تنویر سرور۔
محکمہ ایکسائز و ٹیکسیشن فیصل آباد ان دنوں عجیب کرشن کہانیوں کی زد میں ہے اور ڈائریکٹر ایکسائز تنویر عباس گوندل اور محکمہ کے جونیئر ملازمین آمنے سامنے آ گئے۔
زرائع کے مطابق محکمے کے سینئر کلرک احسن جبار اور ایکسائز کانسٹیبل عمر دراز نے الزام عائد کیا کہ ڈائریکٹر تنویر عباس گوندل انہیں ذاتی رنجش کا نشانہ بنا رہے ہیں اور اسی بنیاد پر انہیں نوکری سے معطل کر دیا گیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈائریکٹر نہ صرف بدعنوانی میں ملوث ہیں بلکہ ہر ماتحت ملازم سے رشوت طلب کرتے ہیں۔ علم میں آیا ہے کہ احسن جبار مبینہ طور پر اپنی ملازمت بچانے کے لیے ڈائریکٹر کے گھر کے بجلی ، گیس، انٹرنیٹ سمیت دیگر یوٹیلیٹی بل تک اداکرتے رہے ہیں۔یہی نہیں بلکہ ڈائریکٹر مذکور کے گھر کے خانساماں اور دیگر ذاتی ملازمین کی تنخواہیں بھی پلے سے ادا کرتے رہے ہیں۔
زرائع کے مطابق احسن جبار اور عمر دراز قبل ازیں ڈائریکٹر تنویر عباس کے لیے فرنٹ مین کے طور پر کام کرتے رہے ہیں لیکن جب انہوں نے دیگر ملازمین سے بھتہ اکٹھا کرنے سے انکار کیا تو انہیں انتقامی کارروائی کا نشانہ بناتے ہوئے معطل کر دیا گیا۔
اس اندرونی کشیدگی نے محکمہ ایکسائز فیصل آباد کے دیگر ملازمین میں بھی خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے، جنہوں نے سیکرٹری ایکسائز و ٹیکسیشن سے فوری مداخلت اور تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ذمہ دار عناصر کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔
دوسری جانب، ڈائریکٹر ایکسائز فیصل آباد تنویر عباس گوندل نے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ دونوں ملازمین کو ان کی بدتمیزی اور نااہلی کی بنیاد پر معطل کیا گیا ہے، اور وہ اسی مخاصمت میں ان کے خلاف بے بنیاد افواہیں پھیلا رہے ہیں۔
فیصل آباد میں محکمے کے اندرونی حالات اور ملازمین کے الزامات نے اس اہم ادارے کی شفافیت پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے، جس پر اعلیٰ حکام کی فوری توجہ اور کارروائی ناگزیر ہوچکی ہے