کاشف انور

لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور کی دوسالہ صدارت کا پہلا سال مکمل، انتھک کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اظہار

جعفر بن یار

لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کاشف انور نے اپنی دوسالہ صدارت کا ایک سال کامیابی سے مکمل کرلیا اور اس اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ تجارت، صنعت اور معیشت کے لیے اپنی انتھک کوششیں جاری رکھیں گے۔ایک بیان میں لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کے ساتھ اپنی ملاقات کو بطور صدر لاہور چیمبر اپنے پہلے سال کے دوران ہونے والا ایک اہم ایونٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے انتہائی بہترین نتائج برآمد ہوئے، ڈالر کی قیمت میں فوری کمی اور سٹاک مارکیٹ میں تیزی دیکھنے میں آئی۔

ایک سال کے دوران اپنی کارکردگی کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے کاشف انور نے کہا کہ امریکی سفیر نے طویل عرصے کے بعد ایل سی سی آئی کا دورہ کیا۔ لاہور چیمبرمیں بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر سے اہم ملاقات بھی ہوئی۔ اس کے علاوہ چین، یورپی یونین، بیلجیئم، ایران، تیونس، قازقستان، تاجکستان، آذربائیجان، ترکی، ویتنام، انڈونیشیا، برطانیہ سمیت مختلف ممالک کے سفیروں، ہائی کمشنرز اور تجارتی وفود نے بھی ایل سی سی آئی کا دورہ کیا تاکہ باہمی تجارت اور اقتصادی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی، اسوقت کے وزیراعظم شہباز شریف، گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان، نگراں وزیراعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی، وفاقی خزانہ اور دیگر وزراء، چیئرمین ایف بی آر اور دیگر اعلیٰ حکام سے ایک سے زائد ملاقاتیں کیں۔انہوں نے کہا کہ نیپرا چیف، ایس این جی پی ایل کے جی ایم، کمشنر لاہور اور دیگر حکام کو بھی لاہور چیمبرمیں مدعو کیا گیا تھا تاکہ تاجر برادری کو درپیش مسائل پر بات چیت کی جا سکے۔کاشف انور نے کہا کہ لاہور چیمبر نے ممبران اور عملے کو رعایتی نرخوں پر جدید سہولیات فراہم کرنے کے لیے مختلف ہسپتالوں، لیبز، کالجوں اور یونیورسٹیوں کے ساتھ مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر نے ایکسپورٹ ٹرافی، آئی ٹی ایوارڈز اور ایمبیسیڈرز ڈنر کا بھی کامیابی سے انعقاد کیاجبکہ سیرت النبی صلی اللہ الیہ وآل وسلم کانفرنس اور آسیان کانفرنس بھی منعقد کیں۔ ۔ملک کی معاشی بحالی اور آئندہ سال کے لیے اپنے اہداف کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چارٹر آف اکانومی اولین ترجیحات میں شامل ہونا چاہیے کیونکہ یہ معاشی چیلنجز کا واحد حل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر محب وطن پاکستانی کو اپنا واجب الادا ٹیکس ادا کرنا چاہیے اور ٹیکس نیٹ میں آنا چاہیے۔کاشف انور نے کہا کہ جب تک گرے اکانومی پر قابو نہیں پایا جاتا، معاشی اہداف حاصل کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ مستقبل قریب میں مہنگائی کی شرح، مارک اپ اور کاروبار کرنے کی زیادہ لاگت جیسے مسائل حل ہو جائیں گے۔

کاشف انور نے کہا کہ ہم برآمدات بڑھانا چاہتے ہیں لیکن ترجیح درآمدات میں کمی ہونی چاہیے اور یہ صنعت کاری اور درآمدی متبادل کے ذریعے ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ایم ڈی آئی فکسڈ چارجز کا مسئلہ حل کیا جائے۔ ایسے خام مال پر ریگولیٹری ڈیوٹی اور کسٹم ڈیوٹی ختم کی جائے جو اس ملک میں تیار نہیں ہوتے۔کاشف انور نے مزید کہا کہ شرح سود 22 فیصد ہے۔ اگر یہ کم ہو جائے تو کاروباری لاگت کم ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ایک کنال سے زیادہ کے گھروں کے لیے سولر اور متبادل توانائی کو لازمی قرار دیا جائے۔ سیلاب سے بچنے کے لیے آبی ذخائر اور ڈیموں ، بالخصوص کالاباغ ڈیم پر کام شروع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کی جائے۔

کاشف انور نے کہا کہ ایس ایم ایز کو فروغ دیا جائے۔ انہیں قرضوں تک آسان رسائی دی جائے۔ بینکوں سے کہا جائے کہ وہ قرضوں کی شرائط میں نرمی کریں۔انہوں نے کہا کہ غیر اعلانیہ رقم کو ریگولیٹ کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کا اعتماد بحال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں پر حکومت کا کام قابل تحسین ہے۔