جعفر بن یار
لاہور ہائی کورٹ نے پرویز مشرف کےدورمیں سول ، ریونیو افسران، پٹواریوں، نائب قاصد، مالیوں کو الاٹ کی گئی اراضی کی الاٹمنٹ منسوخ کردی لاہور ہائی کورٹ نے پچیس صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا عدالت نے پنجاب حکومت کی الاٹمنٹ کے خلاف درخواست منظور کرتے ہوئے الاٹمنٹ کالعدم قرار دے دی ریونیو افسران نے واضح طور پر فراڈ سے کام لیتے ہوئے خلاف قانون اراضی الاٹ کروائی، عدالت ریونیو افسران نے بہتی گنگا میں خوب ہاتھ دھوئے، لاہور ہائی کورٹ
سول افسران نے الاٹمنٹ کی بحالی کیلئے عدالتوں سے رجوع کیا مگر ان کی درخواستیں مسترد ہوگئیں، لاہور ہائی کورٹ
شہبازشریف دور میں آرمی ویلفیئر اسکیم کے تحت الاٹ اراضی کو سنیئر ممبربورڈ آف ریونیو نے خلاف قانون قرار دیتے ہوئے منسوخ کردیا تھا
وزیر اعلی پنجاب عثمان بزادر نے کالعدم ہونے والی اراضی کو قانونی قرار دیکر الاٹ منٹ بحال کردی
یہ الاٹ منٹس غیرقانونی طور پر کی گئی ہیں فوجی ویلفیئر اسکیم کی اراضی سول بیوروکریٹس کو الاٹ نہیں ہو سکتی ، عدالت
عدالت کا سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کو دو ماہ میں اراضی واگزار کروانے کا حکم
سیکرٹری کالونیز 2006میں تیس ہزار ایکڑ کی الاٹمنٹ ملٹری سکیم بنانے کی ہدایت کی ، بورڈآف ریونیو کی الاٹمنٹ سکیم میں سول افسران کو بھی شامل کرلیاگیا، لاہور ہائی کورٹ، سپرنٹنڈنٹ کالونیزامجد بابرکو ایک سو کنال، اسسٹنٹ کالونیز ڈیپارٹمنٹ راشد حبیب ، پرائیویٹ سیکرٹری ممبرکالونیزعطاء الرحمن، پٹواری خاورجاوید کو ایک، ایک سو کنال اراضی الاٹ کی گئی، تحریری فیصلہ، ڈؑسٹرکٹ آفیسر ریونیو ڈیپارٹمنٹ ، ملک رمضان اور سینئر کلرک رانا حنیف کو دو سو کنال اراضی الاٹ کی گئی ، تحریری فیصلہ، دوہزار دس میں ڈپٹی کمشنر بہاولپور نے تمام سول افراد کو دی گئی الاٹمنٹس منسوخ کردیں ، تحریری فیصلہ
ریکارڈ کے مطابق ایسے افراد کو سرکاری اراضی الاٹ کی گئی جن کا فوج سے کوئی تعلق نہیں تھا، عدالت