ملتان (رپورٹنگ آن لائن) لاہور ہائیکورٹ ملتان بینچ نے پنجاب حکومت کی نابینا شخص محمد کامران کو نوکری دینے کے خلاف اپیل مسترد کر دی۔ منگل 9نومبر کو عدالت نے آنکھوں کی بینائی سے محروم افراد کے حق میں فیصلہ دیا۔
تحریری فیصلے میں عدالت نے کہا کہ ٹیسٹ اور انٹرویو پاس کرنے کے باوجود محکمہ تعلیم نے نابینا ہونے کی بنیاد پر محمد کامران کو ٹیچر کی نوکری نہیں دی جبکہ ہائیکورٹ ملتان کے سنگل بینچ نے نوکری دینے کا حکم دیا لیکن پنجاب حکومت نے سنگل بینچ کا فیصلہ چیلنج کیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ پنجاب حکومت کے وکیل کے مطابق نابینا، بہرے اور گونگے افراد ٹیچنگ کے عہدے کے اہل نہیں کیونکہ ایسے افراد بلیک بورڈ کا استعمال، امتحان کی چیکنگ اور ہوم ورک وغیرہ چیک نہیں کر سکتے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق ریاست خصوصی افراد کی بہتری کے لیے اپنے بنیادی فرائض سے انحراف نہیں کر سکتی جبکہ ریاست خصوصی افراد کے ذہنوں سے مظلوموں اور نظر انداز جیسے تاثر ختم کرنے کے لیے اپنے بنیادی فرائض سے منحرف نہیں ہو سکتی۔ فیصلے میں سوال اٹھایا گیا کہ 2021 میں جدید ٹیکنالوجی کے دور میں ریاست نابینا افراد کے لیے کیوں سہولیات پیدا نہیں کر سکتی؟ فیصلے میں پاکستان کے واحد نابینا جج یوسف سلیم اور اقوام متحدہ میں پاکستان کی طرف سے انسانی حقوق کی پہلی نابینا خاتون کے حوالے دیے گئے۔
فیصلے میں دنیا کے مشہور نابینا اسپیکر اور مصنف ہیلن کیلر، نابینا ایتھلیٹ توفیری کیبوکا اور مشہور ترک نابینا پینٹر ایسرفا ارمگان کے حوالے بھی دیے گئے۔