وزیر اعظم

لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ۔دو ہفتوں میں الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کی جائے

تنویر سرور۔۔۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن اور جسٹس مذمل اختر شبیر پر مشتمل ڈویژن بینچ نے ایک بڑا فیصلہ دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کے لئے حکومت کو دو ہفتے کی مہلت دی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ
عدالت میں موجود الیکشن کمیشن کے نمائندے نے رپورٹ جمع کرواتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کے لئے حکومت کو خط لکھ جاچکا ہے۔
ایڈووکیٹ شہبازاکمل جندران
شہری تنویر سرور نے ایڈووکیٹ شہباز اکمل جندران اور ایڈووکیٹ ندیم سرورکی وساطت سے دائر کردہ انٹراکورٹ اپیل میں عدالت سے استدعا کی تھی آئین کے آرٹیکل 215 کی کلاز 4 کے تحت الیکشن کمیشن کے ممبران کی سیٹ خالی ہونے کی صورت میں 45 دن کے اندر نئے ممبر کی تقرری کی جائیگی اور وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر باہمی مشاورت سے تین نام پارلیمانی کمیٹی کو ارسال کرینگے اور اختلاف کی صورت
میں تین ناموں کی الگ الگ فہرست پارلیمانی کمیٹی کو ارسال کرینگے۔
ایڈووکیٹ ندیم سرور
تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ممبر پنجاب اور ممبر کے پی کے 28 جولائی کو ریٹائرڈ ہوچکے ہیں اور ساڑھے تین ماہ سے بھی زائد عرصہ گزرنے کے باوجود تاحال کمیشن کے ممبران کی تقرری نہیں کی گئی۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ ڈویژن سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے وزیراعظم کو اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کے بعد الیکشن کمیشن کے ممبران کی تقرری کا عمل مکمل کرنے کا حکم جاری کرے
اس سے قبل سنگل بینچ نے درخواست گزار کی پٹیشن مسترد کردی تھی اور قرار دیا تھا کہ رسپانڈنٹس آئین پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔اور اگر انہیں ممبران کی تقرری کے حوالے سے ڈائیریکشن جاری کی تو عدالت قابل نفرت بن جائیگی۔