اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)سینیٹ میں قائد ایوان اور وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل میں ڈیجیٹل مردم شماری کی منظوری کا فیصلہ اتفاق رائے سے کیا گیا۔ ڈیجیٹل مردم شماری میں بلند ترین شرح آبادی میں اضافہ بلوچستان میں 3.2 فیصد ہے۔
اتوار کو سینیٹ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایوان کی پارلیمانی روایات کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔صوبہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ ، جے یو آئی (ف) کے پارلیمانی لیڈر اجلاس میں موجود تھے۔ تمام ممبران کے اتفاق رائے سے ڈیجیٹل مردم شماری کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا تمام صوبوں کو تفصیلات بھجوا دی گئی ہیں۔اسی عرصہ کے دوران اوسطاً شرح آبادی 2.55 فیصد ہے، 2017 میں 2.4 فیصد تھی۔ بلند ترین شرح آبادی میں اضافہ بلوچستان 3.2 فیصد ہے۔
ہمیں حقیقت پسندی سے سوچنا چاہئے۔ ڈیجیٹل مردم شماری کا فیصلہ سابق دور حکومت میں مشترکہ مفادات کونسل نے کیا۔ اس پر 34 ارب روپے خرچ ہوئے۔قبل ازیں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی میں کمی ہوئی ، اسمبلی تحلیل کرنے سے چند روز قبل اسی طرح کے اعلان سے صوبے میں احساس محرومی بڑھے گا۔
سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہوں، یہ کہا جا رہا ہے کہ انتخابات تاخیر کا شکار ہوں گے۔الیکشن کمیشن کو بتانا چاہئے کہ حلقہ بندیوں میں کتنا وقت لگے گا۔ 90 دن میں حلقہ بندیاں کرکے بروقت انتخابات کرائے جائیں۔ اس موقع پر جے یو آئی (ف) کے ارکان نے مردم شماری کے معاملے پر ایوان سے ٹوکن واک آئوٹ کیا۔