برطانیہ

مشرق وسطی پہلے سے کہیں زیادہ جنگ کے قریب آگیا،فرانس ، برطانیہ

لندن،پیرس(رپورٹنگ آن لائن)غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے دوحہ میں جمعرات اور جمعہ کو مذاکرات ہوئے۔ ان مذاکرات میں امریکہ نے نئی تجویز پیش کی۔

میڈیارپورٹس کے مطابق حماس نے مذاکرات میں شرکت نہیں کی اور امریکی تجویز کو بھی مسترد کردیا۔ اس کے باوجود امریکی صدر بائیڈن اور دیگر حکام نے دعوی کیا کہ جنگ بندی کے مذاکرات قریب ہیں۔ ان مذاکرات کے حوالے سے ابہام برقرار ہے اور اب فرانس اور برطانیہ کے نئے بیان نے اس ابھام کو مزید بڑھا دیا ہے۔

دونوں ملکوں نے اعلان کیا کہ مشرق وسطی پہلے سے کہیں زیادہ تنازعات کے خطرے سے دوچار ہے۔ ان کا اشارہ اسرائیل کی ایران کے ساتھ بڑھتی کشیدگی اور جنوبی لبنان میں خراب ہوتے حالات کی طرف تھا۔ انہوں نے ایک بیان میں مزید کہا کہ ہم نے ایران اور اس کے ایجنٹوں پر زور دیا کہ وہ غزہ میں قیدیوں کے تبادلے اور پرامن معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں کی حمایت کریں اور اپنی دھمکیاں واپس لیں۔

دونوں ملکوں کے نمائندوں نے یہ بھی واضح کیا کہ صرف دو ریاستی حل ہی اسرائیل اور فلسطینیوں میں امن قائم کر سکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا ہے کہ خطے کے استحکام میں ہر ایک کی دلچسپی ہے اور ہر کسی کی مخصوص ذمہ داری بھی ہے کہ وہ موجودہ کشیدگی کے خاتمے اور اسرائیل و فلسطین اور پورے خطے کے فائدے کے لیے پائیدار امن کو یقینی بنانے کی حمایت کرے۔

انہوں نے امریکہ، مصر اور قطر کی قیادت میں جنگ بندی اور غزہ میں قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے کوششوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ تمام فریق پر اب کشیدگی کو روکنے کے لیے کام کریں۔

صورتحال اب ایسے مواقع کو ضائع کرنے کے متحمل نہیں ہے جس سے غزہ کی پٹی پر 10 ماہ سے جاری اسرائیلی جنگ کا خاتمہ ہو جائے۔ایک باخبر اہلکار نے تصدیق کی ہے کہ فلسطین کی غزہ کی پٹی میں قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کا معاہدہ نافذ کیے جانے کے حوالے سے تیار ہے۔ اہلکار نے کہا دوحہ مذاکرات کے دوران پیش کی جانے والی نئی تجویز موجودہ وقت میں سب سے بہتر ہے۔ یہ یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں مصائب کے خاتمے کی ضمانت دیتی ہے۔