کراچی (رپورٹنگ آن لائن)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل ملز کی خریداری جاری رہی جبکہ پھٹی کی رسد کا تسلسل بھی جاری رہا جس کے باعث کاروباری حجم نسبتا بڑھ گیا ہفتہ کے آخری دو دنوں میں بارشی پھٹی آنے کے سبب روئی کی کوالٹی متاثر ہونے اور روئی کے بھاؤ میں فی من 200 تا 250 روپے کی کمی واقع ہوئی گو کہ بارشی پھٹی آنے اور نیویارک کاٹن کے بھا ؤمیں غیر معمولی گراوٹ کی وجہ سے جنرز نے بھی ضرورت کے مطابق محتاط خریداری دکھائی۔
روئی کی کوالٹی نسبتا ہلکی ہونے کے سبب ٹیکسٹائل ملز نے آخری دو دنوں کے دوران روئی کی خریداری بھی کم کردی مارکیٹ میں پینک کی وجہ سے بھا ؤمیں مزید کمی واقع ہوئی حالانکہ آئندہ ہفتہ کے دوران عیدالاضحی کی تعطیلات آرہی ہیں قربانی کے جانوروں کی ترسیل کی وجہ سے ٹرکوں کے کرایوں میں بھی اضافہ ہوجائے گا اور روئی لے جانے کیلئے ٹرک و ٹرالوں کی کم یابی ہوگی جس کی وجہ سے ملز بھی روئی کی خریداری کم کر دیتے ہیں روئی کا زیادہ کام عید الاضحی کی تعطیلات کے بعد ہی ہوسکے گا۔
صوبہ سندھ میں روئی کا بھا ؤفی من 200 روپے کم ہونے کے بعد فی من 8150 تا 8200 روپے رہا پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 200 روپے کم ہوکر 3400 تا 3600 روپے جبکہ بنولہ کا بھاؤ فی من 1500 تا 1600 روپے رہا صوبہ پنجاب میں روئی کا بھا ؤفی من 8400 تا 8500 روپے رہا پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3200 تا 3800 روپے بنولہ کا بھاؤ فی من 1550 تا 1600 روپے رہا جبکہ صوبہ بلوچستان میں روئی کا بھا ؤفی من 8250 تا 8300 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3700 تا 3800 روپے رہا۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 150 روپے کی کمی کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 8250 روپے کے بھا ؤپر بند کیا۔
کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں روئی کے بھاؤ میں مجموعی طور پر مندی کا عنصر غالب رہا نیویارک کاٹن کا بھاؤ 63 امریکن سینٹ سے کم ہوکر 60 سینٹ ہوگیا اس کی دو وجوہات بتائی جاتی ہے ایک تو یہ کہ گزشتہ ہفتہ کے دوران USDA کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق روئی کی برآمد میں 13 فیصد کمی رہی گو کہ اس رپورٹ کے مطابق چین دوسرے نمبر کا بڑا درآمد کنندہ رہا لیکن امریکہ اور چین کے مابین دوبارہ کشیدگی بڑھنے کے خدشہ کے سبب اگر چین آئندہ دنوں امریکہ سے روئی کی درآمد معطل کردیتا ہے یا کم کردیتا ہے تو نیویارک کاٹن کے وعدے کے بھاؤ اور منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں کیوں کہ چین اور امریکہ اپنے اپنے سفارتی تعلقات کم کر رہے ہیں۔
برازیل میں نئی فصل کی روئی کی آمد شروع ہوچکی ہے وہاں روئی کا بھاؤ کم ہے جبکہ ارجنٹینا بھی کم داموں پر روئی فروخت کررہا ہے جبکہ بھارت میں روئی کے بھاؤ میں مندی کا تسلسل جاری ہے بھارت میں سی سی آئی نے بھی ٹیکسٹائل ملز کو اپنے خریدے ہوئے اسٹاک میں سے روئی فروخت کرنا شروع کردیا ہے جس کے باعث جنرز کے پاس رکھا ہوا روئی کا اسٹاک فروخت ہونا مشکل ہوگیا ہے۔
بھارت سے موصولہ اطلاعات کے مطابق وہاں مون سون کی بارشیں 25 فیصد زیادہ ہورہی ہے جس سے کپاس اور دیگر زرعی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ کپاس کی زیادہ فصل کی وجہ سے بھارت میں آئندہ سیزن میں بھی روئی کے بھاؤ پر دبا رہے گا۔موصولہ اطلاعات کے مطابق ملک میں کپاس کی بوائی تقریبا مکمل ہوچکی ہے تاہم صوبہ پنجاب میں گزشتہ سال کے نسبت کپاس کی بوائی 2.5 فیصد کم ہے اور صوبہ سندھ میں 2.7 فیصد زیادہ بتائی جاتی ہے۔
دریں اثنا صوبہ پنجاب کے صوبائی وزیر زراعت ملک نعمان احمد لنگڑیال کے اندازے کے مطابق صوبہ پنجاب میں کپاس کی پیداوار 75 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے جبکہ صوبہ سندھ کے ماہرین کے مطابق کپاس کی تقریبا 35 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ پیداوار ہونے کی توقع ہے جبکہ صوبہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں کپاس کی تقریبا ایک لاکھ گانٹھیں پیدا ہونے کی توقع ہے اس طرح تقریبا 11 ملین گانٹھوں کی پیداوار کا غیر سرکاری تخمینہ لگایا جاسکتا ہے تاہم نجی ماہرین روئی کی پیداوار تقریبا 87 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کا اندازہ لگا رہے ہیں۔
یو ایس ڈی اے کی رپورٹ میں بھی پاکستان میں کپاس کی کل پیداوار 65 لاکھ گانٹھیں 480 پانڈ کے وزن کا اندازہ لگایا گیا ہے جو ہماری 155 کلو کے وزن کی گانٹھوں کے حساب سے تقریبا 90 لاکھ گانٹھیں بنتی ہیں۔بہر حال اس وقت کپاس کی پیداوار کا تخمینہ لگانا قبل از وقت ہے کیوں کہ کپاس کا پودا نازک ہوتا ہے موسمی حالات اس پر زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں جبکہ پنجاب کے کپاس پیدا کرنے والے کئی علاقوں سے کپاس کی فصل پر سفید مکھی اور گلابی سنڈی کے حملے کی خبریں آرہی ہیں۔