رپورٹنگ آن لائن۔
محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن لاہور کے علی کمپلیکس موٹر برانچ میں گاڑیوں کی بوگس رجسٹریشن کا ایک بڑا اسکینڈل سامنے آگیا ہے، جس نے محکمے کی کارکردگی اور شفافیت پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، بوگس رجسٹریشن کیس میں محکمے کے اہم افسران بشمول ایم آر اے ناظم اسد، انسپکٹر قرۃ العین، ڈی ای او ادریس اور انسپکٹر ماسٹر فاروق ملوث پائے گئے ہیں۔ ان افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے لاکھوں روپے رشوت لے کر جعلی دستاویزات کے ذریعے متعدد گاڑیوں کو غیر قانونی طور پر رجسٹرڈ کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بوگس رجسٹریشن میں شامل گاڑیوں میں مہنگی اور لگژری گاڑیاں شامل ہیں جن میں مارک ایکس، ٹویوٹا کراؤن، پری ایس اور دیگر گاڑیاں شامل ہیں۔ ان گاڑیوں کو ایسے مالکان کے نام پر رجسٹرڈ کیا گیا جن کی شناخت یا ملکیت ثابت نہیں ہو سکی۔

ایک دستی تحریری فہرست بھی منظرعام پر آئی ہے جس میں درج ذیل گاڑیوں کی بوگس رجسٹریشن کا انکشاف ہوا ہے۔
بوگس رجسٹرڈ کی جانے والی مبینہ گاڑیوں میں

AVL 946۔۔۔AVB 580۔۔۔۔۔AVT 276۔۔۔۔۔AVG 586۔۔۔۔CAV 3165۔۔۔AVT 775۔۔۔۔AVT 301۔۔۔۔AVL 848۔۔۔
سمیت دیگر شامل ہیں۔

اس سارے معاملے پر ایکسائز ڈائریکٹر شاہد گیلانی نے فوری نوٹس لیتے ہوئے بوگس رجسٹریشن کا آڈٹ شروع کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ محکمے میں موجود کالی بھیڑوں کو بے نقاب کیا جائے گا اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

ادھر شہری و سماجی حلقوں نے اس اسکینڈل پر شدید ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی بنائی جائے تاکہ محکمے میں موجود کرپٹ عناصر کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جا سکے۔
مزید انکشافات متوقع ہیں

