کراچی (ر پورٹنگ آن لائن) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز بادستور محتاط رویہ قائم رکھے ہوئے روئی کی خریداری کر رہے ہیں جبکہ جنرز بھی مہنگی پھٹی محتاط ہو کے خریدتا رہا جبکہ پھٹی کے بیوپاری پھٹی کے انچے دام وصول کرنے کی تگ و دو میں لگا رہا۔ اس طرح کپاس / روئی کا کاروبار نسبتا سکڑتا جارہا ہے رہی سہی کسر COVIDـ19 نے پوری کردی ہے ٹیکسٹائل ملز اور ٹیکسٹائل مصنوعات تیار کرنے والے کارخانے داروں نے بھی محتاط رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں جس کے باعث کاروباری حجم بھی کم ہوتا جارہا ہے گو کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے مطابق اس سال بیرون ممالک سے وافر تعداد میں برآمدی آرڈر ملے ہوئے ہیں تاہم آئندہ دنوں میں کیا ہوگا اس کا خوف سب پر سوار ہے مجموعی طورپر غیر یقینی صورت حال ہے کوئی کھل کر کاروبار نہیں کرپا رہا گو کہ فی الحال ٹیکسٹائل کا سارا سیکٹر مصروف ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے توانائی کی قیمت میں رعایت دی ہے جس سے تمام انڈسٹریز خوش نظر آرہے ہے.
کپڑا تیار کرنے والے لومز مالکان بھی توانائی کی قیمت میں رعایت سے خوش نظر آرہے ہیں توقع کی جاتی ہے کہ آئندہ دنوں میں برآمدات میں اضافہ ہوگا۔دریں اثنا ہفتہ کے دوران روئی کے بھاؤ میں نرمی نظر آئی روئی کا بھاؤ فی من 100 تا 400 روپے تک کم ہوا صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 8800 تا 9700 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3200 تا 4700 روپے بنولہ کا بھاؤ 1650 تا 1850 روپے رہا۔ صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 9400 تا 9700 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3500 تا 4900 روپے بنولہ کا بھاؤ 1700 تا 1950 روپے رہا۔ صوبہ بلوچستان میں روئی کا بھاؤ فی من 9200 تا 9400 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 4000 تا 4800 روپے رہا۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 400 روپے کی کمی کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 9600 روپے کے بھاؤ پر بند کیا۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں مجموعی طورپر بھاؤ میں اتار چڑھاؤ رہا .
نیویارک کاٹن مارکیٹ میں مختلف وجوہات کی وجہ سے کمی بیشی ہوتی رہی کبھی ڈالر کا بھاؤ کم زیادہ ہوتا رہا کبھی کوئی طوفان مارکیٹ پر اثر کرتا ہے کبھی صدارتی انتخابات اثر انداز ہوتا رہا اور کبھی برآمدات میں کمی بیشی مارکیٹ کو اوپر تلے کرتی رہتی ہے۔ USDA کی ہفتہ وار برآمدی رپورٹ میں برآمدات گزشتہ ہفتہ کے نسبت 60 فیصد کم ہوئی تاہم مارکیٹ نے اس کا اثر نہیں لیا کیوں کہ موصولہ اطلاعات کے مطابق کہا جاتا ہے کہ امریکہ میں کپاس کی فصل پہلے تخمینہ سے کم ہوگی۔ بعد ازاں ہفتہ کے آخری روز گھبراہٹ کی وجہ سے روئی کے وعدے کے بھاؤ میں 1.50 سینٹ کی کمی واقع ہوئی .
10 نومبر کو WASDE جاری ہونے والے رپورٹ میں صورت حال واضح ہوجائیگی۔دوسری جانب کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان نے کاٹن جنرز کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں کپاس کی پیداوار متواتر تشویشناک حد تک کم ہوتی جارہی ہے۔ اس سال بمشکل 60 لاکھ گانٹھوں کی پیداوار ہوسکے گی مقامی ٹیکسٹائل ملز کی سالانہ کھپت تقریبا ایک کروڑ 40 لاکھ گانٹھوں کی ہے مقامی ٹیکسٹائل ملز کی ضرورت پوری کرنے کیلئے بیرون ممالک سے تقریبا 60 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنی پڑے گی جس کی مالیت تقریبا 3 ارب ڈالر کی ہوگی۔ کپاس کے درآمد کنندگان کے مطابق فی الحال کپاس کی 30 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کرلئے گئے ہیں۔