اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی بڑی وجہ مسئلہ کشمیرہے،مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر خطے میں امن کا قیام ممکن نہیں، افغانستان میں امن خطے میں امن کی ضمانت ہے ، اس کیلئے پاکستان اہم کردار ادا کر رہا ہے،نیشنل سیکیورٹی ڈائیلاگ وقت کی اہم ضرورت ہے، آج دنیا کومختلف طرزکی دہشتگردی کا سامنا ہے، موجودہ حالات میں پاکستان بھی کئی چیلنجز سے نبرد آزما ہے، اس کیلئے ہمہ جہت حکمت عملی کی ضرورت ہے، پاکستان سیکیورٹی خطرات کے باوجوددفاع پرکم خرچ کررہاہے، سیکیورٹی پراخراجات بڑھانے سے انسانی ترقی کی قربانی دینا پڑتی ہے۔
اسلام آباد میں جاری نیشنل سیکیورٹی ڈائیلاگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان اور دنیا کے بہترین دماغوں کی موجودگی میں اس تقریب کا حصہ بننا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ جو دانشور اور اسکالر یہاں موجود ہیں اور ورچوئل شرکت کررہے ہیں وہ ناصرف پاکستان کی سیکیورٹی کے وژن پر بحث کریں گے بلکہ یہ آئیڈیا بھی مرتب کریں گے کہ ہم پاکستان کے مستقبل کے چیلنجز سے کیسے نمٹ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں پاکستان میں سیکیورٹی ڈائیلاگ کے انعقاد کی ضرورت کو محسوس کرنے پر نیشنل سیکیورٹی ڈویژن کو سراہنا چاہتا ہوں اور مجھے امید ہے دانشورانہ سوچ اور پالیسی سازی کے انضمام اس رجحان کو جاری رکھا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ قومی سلامتی کے معاصر تصور کا مقصد صرف کسی ملک کو اندرونی و بیرونی خطرات سے ہی محفوظ کرنا نہیں بلکہ ایسا موزوں ماحول بھی فراہم کرنا ہے جس میں انسانی سیکیورٹی، قومی پیشرفت اور خوشحالی کا احساس کیا جا سکے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ اب یہ اکیلے مسلح افواج کا کام نہیں رہا، گلوبلائزیشن اور رابطہ سازی کے اس دور میں قومی سلامتی ہر چیز کا احاطہ کرنے والا جامع تصور بن گیا ہے جہاں قومی طاقت کے مختلف امور کے ساتھ ساتھ عالمی اور علاقائی ماحول بھی اہم کردار ادا کررہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کے حصول کے لیے قومی امن اور خطے میں ہم آہنگی لازم ہیں لیکن آج کل کے لیڈرز ان حقائق کو نظر انداز کررہے ہیں۔
آرمی چیف نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ آج کوئی بھی قوم اکیلے سیکیورٹی مسائل کو حل نہیں کر سکتی کیونکہ آج دنیا کو جن بھی سیکیورٹی مسائل یا الجھنوں کا سامنا ہے ان کا عالمی اور علاقائی حرکیات سے گہرا تعلق ہے چاہے وہ انسانی سیکیورٹی ہو، انتہا پسندی، انسانی حقوق، ماحولیاتی نقصانات، معاشی تحفظ ہو یا وبا، اب اکیلے ان مسائل سے نمٹنا حل نہیں رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا نے عالمی جنگ اور سرد جنگ کی تباہ کاریوں کو دیکھا ہے جس میں پولارائزیشن اور اخلاقی برتری کو نظرانداز کرنے کی غلطی نے مستقبل کو دھندلا دیا اور انسانیت کے لیے تباہ کن نتائج سامنے آئے، اس کے برعکس ہم نے دیکھا کہ کس طرح کثیرالجہتی اصول پر مبنی پلیٹ فارمز نے بنی نوع انسان کی بھلائی اور بہتری کے لیے کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی ہمارے پاس انتخاب کے یکساں مواقع ہیں، اب ہم پر منحصر ہے کہ ہم ماضی کی کشمکش اور زہریلے تنازعات کو فروغ دے کر جنگ، بیماری اور تباہی کی طرف مائل ہوتے ہیں یا آگے بڑھتے ہوئے اپنے لوگوں کو تکنیکی اور سائنسی ترقی کے ثمرات سے بہرہ مند کر کے خوشحالی اور ترقی کے نئے دور کی شروعات کرتے ہیں۔