معاشی سرگرمیاں

معاشی سرگرمیاں کمزور،بلند ترین شرح سود22فیصد میں کاروباری سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں’فائونڈر گروپ

لاہور ( رپورٹنگ آن لائن)فائونڈر گروپ کے سرگرم رکن پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی کے بور ڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن خادم حسین نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے نئی مانیٹر نگ پالیسی میں شرح سود22فیصد برقرار رکھنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمزور معاشی سرگرمیوں میں بلند ترین شرح سود میں کاروباری سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں ،ملک کی بزنس کمیونیٹی بلند شرح سود سے پریشان ہے،بلند شرح سود پر کاروبار کیلئے قرضے لینا مشکل ہوگیا ہے .

موجودہ بلند ترین شرح سود میں نئی صنعتیں نہیں لگ سکتیں ، شرح سود میں اضافہ سے بینکوں کے ڈیپازٹ میں تو اضافہ ہوگا لیکن صنعتی شعبہ پر اس کے منفی اثرات مرتب ہونگے اس لیے شرح سود کو سنگل ڈیجٹ پر لایا جائے ۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے فیروز پور بورڈ کے تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔خادم حسین نے کہا کہ کمزور شرح ترقی3فیصدسے صنعتی شعبہ جبکہ مہنگائی میں ہوشربا اضافہ سے ہر طبقہ پریشان ہے اس لیے حکومت صنعتی شعبہ کی پیداواری لاگت میں کمی کیلئے بجلی ،گیس ،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی لائے تاکہ اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہوسکے اور ہوشربا مہنگی کو کنٹرول کیا جائے سکے.

انہوںنے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدہ کے بعد ہر چیز کی قیمتوں میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے اور صنعتی شعبہ اور عوام مشکلات کا شکار ہیں ۔آئی ایم ایف معاہدہ عوام کو ریلیف کی بجائے تکلیف دے رہا ہے ۔فائونڈر گروپ کے رہنما میاں محمد اشرف نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات میں 19.95روپے فی لیٹر اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے صنعتی شعبہ کی ٹرانسپورٹیشن اخراجات میں اضافہ سے صنعتی شعبہ متاثر ہوگا.

اور پیداواری لاگت میں اضافہ سے اشیاء مہنگی اور مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا انہوںنے کہاکہ بجلی گیس کے بعد پٹرولیم مصنوعات میں ہوشربا اضافے صنعتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنیں گے ۔