اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)سپریم کورٹ میں مردم شماری سے متعلق درخواست کی سماعت میں جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیے کہ مردم شماری کا عمل جیسا بھی تھا اب مکمل ہوچکا ہے۔
جمعرات کو سپریم کورٹ میں مردم شماری سے متعلق ایم کیو ایم کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں ایم کیو ایم کے وکیل صلاح الدین نے عدالت کو بتایا کہ رجسٹرار آفس نے ایم کیو ایم کی درخواست پر اعتراض کیا تھا جس کے بعد مردم شماری کے اعداد و شمار سے متعلق درخواست میں ترمیم کردی ہے۔
اس پر جسٹس منیب اختر نے کہا کہ مردم شماری کے بعد اب کافی وقت گزرچکا لہٰذا بہتر ہوگا نئی درخواست دائر کریں۔عدالت نے کہا کہ نئی درخواست دائر کریں جو واضح ہو ، مردم شماری پراعتراضات نئی درخواست میں اٹھائے جائیں، مسئلہ صرف آپ کا نہیں دیگر صوبوں کا بھی ہے۔ایم کیو ایم کے وکیل نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل سے مردم شماری ڈیٹا کا آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا تھا، درخواست میں نشاندہی کی کچھ علاقوں میں ووٹرزیادہ تاہم آبادی کم دکھائی گئی، درخواست میں مردم شماری میں ہوئی غلطیوں کی نشاندہی کی۔
ایم کیو ایم کے وکیل کے مؤقف پر جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ مردم شماری کا عمل جیسا بھی تھا اب مکمل ہوچکا ہے۔عدالت نے درخواست خارج کر دی،۔ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہاکہ مردم شماری سے متعلق ہماری درخواست پر سماعت ہوئی، دلائل سننے کے بعد عدالت کے فیصلے پر عدم اطمینان کا اظہار کرتا ہوں، سپریم کورٹ نے نئی درخواست دائر کرنے کا کہا ہے، ہمارا موقف یہ ہے کہ سندھ کہ شہری آبادی کو کم دکھایا جاتا ہے، ہم نے اعداد و شمار کے ساتھ شواہد عدالت کے سامنے رکھے، مردم شماری میں دھاندلی ہوئی۔
انہوںنے کہاکہ ہم نے مردم شماری میں تمام نقائص کی نشاندہی کی، یہ متنازع ترین، دھاندلی زدہ اور جھرلو مردم شماری ہوئی، مردم شماری میں ہمیشہ کراچی کی آبادی کو کم کرکے دکھایا گیا ، بلاک کاؤنٹس میں پہلی بار شہری آبادی کا تناسب زیادہ ظاہر ہونے والا تھا، انتخابی دھاندلی کا آغاز مردم شماری سے ہوتا ہے، فاروق ستار نے کہاکہ کراچی، حیدر آباد اور دیگر سندھ کے شہروں میں ازسرنو مردم شماری ہونی چاہئے۔
انہوںنے کہاکہ کراچی ڈوبنے کی بڑی وجہ بھی جھرلو زدہ مردم شماری سے ہے،شفاف الیکشن سے شفاف مردم شماری ہونی چاہئے، انہوںنے کہاکہ مسئلہ کراچی کا مستقل حل کرنا ہے تو شفاف مردم شماری کرائی جائے، قومی شہر کے ساتھ یہ متعصبانہ سلوک بند کیا جانا چاہئے