شہباز اکمل جندران۔۔۔
محکمہ صحت پنجاب کا ایک بڑا سکینڈل سامنے آیا ہے۔صوبے میں 9 عدد بائیو سیفٹی لیول تھری کی لیبارٹریوں کے قیام اور آپ گریڈیشن کا کام دو ایسی کمپنیوں کو سونپ دیا گیا ہے۔جنہوں نے کبھی بھی بائیو سیفٹی لیبارٹری بنائی ہی نہیں۔
لیول تھری کی بائیو سیفٹی لیبارٹری میں وائرس کی تشخیص کرنے کے ساتھ ساتھ اس سے بچاو کی میڈیسن وغیرہ بھی تیار کی جاتی ہے۔
مصدقہ معلومات کے مطابق پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کئیر ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے Neotecاور Power Motor Act Engineering نامی کمپنیوں کو برڈوڈ روڈ لاہور پر 2، الائیڈ ہسپتال فیصل آباد، نشتر ہسپتال ملتان، سول ہسپتال بہاولپور، ٹی ایچ کیو ہسپتال وزیر آباد، بے نظیر ہسپتال راولپنڈی، ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال ڈی جی خان اور ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتال سرگودھا میں 9 لیبارٹریاں بنانے کا ٹھیکہ دی۔
ان میں لاہور کی دونوں اور نشتر ہسپتال ملتان کی لیبارٹریاں اپ گریڈ ہونا طے پائی ہیں۔
اس سلسلے میں خلاف معمول دونوں کمپنیوں کو ایڈوانس ادائیگی بھی کی گئی ہے اور نیوٹک کو ایک کروڑ 89لاکھ روپے جبکہ پاور موٹر ایکٹ انجنیئرنگ کو 4 کروڑ 53لاکھ روپے کی ایڈوانس ادائیگیاں کی گئیں۔
لیکن اہم ترین امر یہ ہے کہ دونوں کمپنیاں بائیو سیفٹی لیبارٹریاں بنانے کے حوالے سے مکمل نابلد ہیں اور انہوں نے اس سے قبل کبھی بھی بائیو سیفٹی لیول تھری کی لیبارٹریاں نہیں بنائیں
یوں ناتجربہ کار کمپنیوں کو بائیو سیفٹی لیبارٹریوں کی تیاری کا ٹھیکہ دیکر نہ صرف ان کمپنیوں کے ورکرز بلکہ عام زندگیوں کو بھی داو پر لگا دیاگیا ہے
بلکہ دوران تیاری یا ناقص تیاری کی صورت وائرس کے پھیلنے کا اندیشہ بھی ہے۔
واضح رہے کہ اس سلسلے محکمہ پرائمری ہیلتھ کئیر کا تحریری موقف ہے کہ متذکرہ بالا دونوں کمپنیوں کا بائیو سیفٹی لیبارٹریوں کی تیاری کے حوالے سے تجربہ اگرچہ صفر ہے۔تاہم یہ کمپنیاں میڈیکل سے وابستہ بڑے پراجیکٹ مکمل کر چکی ہیں اور فارماسوٹیکل کےحوالے سے ان کا وسیع تجربہ ہے۔