شہبازاکمل جندران۔۔۔
وزیر اعلی پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری، کمشنر، ڈپٹی کمشنر لاہور، ڈپٹی کمشنر راولپنڈی، ڈی سی گوجرانوالہ، ڈی سی بہاولپور، ڈی سی رحیم یار خان سمیت 183 بیورو کریٹ عہدوں سے فارغ ہوگئے۔

لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس طارق سلیم شیخ نے پنجاب کے 183 بیورو کریٹس کی تعیناتی کو غیر قانونی قرار دیدیا ہے۔

عدالت نے یہ فیصلہ شہری میاں تنویر سرور کی طرف سے ایڈووکیٹ شہباز اکمل جندران اور ایڈووکیٹ ندیم سرورکی وساطت سے دائر کردہ رٹ پٹیشن پر سنایا۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ پنجاب میں گریڈ 17 سے 20 کے 183 افسران کی تقرری غیرقانونی نکلی۔صوبے میں 183 جونئیر افسروں کو OPS بنیادوں پربڑے اور پرکشش عہدوں پر تعینات کیا گیا ہے۔ حالانکہ لفظ OPS کسی قانون کا حصہ نہیں ہے۔
پنجاب حکومت کی طرف سے لاہور ہائیکورٹ کے روبرو جمع کروائی جانے والی رپورٹ کے میں بتایا گیا تھا کہ گریڈ 19 کے سمیر احمد سید کو گریڈ 21 میں وزیر اعلٰی پنجاب کا پرنسپل سیکرٹری تعینات کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گریڈ 18 کے 12 افسروں کو صوبے کے 12 بڑے شہروں میں گریڈ 20 میں ڈپٹی کمشنر تعینات کیا گیا ہے۔ ان میں رافعہ حیدر کو لاہور میں، حسن وقار چیمہ کو راولپنڈی، محمد ارسلان بھٹی کو قصور، فیاض موہل کو گوجرانوالہ، ظہیر انور کو بہاولپور، محمد سرمد تیمور کو شیخوپورہ، شکیل احمد بھٹی کو رحیم یار خان، آصف حسین شاہ کو وہاڑی، آغا ظہیر عباس شیرازی کو مظفر گڑھ، جمیل احمد جمیل کو ڈی جی خان، محمد ذیشان حنیف کو اوکاڑہ اور گریڈ 18 کے شعیب علی کوگریڈ 20 میں ڈپٹی کمشنر سرگودھا تعینات کیا گیا تھا۔
عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب کو 30 دنوں کے اندر فیصلے پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کا حک۔ جاری کردیا ہے اور قرار دیا ہے کہ آئیندہ OPS بنیادوں پر کسی بھی جونئیر افسر کو سینئر عہدے پر تعینات نہ کیا جائے۔اور تعیناتی کے دوران سروس رولز کو مد نظر رکھا جائے۔