تائیوان

لائی چھنگ ڈہ کے “تائیوان کی علیحدگی ” سے متعلق ریمارکس عالمی برادری میں ایک چین کے اصول کو متزلزل نہیں کر سکتے، چینی میڈ یا

بیجنگ (رپورٹنگ آن لائن) چین کے تائیوان خطے کے رہنما لائی چھنگ ڈہ  نے  حال ہی میں نام نہاد “تائیوان کی شناخت” اور “جمہوریہ چین کی شناخت” کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا اور دعویٰ کیا کہ “یہ سب قومی شناخت کا اظہار ہیں”۔

یہ لائی چھنگ ڈہ کی جانب سے  جزیرہ تائیوان کے لوگوں کو گمراہ کرنے اور بین الاقوامی رائے عامہ کو دھوکہ دینے کی ایک کوشش ہے۔ درحقیقت، بین الاقوامی قانون اور  عمل دونوں کے لحاظ سے یہ  نظریے مضحکہ خیز ہیں.تاریخی طور پر دیکھا جائے تو  1895 میں تائیوان پر جاپان نے زبردستی قبضہ کر لیا تھا اور 1943 میں چین، امریکہ اور برطانیہ نے قاہرہ اعلامیہ جاری کیا تھا ، جس میں واضح   کیا گیا تھا کہ جاپان کو   تائیوان اور پھنگ حو جزائر سمیت دیگر مقبوضہ   چینی علاقوں کو چین کو واپس کرنا ہو گا۔ جولائی 1945 میں ، چین ، امریکہ ، برطانیہ اور سوویت یونین نے پوٹسڈیم اعلامیہ جاری کیا ، جس کے آرٹیکل 8 میں طے کیا گیا تھا کہ قاہرہ اعلامیےکے متن پر عمل درآمدلازمی ہے۔

اسی سال ستمبر میں ، جاپان نے ” ہتھیار ڈالنے کے آرٹیکلز” پر دستخط  کرکے وعدہ کیا تھا کہ وہ “پوٹسڈیم اعلامیہ کی دفعات کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو مکمل طور پر پورا  کرےگا۔ اسی سال اکتوبر میں ، چینی حکومت نے اعلان کیا کہ اس نے “تائیوان پر  چینی خودمختاری بحال کر دی ہے”، اور یوں چین نے  قانونی اور عملی طور پر تائیوان کا خطہ واپس لے لیا۔ 1949 میں ، عوامی جمہوریہ چین کی مرکزی حکومت کے قیام کا اعلان کیا گیا اور اسے  جمہوریہ چین کی حکومت کی جگہ پورے چین کی واحد قانونی حکومت کے طور پر   تائیوان پر مکمل خودمختاری کے استعمال کا حق حاصل ہوا۔ 

پھر 1971  میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے قرارداد 2758 منظور کی،  جس میں فیصلہ کیا گیا کہ “عوامی جمہوریہ چین کے تمام حقوق کو بحال کیا جائے، اس کی حکومت کے نمائندوں کو اقوام متحدہ میں چین کے واحد جائز نمائندے کے طور پر تسلیم کیا جائے اور چیانگ کائی شیک کے نمائندوں کو اقوام متحدہ اور اس کے تمام اداروں میں نشستوں سے فوری طور پر بے دخل کیا جائے۔ بین الاقوامی عمل کے لحاظ سے ، قرارداد 2758 کے مطابق  اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی اکثریت نے تائیوان انتظامیہ کے ساتھ اپنے “سرکاری رابطے” منقطع کردیئے ہیں اور عوامی جمہوریہ چین کی حکومت کو چین کی نمائندگی کرنے والی واحد قانونی حکومت کے طور پر تسلیم کیا ہے۔

دنیا بھر میں کل 183 ممالک نے عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے ہیں اور ان سب نے سیاسی طور پر ایک چین کے اصول کو برقرار رکھنے کا عہد کیا ہے اور اسےچین کے ساتھ سفارتی تعلقات کے قیام سے متعلق اعلامیے اور  مشترکہ بیان سمیت دیگر  سیاسی دستاویزات میں بھی تحریر کیا ہے ۔ اس سے یہ بات پوری طرح ثابت ہوتی ہے کہ ایک چین کا اصول عالمی برادری کا اتفاق رائے اور بین الاقوامی تعلقات کا بنیادی اصول ہے۔