شہباز اکمل جندران۔۔
ایکسائز ڈیپارٹمنٹ لاہور ریجن سی ڈی ایچ اے برانچ میں ایمنسٹی سکیم اور نیلامی کے تحت فروخت ہونے والی امپورٹڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن میں بڑی بے ضابطگیاں سامنے آگئی ہیں۔موٹر رجسٹریشن اتھارٹی ڈی ایچ اے لاہور برانچ ندیم یوسف کی طرف سے تحریری طورپر فراہم کی جانے والی معلومات کے مطابق ڈی ایچ اے موٹر ابرانچ میں متعد امپورٹڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن کرتے ہوئے انہتائی لازمی اور ناگزیر ضروریات کو نظر انداز کیا گیا۔
ایم آر اے ڈی ایچ اے ندیم یوسف کی طرف سے فراہم کردہ تحریری معلومات کی روشنی میں گاڑی نمبر LE-19A-7816کی 30اگست2019کو کسٹم آفس ملتان کی طرف سے ایم آر اے ڈی ایچ اے کو جاری ہونے والے پری رجسٹریشن ویری فکیشن لیٹر میں بتایا گیا کہ گاڑی کا نام ہنڈا ایراہے جبکہ ایم آر اے ڈی ایچ اے نے ہنڈا فٹاریا نامی گاڑی رجسٹرڈ کی۔
اسی طرح کسٹم ہاوس کراچی نے 25اکتوبر 2019کو ایم آر اے ڈی ایچ اے ندیم یوسف کو گاڑی نمبر LE-19A-7211 کی سیزر رپورٹ ارسال کی لیکن ایم آر اے نے Seizer Reportکو نظر انداز کرتے ہوئے 24اکتوبر2019 کو گاڑی رجسٹرڈ کردی۔
کسٹم آفس ملتان نے 17اکتوبر2019کو گاڑی نمبر LE-19A-448کی پری رجسٹریشن ویری فکیشن لیٹر جاری کیا لیکن ڈی ایچ اے موٹر برانچ نے ویری فکیشن لیٹرسے15دن قبل ہی 2اکتوبر2019کو گاڑی کو نمبر الاٹ کردیا۔
کسٹم آفس کراچی نے 17ستمبر2019کو گاڑی نمبر LEH-19-8154کی پری رجسٹریشن ویری فکیشن لیٹر جاری کای لیکن ڈی ایچ اے موٹر برانچ نے ویری فکیشن لیٹرسے19دن قبل ہی29اگست 2019کو گاڑی کو نمبر الاٹ کردیا۔یہی نہیں بلکہ ویری فکیشن لیٹر میں گاڑی کا انجن نمبر INZ-FE395228 بیان کیا گیا ہے جو کہ انگریزی ک حرف آئی سے شروع ہوتا ہے لیکن ڈی ایچ اے موٹر برانچ کے ریکارڈ میں گاڑی کا انجن نمبر 1NZ-FE395228 درج کیا گیا ہے جو کہ انگریزی حرف آئی کی بجائے ایک سے شروع ہوتا ہے۔
اسی طرح 26فروری 2019کو کسٹم آفس حیدر آباد کی طرف سے جاری ہونے والے پری رجسٹریشن ویری فکشن لیٹر کے مطابق گاڑی نمبر LET-19-1325کا انجن نمبر IRZ-0226970 ہے جبکہ ڈی ایچ اے موٹر نے رجسٹریشن کرتے ہوئے گاڑی کا انجن نمبر 3Y2162013 درج کیا ہے ۔حالانکہ رجسٹریشن کے وقت کمپیوٹر میں انجن کی تبدیلی کا ریکارڈ موجود نہیں ہے۔نیز یہ کہ مذکورہ گاڑی کا پری رجسٹریشن ویر ی فکیشن لیٹر اس سے قبل ایم آر اے کوئٹہ کی درخواست پر پہلے بھی 30مئی 2017کو جاری کیا جاچکا ہے۔ایسے میں دو سال بعد نئے سرسے سے نئے صوبے میں گاڑی کی رجسٹریشن کے لیے کیوں اپلائی کیا گیا۔اور کوئٹہ موٹر برانچ میں گاڑی رجسٹرڈ ہوئی یا نہیں اگر وی فکیشن لیٹرکے باوجود کوئٹہ میں گاڑی رجسٹرڈ نہیں ہوئی تو وجہ کیا تھی۔
اسی طرح کسٹم آفس لاہور نے 17اکتوبر 2019کو گاڑی نمبر LE-19A-1800کا پری ویر ی فکیشن رجسٹریشن لیٹر ارسال کیا ۔ اور مارکس ایکس نامی گاڑی کی رجسٹریشن کا عمل میں محض 3دنوں میں مکمل ہوا۔تین دنوں میں ایم آر اے کی طرف سے پری ویری فکیشن رجسٹریشن لیٹر کسٹم حکام کو لکھا گیا۔تین دنوں کے اندر ہی ویری فکیشن لیٹر واپس ایم آر اے آفس کو موصول ہوا اور پھر گاڑی کی رجسٹریشن بھی مکمل ہوئی۔مذکورہ گاڑی کی رجسٹریشن میں تیز رفتاری شکوک و شبہات پیدا کرتی ہے۔
ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر موٹرز لاہور قمر الحسن سجاد اور ڈائریکٹر جنرل ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول پنجاب مسعود الحق کے حکم پر ایم آر اے ڈی ایچ اے ندیم یوسف اور ان کے ماتحت سٹاف کے خلاف چھان بین شروع کردی گئی ہے۔اور ڈائریکٹوریٹ انفورسمنٹ اینڈ آڈٹ کی طرف سے ڈائریکٹر موٹر برانچ سے رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔