میاں تنویرسرور
ایکسائز ڈیپارٹمنٹ لاہور کی فرید کوٹ موٹربرانچ میں انسپکٹر رضا وٹو نے اے ڈی آر کے نام پر جعلسازی کرتے ہوئے سینکڑوں گاڑیوں کی ملکیت غیر قانونی طریقے سے تبدیل کردی ہے۔
ایس او پیز کے مطابق اے ڈی آر کے تحت گاڑیوں کی ملکیت تبدیل کرنے کے لئے لازمی یے کہ گاڑی بیچنے والے کی جگہ اس کا بیٹا، بیٹی ، اہلیہ والد ، والدہ یا بھائی، بہن اپنے نشان انگوٹھا کی بائیومیٹرک کروائیں۔ اور گاڑی کی ٹرانسفر کے وقت ایم آر اے گاڑی کے اصل مالک اور اس کے نمائندے کی ویڈیو بنائے اور ہر گاڑی کا ایک Acknowledgement سرٹیفکیٹ اپنے ڈائیریکٹر کو پیش کرے۔
تاہم ذرائع کے مطابق جنوری 2024 سے اپریل 2024 کے دوران انسپکٹر رضا وٹو نے سینکڑوں گاڑیوں کی ملکیت بوگس بائیومیٹرک تصدیق کے تحت تبدیل کر دی یے جس میں گاڑی کے اصل مالک نے بائیومیٹرک ویری فکیشن دی ہی نہیں نہ ہی وہ ایم آر اے کے روبرو پیش ہوا ہے اور انسپکٹر رضا وٹو نے اصل مالک کی بوگس بائیومیٹرک سلپ بنوائی جس میں ظاہر کیا گیاکہ اصل مالک جب بھی بائیومیٹرک کرتا ہے تو اس کے نشان انگوٹھا کی “ناٹ ویری فائیڈ” کی سلپ وصول ہوتی ہے۔
جس کی بنا پر انسپکٹر رضا وٹو نے فی کیس 20 سے 30 ہزار روپے رشوت لیکر اصل مالک کی جگہ اس کے نمائندے کانشان انگوٹھا لیکر گاڑی کی ملکیت ٹرانسفر کردی ہے جبکہ اصل مالک ملکیت کی تبدیلی کے اس عمل سے لاعلم ہوتا ہے۔اور نہ ہی اس کے فیملی ممبر کی بائیومیٹرک تصدیق کی جاتی ہے۔یہی نہیں بلکہ ہر کیس میں SOPs کے مطابق ویڈیو بھی نہیں بنائی گئی نہ ہی ڈائیریکٹر کو اکنالجمنٹ سرٹیفکیٹ پیش کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق SOPs کے تحت اے ڈی آر کے کیس میں اصل مالک کا نمائندہ صرف فیملی ممبر ہی ہوسکتا ہے جو نادرا کی فیملی ٹری میں شامل ہو لیکن انسپکٹر رضا وٹو نے محض گزشتہ 4 ماہ کے عرصہ میں ایک سو سے زائد گاڑیوں کی تبدیلی ملکیت کے وقت ایسی کسی پابندی پر عمل درآمد نہ کیا اور فیملی ممبرز کی بجائے دیگر افراد اور ایجنٹوں کو نمائندہ مقرر کرکے جعلسازی کی۔
اس سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے انسپکٹر رضا وٹو کا کہنا تھا کہ انہوں نے اے ڈی آر کے تمام کیسسز میں SOPsپر عمل درآمد کیا ہے اور ہر گاڑی فیملی ممبر کے ذریعے ٹرانسفر کی گئی ہے اور SOPs کے مطابق گاڑی کے اصل مالک اور اس کے نمائیندہ کی ویڈیو بھی بنائی گئی جو ڈائیریکٹر ریجن سی کو بھیج دی گئی ہیں