اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ اگر اوپن بیلٹ کا معاملہ عدالت میں جا سکتا ہے تو لاپتہ افراد کے کیسز بھی عدالتوں میں چلائیں، لوگوں کو پتا چلے کہ یہ لوگ واقعی گناہ گار ہیں یا آپ سے غلطی ہوئی ہے، کہتے ہیں کہ عدالتیں کھلی ہیں ان لاپتہ افراد کے مقدمات عدالتوں میں چلائیں بدھ کو اسلام آباد میں بلوچستان کے لواحقین لاپتہ افراد کے دھرنا میں نائب صدر مسلم لیگ نون مریم نواز نے پارٹی عہدیداروں کے ہمراہ شرکت کی، ان کے ہمراہ ترجمان نون لیگ مریم اورنگزیب ، طارق فضل چوہدری، عقیل انجم شامل تھے،
مریم نواز نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں رشتوں کا احساس ہے، جب کوئی پیارا چلا جاتا ہے اس کی تکلیف ہمیشہ رہتی ہے اور وہ جن کے رشتہ دار لاپتہ ہوں ان پر کیا گزرتی ہو گی، جب اسے معلوم ہی نہ ہو کہ وہ زندہ ہیں یا فوت ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے میں موجود لوگ عزت والے ہیں اور اسلام آباد کی سخت سردی میں کھلے آسمان کے نیچے بیٹھے ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، کسی کو کوئی خیال نہیں ہے جبکہ اقتدار سے پہلے بہت بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں لیکن الیکشن کے بعد ان کی ترجیحات بدل جاتی ہیں اور مجبوریاں بھی سامنے آ جاتی ہیں۔ مریم نواز نے کہا کہ میں صرف یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا مجبوریاں فرائض سے بڑھ کر ہیں، چاہے آپ سلیکٹڈ ہیںاور جیسے چاہے ہتھیایا گیا ہو لیکن آپ کا اور ریاست کا فرض ہے کہ کیونکہ ریاست ماں جیسی ہوتی ہے،
اگر حکومت لاپتہ افراد کو رہا نہیں کر سکتے ہیں لیکن یہ تو بتا دیں کہ وہ کہاں پر ہیں جبکہ ملک کی ایجنسی سے کہتی ہوں کہ آپ کی بھی مائیں ،بہنیں، بیٹیاں ہیں، آپ صرف ان لاپتہ افراد کے لواحقین کو اتنا بتا دیں کہ وہ مر گئے ہیں یا زندہ ہیں، وہ کچھ نہیں کررہیں، کچھ دن رو دھو کر اپنے غم میں چپ چپ ہو جائیں گے۔ نہوں نے کہا کہ عمران خان اسلام آباد میں لواحقین ایک ہفتہ سے بیٹھے ہیں لیکن آپ خاموش ہیں جبکہ آپ نے جواب ایجنسیوں کو نہیں اللہ کو دینا ہے اور آپ کی ذمہ داری ہے ، اگر وزیراعظم کچھ نہیں کر سکتا کم از کم ان بچیوں کے سروں پر ہاتھ تو رکھ سکتے ہیں جبکہ یہی نہیں کہتے رہنا کہ لاشوں سے بلیک میل نہیں ہوں گے جبکہ یہ تو زندہ لوگ ہیں، وزیراعظم ایسے بیانات نہ دیا کریں اور اپنے وزراءکو ایسے بیانات سے روکیں کہ نہتے لوگ کےلئے ایسے بیانات دیتے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ میں آرمی چیف سے بھی کہتی ہوں کہ یہ آپ ہی کی ماں، بہنیں اور بیٹیاں ہیں، آئیں ان سے بات کریں اور اگر مسئلہ حل ہو سکتا ہے تو حل کریں جو لوگ زندہ ہیں ان کو عدالتوں میں پیش کریں اور جو لوگ زندہ نہیں ہیں کم از کم ان کے لواحقین کو اطلاع کر دیں کہ وہ لوگ اب زندہ نہیں ہیں جبکہ روز محشر کو یاد رکھیں، اللہ کا خوف رکھیں کیونکہ حکمران کی پوچھ بہت بڑی ہے، حضرت عمر ؓ کی بات کرتے ہیں تو ان کو یاد رکھ کرلیں۔مریم نواز نے صحافیوں کے سوال کے جواب میں کہا کہ میں اس وقت صرف لواحقین کے ساتھ اظہار یکجہتی ہی کر سکتی ہوں، ان کے ساتھ ہوں اور حکمرانوں سے مطالبہ کر سکتے ہیں کہ ان لوگوں کو انصاف دیا جائے، اپنے ہی لوگوں کے ساتھ ایسا ظلم نہیں ہونا چاہیے، جس نے جو گناہ کیا ہے اس کا بتانا تو ضرور چاہیے، ملک میں عدالتیں موجود ہیں اور وہ کھلی ہیں، ویسے بھی اگر اوپن بیلٹ کا معاملہ عدالت میں جا سکتا ہے تو یہ کیسز بھی عدالتوں میں چلائیں تا کہ لوگوں کو پتا چلے اور معلوم ہو کہ یہ لوگ واقعی گناہ گار ہیں یا آپ سے غلطی ہوئی ہے، کہتے ہیں کہ عدالتیں کھلی ہیں ان لاپتہ افراد کے مقدمات عدالتوں میں چلائیں۔