فاطمہ ثناء

مجھے انگلینڈ کی کنڈیشنز میں کھیلنا پسند ہے، اپنے پسندیدہ بولرز کو ان پچز پر کھیلتے ہوئے دیکھا ہے، فاطمہ ثناء

کراچی(رپورٹنگ آن لائن)قومی فاسٹ بولر فاطمہ ثناء نے برمنگھم میں ہونے والے ایونٹ میں پاکستان کی نمائندگی پر کہاہے کہ مجھے انگلینڈ کی کنڈیشنز میں کھیلنا پسند ہے، اپنے پسندیدہ بولرز کو ان پچز پر کھیلتے ہوئے دیکھا ہے۔ایک انٹرویومیں انہوںنے کہاکہ مجھے انگلینڈ کی کنڈیشنز میں کھیلنا پسند ہے، اپنے پسندیدہ بولرز کو ان پچز پر کھیلتے ہوئے دیکھا ہے، مجھے بھی اب ان کنڈیشنز اور پچز پر بولنگ کروانے کا موقع ملے گا، کوشش ہوگی کہ ٹیم کی کامیابی میں اہم کردار ادا کروں۔فاطمہ ثناء نے حال ہی میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے ویمنز ون ڈے ٹیم آف دی ایئر 2021 کی کیپ وصول کی ہے۔انہوں نے گزشتہ برس آل رائونڈ پرفارمنس کا مظاہرہ کرتے ہوئے مجموعی طور پر 24 وکٹیں حاصل کیں تھیں۔

اسی کارکردگی کی بناء پر انہیں آئی سی سی نے 2021 ایمرجنگ کرکٹر آف دی ایئر کے ایوارڈ سے نوازا تھا۔یادر رہے کہ فاطمہ ثناء یہ ایوارڈ حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی ویمن کرکٹر ہیں۔20 سالہ فاسٹ بولر فاطمہ ثناء کا تعلق کراچی سے ہے، انہیں بھائیوں کو کرکٹ کھیلتا دیکھ کرکٹر بننے کا شوق پیدا ہوا۔میرے ایک بھائی انڈرـ19 کرکٹر تھے، وہ مجھے اپنے ساتھ محلے اور گلیوں میں کرکٹ کھلایا کرتے تھے،وہ ہر جگہ میری بھرپور حوصلہ افزائی کرتے،سڑکوں پر کھیلنے کی وجہ مجھے بہت اعتماد ملا،بھائی کی خواہش تھی کہ میں جلد پاکستان ٹیم میں شامل ہوجائیں۔فاطمہ ثناء انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر جیمز اینڈرسن کی بولنگ سے متاثر ہیں اور ان کی ویڈیوز دیکھ کر تیز بولنگ کرنے کا فن سیکھا۔

پاکستانی فاسٹ بولر ابتداء میں اکیڈمیز کی جانب سے کھیلتی رہیں پھر کراچی میں پی سی بی کی جانب سے انڈرـ17 کا کیمپ لگایا گیا، ٹرائلز میں منتخب ہوئیں پھر کراچی ریجن کی جانب سے 2015 تا 2017 تک کھیلتی رہیں۔اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ پی سی بی کی جانب سے انڈر 17 کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا گیا، اس وقت ٹیم میں ساری لڑکیاں ہی نئی تھیں تو اس وقت مجھے اپنی پرفارمنس کا اندازہ نہیں ہوتا تھا لیکن جب ٹرائنگولر کپ میں شرکت کی، جس میں پاکستان بھر سے ویمنز پلیئرز نے حصہ لیا تھا، تو اس دوران سینئر پلیئرز نے میری پرفارمنس کو سراہا۔ اس ایونٹ سے میں نے بہت کچھ سیکھا پھر 2019 میں ویسٹ انڈیز ویمنز ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا میں اس سیریز میں قومی ٹیم کا حصہ نہیں تھی لیکن ان کے ساتھ نیٹ پریکٹس کرنے سے بہت زیادہ اعتماد ملا۔

کرکٹر بننے کے لیے کن کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں خوش قسمت ہوں کہ میرے والدین اور بھائی بہت سپورٹ کرنے والے ہیں، کسی نے یہ نہیں کہا کہ کرکٹ نہیں کھیلو یا گر جائوگی یا چوٹ لگ جائے گی بلکہ فیملی نے ہمیشہ حوصلہ بڑھایا۔ اگر بھائی بہنوں کی بھرپور معاونت کریں تو کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔بین الاقوامی کرکٹ میں انٹری پر فاطمہ نے کہا کہ جب پہلی بار ون ڈے کیپ ملی تو خوشی کا کوئی ٹھکانا نہ تھا۔ اس کے ساتھ ہی تھوڑا پریشر بھی تھا کہ سینئر کھلاڑیوں کے سامنے اچھا کھیلنا ہے، خود کو ٹیم میں ایڈجسٹ کرنا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ویسٹ انڈیز کیخلاف میچ میں 5 وکٹیں لینا میرے لیے یادگار لمحہ ہے، کوشش یہی ہوگی کہ مستقبل میں بھی اسی طرح بہترین پرفارمنس کا مظاہرہ کروں۔