حافظ حمد اللّٰہ

محسوس ہو رہا ہے سیاسی جماعتوں کو انتخابات کی طرف جانے کیلئے متحد ہو کر تحریک چلانی پڑے گی ‘ حافظ حمد اللہ

لاہور( رپورٹنگ آن لائن)پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے ترجمان حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ اگر انتخابات کے انعقاد میں تاخیر ہوئی تو یہ خاموش ڈکٹیٹر شپ ہو گی ،

اللہ نہ کرے ایسا ہو لیکن محسوس ہو رہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات کی طرف جانے کیلئے متحد ہو کر تحریک چلانی پڑے گی ، ایک دن آئے گا سارے سیاستدان الیکشن الیکشن الیکشن کہیں گے ،جو نعرہ پی ٹی آئی چیئرمین کا تھا وہ مسلم لیگ کا بھی ہوگا ، نگران وزیر اعظم کا اختیار صرف صاف ،شفاف اورانتخابات کا انعقاد ہے ، اگر یہ اس سے آگے پیچھے ہو جاتے ہیں تو ا ن کا اختتام اور انتہا بھی اٹک اور اڈیالہ ہوگا ۔

ایک انٹر ویو میں حافظ حمد اللہ نے صدر مملکت کی جانب سے بلز پر دستخطوں کے حوالے سے ٹوئٹ پر کہا کہ کس کی خدمت ہو رہی ہے ،صدر کس کی خدمت کر رہے ہیں ،حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی وہ کس کی خدمت کر رہی ہے، سپریم کورٹ نوٹس نہیں لے رہی ،چاروں طرف خاموشی ہے کیا یہ مذاق نہیں ؟،لہٰذا حکومت اس کی انکوائری کرے اگر حکومت سوئی ہوئی ہے تو سپریم کورٹ اس کا نوٹس لے ۔

انہوںنے کہا کہ پی ڈی ایم کے وجود کے حوالے سے کہا کہ پی ڈی ایم ایک نظم و نسق کے تحت بنی اس کا سٹرکچر ہے ،مولانا فضل الرحمن اس کے صدر ہیں،اگر انتخابات میں تاخیر ہوتی ہے ، اگر انتخابات فروری میں بھی نہیں ہوں گے تو میرے خیال میںیہ خاموش ڈکٹیٹر شپ ہو گی جو آئین کے ماورا عمل ہے ،

اس کو دوام دینے کی کوشش کی جارہی ہے یقینا یہ نیک نیتی کی بنیاد پر نہیں بد نیتی کی بنیاد پر ہو گی،تمام سیاسی جماعتیں اس مسئلے پر متحد ہو کر بیک آواز ہو کر انتخابات کی طرف جانے کے لئے ایک تحریک چلانے پر مجبور ہو جائیں گی ۔ اللہ نہ کرے ایسا ہو لیکن میں محسوس کر رہا ہوں ،سیاستدانوں کے لئے یہ مجبوری آئے گی ،ایک دن آئے گاسارے سیاستدان الیکشن الیکشن الیکشن کہیں گے ،ایک دن ایسا آئے گا جو نعرہ پی ٹی آئی چیئرمین کا تھا وہ مسلم لیگ کا بھی ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل میں جو بھی حکومت بنے گی وہ مولانا فضل الرحمن ،جمعیت علمائے اسلام (ف)کے بغیر نہیں بن سکے گی اگر بنے گی تو چل نہیں سکے گی ۔انہوںنے کہا کہ نگران حکومت کیلئے کیا ترتیب دیا جارہا ہے ،کس طرح نگران کابینہ بن رہی ہے ،شفاف انتخابات کے لئے صاف شفاف طریقے اپنانا ہوں گے ،اگر آپ نگران حکومت میںکابینہ کا ایسا ڈھانچہ بنائیں گے جس میں پھوپھی زاد ،بھائیوں ،

سالوں بھتیجے ،بھائی یاکوئی رشتہ دار ہوں گے تو میرے خیال میں یہ کمپنی نہیں چلے گی ،یہ نگران حکومت نہیں ہے یہ تو ایک گھریلو سیاست ہے ،اس ماحول میں آپ صاف اور شفاف انتخابات چاہتے ہیں تو یہ محال ہے ممکن نہیں ہے ۔ سنا ہے کہ بلوچستان میں نگران کابینہ میں ایک ایسے شخص کو وزیر کو لیا ہے جس کا تعلق بلوچستان سے نہیں ڈیرہ غازی خان سے ہے ،جو بھی یہ کر رہا ہے وہ جمہوریت کے ساتھ ٹھیک نہیں کر رہا ۔

انہوں نے کہا کہ نگران وزیر اعظم کا ایک اختیار ہے اور وہ صاف ،شفاف انتخابات کی نگرانی ہے اور یہ بروقت ہونے چاہئیں ،اگر آگے پیچھے ہو جاتے ہیں تو ان کا اختتام اورانتہا بھی اٹک یا اڈیالہ ہوگا،کرسی نے کبھی کسی کے ساتھ وفاداری نہیں کی ۔ جب انوار الحق کاکڑ ترجمان بلوچستان حکومت تھے میں نے اس وقت کہا تھا یہ سرگرمیاںآپ کے لئے نقصان دہ ہیں، تھوڑا محتاط رہیں ،

انوار الحق سے کہتا ہوں پھونک پھونک قدم رکھیں حدود میںرہیں سوچ سوچ کر بات کریں ،جو بھی حکم ائے آنکھیں بند کر دستخط کرنا یہ آپ کے گلے پڑ جائے گا ،اپنے آپ کو صاف اور شفاف انتخابات تک محدود رکھیں اگر انتخابات میں تاخیر ہو جاتی ہے تو آپ بے اختیار ہیں آپ کے پاس کوئی اختیار نہیں ،اگر آپ اپنے کو ہیرو بنانا چاہتے ہیں تو کرسی کو لات مار کر مستعفی ہو جائیں۔