لائی چھنگ

لائی چھنگ دے کاالم ناک انجام، اب دن بہ دن واضح ہوتا جا رہا ہے ، چینی میڈ یا

بیجنگ (رپورٹنگ آن لائن)چین کے تائیوان کے رہنما لائی چھنگ دے نے ایک تقریر کرتے ہوئے دوسری جنگ عظیم کی تاریخ اور اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 2758 کو مسخ کرنے کی کوشش کی ، اور ساتھ ہی چائنیز مین لینڈ کی جانب سے چین کی وحدت کے بیان کو فوجی دھمکی کے طور پر بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔

ان کی اس تقریر پر تائیوان میں وسیع پیمانے پر تنقید کی گئی۔ تائیوان کی عوامی رائے کے خیال میں لائی چھنگ دے کی تقریر میں تائیوان میں جاپان کے نوآبادیاتی دور کی تاریخ کو مکمل طور پر بھلا دیا گیا ہے، جو بنیادی طور پر تاریخی حقائق کو مٹانے کے مترادف ہے۔ لائی چھنگ دے نے چائنیز مین لینڈ کو بدنام کرتے ہوئے کہا کہ ” مین لینڈ نے قرارداد 2758 اور دوسری جنگ عظیم کی دستاویزات کو مسخ کیا۔ ان کا یہ کہنا” درحقیقت بعد از جنگ بین الاقوامی نظام کی نفی اور بین الاقوامی قانون کی گرفت کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔

تائیوان کی چین میں واپسی دوسری جنگ عظیم میں چین کی فتح اور بعد از جنگ بین الاقوامی نظام کا ایک اہم حصہ ہے۔ ‘قاہرہ اعلامیہ’، ‘پوٹسڈیم اعلامیہ’، اور ‘جاپان کے ہتھیار ڈالنے کی دستاویزات’ سمیت کئی بین الاقوامی قوانین کے اعتبار سے موثر دستاویزات نے تائیوان پر چین کی حاکمیت کی تصدیق کی ہے۔ تاریخ واضح ہے اور قانونی حقائق سب کے سامنے ہیں ۔ 1971 میں پاس ہونے والی اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 2758 نے ایک چین کے اصول کی بھرپور عکاسی اور اس کی باوقار تصدیق کی، یعنی دنیا میں صرف ایک چین ہے اور تائیوان چین کا حصہ ہے۔

ایک طرف ‘تائیوان کی علیحدگی’ کے غلط نظریات کا پر چار ، اور دوسری طرف مین لینڈ کے چینی وحدت کے بارے میں بیانات کو دھمکی کے طور پر بڑھا چڑھا کر پیش کرنا، یہ لائی چھنگ دے کی معمول کی چال ہے۔ تاریخ کبھی فراموش نہیں کی جاتی، اور نہ ہی اسے بدلنے کی اجازت ہے۔ چاہے لائی چھنگ دے کچھ بھی کہے یا کرے، چاہے بیرونی طاقتیں کتنی ہی مداخلت کریں، یہ تاریخ اور قانونی حقیقت تبدیل نہیں ہو سکتی کہ تائیوان چین کا حصہ ہے، اور چین کی وحدت کو کوئی بھی نہیں روک سکتا، جو بالاخر ہوگی اور لازمی ہوگی۔ لائی چھنگ دے کی ان ناکام کوشششوں سے اس کا الم ناک انجام، اب دن بہ دن واضح ہوتا جا رہا ہے