اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہاہے کہ ماحولیاتی تبدیلی،قابل تجدید توانائی،پانی کی قلت جیسے مشترکہ مسائل کے حل کیلئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے بین الاقوامی سفارتی و پارلیمانی کامیابی پر اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں شاندار استقبالیہ دیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے سینیٹرز، اسپیکرز صوبائی اسمبلیاں اور معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ہم ایک عظیم سفارتی اور پارلیمانی سنگِ میل کی خوشی منانے کے لیے جمع ہوئے ہیں۔
یہ کامیابی نہ صرف میرے لیے ذاتی طور پر باعثِ فخر ہے بلکہ یہ پوری قوم اور ہمارے پیارے وطن پاکستان کے لیے بھی باعثِ افتخار ہے۔خطاب میں انہوں نے کہا کہ میری متفقہ تعیناتی بطور بانی چیئرمین آئی ایس سی اس بات کا پرزور اعتراف ہے کہ پاکستان اقوامِ عالم کے درمیان مکالمے، تعاون اور باہمی احترام کے فروغ کے لیے پ?رعزم ہے۔
موجودہ عالمی سیاسی منظرنامے میں یہ شاندار کامیابی ہمارے ملک کے لیے بے شمار امکانات کے دروازے کھولے گی۔چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ یہ کامیابی ہمارے کثیرالجہتی، بین الپارلیمانی اور سفارتی روابط کو وسعت دینے کی راہ ہموار کر ے گی تاکہ تجارت اور سرمایہ کاری فروغ پائے اور اقتصادی روابط کو مضبوط بنا یا جائے۔ انہوں نے آئی ایس سی کو ایک منفرد پلیٹ فارم قرار دیا جو شراکت داری اور تعاون کے ذریعے عالمی مسائل کا حل تلاش کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی، قابلِ تجدید توانائی، اور پانی کی قلت یہ تمام چیلنجز اجتماعی کوششوں کے متقاضی ہیں۔سید یوسف رضا گیلانی نے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ آئی ایس سی کی قیادت سنبھالنے کے ساتھ ساتھ، پاکستان کے جیوپولیٹیکل اور جیو اکنامک کردار کو عالمی منظرنامے پر اجاگر کرنے کے عزم کے تحت، ہم نے کوریا واٹر ریسورسز کارپوریشن کے ساتھ ایک اہم کلائمٹ اسمارٹ ٹیکنالوجی پارٹنرشپ کو بھی باضابطہ شکل دی ہے۔
یہ اقدام پاکستان کو ماحولیاتی مزاحمت، اور پانی کے پائیدار وسائل کے انتظام کے شعبے میں مہارت کے حصول اور استعداد کار میں اضافے کے لیے بے پناہ مواقع فراہم کرے گا۔انہوں نے کہا کہ بطور سابق وزیرِاعظم اور اب چیئرمین سینیٹ کی حیثیت سے ہمیشہ متحرک سفارتکاری کی طاقت پر یقین رکھا ہے، بین الپارلیمانی روابط میرے وڑن کا ایک مرکزی ستون رہے ہیں۔ میں انہیں پاکستان کی سافٹ امیج کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر ہماری قیادت اور مقام کو مزید اجاگر کرنے کا ایک کلیدی ذریعہ سمجھتا ہوں۔
یہ ویڑن ہماری قوم کی اس عظیم سفارتی میراث سے جڑا ہوا ہے جس کی بنیاد بانیِ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح، محترمہ فاطمہ جناح، قائدِ عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو، اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو جیسے عظیم رہنماؤں نے رکھی،قائداعظم نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد ایسے اصولوں پر رکھی جو عدل، مساوات اور بین الاقوامی قوانین کے احترام پر مبنی تھے یہی اصول آج بھی ہماری سفارتی حکمتِ عملی کا حصہ ہیں۔اسی طرح، محترمہ فاطمہ جناح نے سرگرم کردار ادا کرتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر ملک کے مفادات کا بھرپور دفاع کیا۔
اسی ویژن کو آگے بڑھاتے ہوئے، شہید ذولفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے عالمی سطح پر مساوات اور باہمی احترام کے اصولوں کو اجاگر کیا۔خطاب کے دوران سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ایشیائی پارلیمانی اسمبلی، کامن ویلتھ پارلیمنٹری ایسوسی ایشن، اور انٹرپارلیمنٹری یونین جیسے عالمی فورمز پر پاکستان کی سرگرم شمولیت ہماری سنجیدہ سفارتی کاوشوں کا ثبوت ہے۔ہماری پارلیمانی وفود نے حالیہ اے پی اے اور آئی پی یو اجلاسوں کے ساتھ ساتھ، آذربائیجان اور ازبکستان میں منعقدہ نان الائنڈ موومنٹ پارلیمنٹری نیٹ ورک (NAM PN) کے اجلاسوں میں شرکت کی۔
خصوصاً آذربائیجان کی NAM PN کی چیئرمین شپ کو جاری رکھنے کے لیے پاکستان کی حمایت نے نہ صرف آذربائیجان اور وسطی ایشیائی خطے کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کیا بلکہ نان الائنڈ موومنٹ کے وسیع حلقے میں بھی ہماری ساکھ کو بہتر بنایا یہ تمام سرگرمیاں نہ صرف ہماری سفارتی روابط کو تقویت دیتی ہیں بلکہ عالمی چیلنجز کے لیے ہمارے موخر نقطہ نظر اور پاکستان کے تجارتی، سرمایہ کاری اور اقتصادی امکانات کو دنیا کے سامنے اجاگر کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بطور بانی چیئرمین آئی ایس سی، میرا وڑن بالکل واضح ہے اس پلیٹ فارم کو تعمیری بحث و مباحثہ اور عملی اقدامات کے لیے ایک فعال محرک بنانا ہے،سیول اعلامیہ عالمی امن، مکالمے اور مشترکہ خوشحالی کے لیے ایک روڈمیپ کی حیثیت رکھتا ہے۔ میری خواہش ہے کہ آئی ایس سی ایسا فورم بنے جہاں اقوامِ عالم مل بیٹھ کر خیالات کا تبادلہ کریں، شراکت داریاں قائم کریں اور ایک زیادہ منصفانہ، مساوات پر مبنی اور پائیدار دنیا کی تعمیر میں مل کر کام کریں۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ میں ایک ایسے مستقبل کا تصور کرتا ہوں جہاں پارلیمانی ادارے مل کر اپنی معیشتوں کو سبز بنائیں، قابل تجدید توانائی کی ٹیکنالوجی کا تبادلہ کریں، اور پانی کی مساوی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
واضح رہے تجارت، سرمایہ کاری، اور سیاحت وہاں ترقی پاتے ہیں جہاں سفارتکاری راہنمائی کرتی ہے۔ایسے فورمز کے ذریعے روابط کو مضبوط بنا کر ہم مواقعوں کو ایسی سمت دے سکتے ہیں جو سی پیک جیسے منصوبوں سے لے کر خوراک کے تحفظ، مصنوعی ذہانت، اور زرعی صنعتوں میں شراکت داری نمایاں بہتری لا سکتی ہیں. پاکستان کے نوجوان، سفارتکار، اور کاروباری افراد اس شاندار موقع کے لیے تیار رہیں۔