سعودی عرب

مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کے بغیر خطے میں دیر پا امن ممکن نہیں ہے، سعودی کابینہ

ریاض(رپورٹنگ آن لائن )سعودی عرب کی کابینہ کا اجلاس ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی صدارت میں ہوا جس میں سعودی عرب اور اٹلی کے وزرائے خارجہ کے مشترکہ بیان کی اہمیت پر زور دیا گیا۔

اس بیان میں مشرق وسطی میں منصفانہ، محفوظ اور جامع امن کے قیام کے عزم کو دہرایا گیا اور غزہ میں فوری طور پر جنگ روکنے کی اپیل کی گئی۔ کابینہ نے ان اقدامات کی مذمت کی جو دو ریاستی حل کو نقصان پہنچاتے ہیں۔کابینہ نے خطے اور دنیا کے حالات کا جائزہ لیا، بالخصوص مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں اس امر پر روشنی ڈالی گئی کہ سعودی عرب عالمی برادری کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے تاکہ غزہ میں انسانی المیے کو ختم کیا جا سکے اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے امدادی سامان اور انسانی ہمدردی کی امداد کو غزہ تک پہنچایا جا سکے۔

ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کابینہ کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا پیغام اور فلسطینی اتھارٹی کے نائب صدر حسین الشیخ کے ساتھ اپنی ملاقات کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔کابینہ نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی سرپرستی میں ریاض میں منعقد ہونے والی نویں سرمایہ کاری مستقبل کانفرنس کو سراہا، جو 27 سے 30 اکتوبر 2025 تک ترقی کی کنجی کے عنوان سے ہوگی۔ اس کانفرنس کا مقصد سرمایہ کاری کو ایک پائیدار اور خوشحال مستقبل کے قیام کے لیے بروئے کار لانا ہے۔اجلاس میں ولی عہد کی سربراہی میں تین سال کے لیے ای اسپورٹس ورلڈ کپ فانڈیشن کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے قیام کی بھی منظوری دی گئی۔

کابینہ نے ریڈ سی اور خلیج عدن میں ماہی گیری اور آبی حیات کی افزائش سے متعلق علاقائی تعاون کے پروٹوکول کی منظوری دی۔ اسی کے ساتھ سعودی وزارت صنعت و معدنیات اور برطانیہ و شمالی آئرلینڈ کی وزارت تجارت و صنعت کے درمیان معدنی وسائل کے شعبے میں تعاون کی یادداشت پر بھی اتفاق کیا گیا۔کابینہ نے سعودی اسپیس ایجنسی اور بھارتی اسپیس ایجنسی کے درمیان پرامن مقاصد کے لیے خلائی سرگرمیوں میں تعاون کی یادداشت کی منظوری دی۔ اجلاس میں بحیرہ احمر کی پائیداری کے لیے اپ ڈیٹ شدہ قومی حکمتِ عملی اور مجامع الہضب کے جغرافیائی دائرہ کار کی توثیق بھی کی گئی۔