لاہور(رپورٹنگ آن لائن )وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی سے ملاقات خوشگوار اور نتیجہ خیز رہی،پنجاب پر پانی چوری کے الزام کا جواب وزیراعلی پنجاب نہیں دیں گی تو کون دے گا؟
وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار تو نہیں ہیں،پیپلز پارٹی حکومت کا حصہ نہیں لیکن حکومت کو سپورٹ کر رہی ہے، اختلافات کے باوجود دونوں جماعتوں نے اتفاق کیا ہے کہ ایک دوسرے کا احترام کیا جائے گا اور سخت زبان سے گریز کیا جائے گا۔ایک انٹر ویو میں انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن)دونوں کی اپنی پالیسی، سوچ اور نکتہ نظر ہے اور کوئی ایک دوسرے کی پالیسی کا پابند نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ملاقات میں پیپلز پارٹی کی جانب سے پانی کے معاملے پر کچھ تحفظات کا اظہار کیا گیا خاص طور پر یہ سوال اٹھایا گیا کہ میرا پانی، میری مرضی جیسے جملے کیوں کہے گئے؟۔پانی پاکستان کا اجتماعی اثاثہ ہے اور آئینی فارمولا کے تحت اس کی تقسیم ہوتی ہے، وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے صرف پنجاب کے حصے کے پانی کی بات کی تھی کسی دوسرے صوبے کے حصے پر کوئی دعوی یا تجاوز نہیں کیا گیا۔
پنجاب کے پانی کو ہم جہاں استعمال کریں، یہ ہمارا حق ہے، اگر ہم اپنی نہر بنائیں تو یہ آئینی حق کے تحت ہے۔ انہوںنے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈیٹا پر شدید اعتراضات ہیں ۔ ڈیٹا کی تصدیق کے بعد اس میں تبدیلیاں کرنی چاہئیں۔