حلیم عادل شیخ

لیاری میں عمارت گرنے سے 27 ہلاکتیں، سندھ حکومت مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے، حلیم عادل شیخ

کراچی (رپورٹنگ آن لائن)پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے کراچی میں عمارتیں گرنے کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لیاری میں حالیہ عمارت گرنے کے اندوہناک واقعے میں 27 قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں، مگر حکومت، ادارے اور میڈیا سب خاموش نظر آ رہے ہیں۔

ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ایک اور سانحے کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان جانوں کے ضیاع کی تمام تر ذمہ داری سندھ حکومت اور اس کے ادارے سندھ بلنڈنگ کنٹرول اٹھارٹی پر عائد ہوتی ہے، جس نے گزشتہ 18 برسوں میں کراچی کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے۔حلیم عادل شیخ نے کہا کہ کراچی میں گزشتہ چند برسوں میں بار بار عمارتیں گرنے کے باعث درجنوں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

18 دسمبر 2023 کو ماچھر کالونی میں دو منزلہ عمارت گرنے سے 3 افراد جاں بحق اور 17 زخمی ہوئے، 11 اکتوبر 2023 کو شاہ فیصل کالونی میں تین منزلہ عمارت گرنے سے 5 مزدور جاں بحق ہوئے۔ جون 2021 میں ملیر میں ایک عمارت کی چھت گرنے سے 4 افراد جان بحق ہوئے، جبکہ مارچ 2020 میں گل بہار رضویہ میں پانچ منزلہ عمارت گرنے سے 27 افراد لقمہ اجل بنے۔ اسی سال جون میں لیاری میں ایک اور عمارت گری، جس میں 22 افراد جان سے گئے، اور 5 مارچ 2020 کو گلبہار نمبر 2 میں پانچ منزلہ عمارت گرنے سے 14 افراد جاں بحق ہوئے۔

اس کے علاوہ 2019 میں ملیر جعفر تیار میں 3 اور 2017 میں لیاقت آباد میں 6 افراد جاں بحق ہوئے۔انہوں نے کہا کہ ان واقعات کی بنیادی وجہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کی مجرمانہ غفلت، رشوت خوری اور کرپشن ہے۔ SBCA نے خود رپورٹ دی ہے کہ شہر میں اس وقت 578 عمارتیں خطرناک قرار دی جا چکی ہیں، مگر ان عمارتوں کو نہ تو خالی کرایا جا رہا ہے اور نہ ہی ان کے مکینوں کے لیے متبادل بندوبست کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اور اس کے ماتحت اداروں نے کراچی کو کنکریٹ کا جنگل بنا دیا ہے، جہاں شہریوں کی زندگی سستی اور بلڈرز کی کمائی قیمتی ہو چکی ہے۔پی ٹی آئی سندھ کے صدر نے کہا کہ کراچی سالانہ 3 ہزار ارب روپے کا ٹیکس دیتا ہے، لیکن اس کے باوجود شہری بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ نہ پانی ہے، نہ بجلی، نہ صفائی، نہ ٹرانسپورٹ، اور نہ ہی رہائش کی سہولت۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ پیپلزپارٹی کی 18 سالہ حکومت میں سندھ کے وسائل کرپشن کی نذر ہو چکے ہیں، اور 28 ہزار ارب روپے کا حساب دینے والا کوئی نہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ لیاری واقعے میں جاں بحق افراد کی ایف آئی آر سندھ حکومت اور متعلقہ اداروں کے ذمہ داران پر درج کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ عوام اس لیے ٹیکس نہیں دیتی کہ وہ مرتی رہے اور حکمران کرپشن کرتے رہیں۔