فیصل آباد (ر پورٹنگ آن لائن)گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا ہے کہ قومی معیشت میں فیصل آباد کا حصہ 20فیصد ہے
مگر کرونا بحران کے منفی اثرات پر قابو پانے کیلئے متعارف کرائی جانے والی مختلف سکیموں کے استعمال میں فیصل آباد کا حصہ
بہت کم ہے جسے بڑھا کے ترقی کی شرح کو تیزی سے بڑھایا جا سکتا ہے۔ وہ آج فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں
ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے جس میں ڈپٹی گورنر محترمہ سیما کامل چیمہ اور سٹیٹ بینک کے دیگر افسران نے بھی شرکت
کی۔ گورنر نے کہا کہ کمرشل بینک مسائل کے آؤٹ آف بکس حل سے گھبراتے ہیں جبکہ کرونا جیسے غیر معمولی حالات میں
ایسے اقدامات ناگزیر ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے نئی ڈپٹی گورنر سیما کامل چیمہ کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ وہ کمرشل بینکنگ میں وسیع
تجربہ رکھتی ہیں اور زرعی فنانس اور خواتین کیلئے سستے قرضوں کے علاوہ ڈیجیٹلائزیشن جیسے اہم منصوبوں پر کام کر رہی ہیں۔
جس سے ایس ایم ای سیکٹر کے مسائل کو حل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے بتایا کہ کووڈ کے معیشت پر منفی اثرات
پر قابو پانے کیلئے سٹیٹ بینک نے جراتمندانہ اور فوری اقدامات اٹھائے لیکن یہ بات بھی ہمارے مدنظر تھی کہ ان سکیموں
کا غلط استعمال نہ ہو۔ انہوں نے بتایا کہ مارچ میں جب کووڈ شروع ہوا تو پالیسی ریٹ 13.25فیصد تھا اس کو تیزی سے کم کر کے
7فیصد پر لایا گیا تاکہ ہمارے تاجر اور صنعتکار دنیا کے دیگر تجارتی حریفوں سے مؤثر طور پر مقابلہ کر سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس
وقت نجی کریڈٹ تقریباً 6ٹریلین ہے جس سے کیش فلو اور آؤٹ پٹ کی صورت میں ہمارے صنعتکاروں کو پالیسی ریٹ میں
کمی سے 470ارب روپے سالانہ کی بچت ہو گی۔ اس طرح بینکوں سے لئے گئے 640ارب کے قرضوں کی قسطیں ایک
سال کیلئے مؤخرکی گئیں۔ جس سے فائدہ اٹھانے والوں میں 90فیصد چھوٹے یونٹ شامل ہیں۔ نان پرفارمنگ لون کے بارے
میں انہوں نے بتایا کہ بیمار یونٹوں کی طرف سے پہلے سے لئے گئے قرضوں کو ڈبل کر دیا گیاتاکہ وہ بحالی کی سمت میں گامزن ہو
سکیں۔ اس طرح اس مد میں انہیں 170ارب روپے کے مارک اپ کا فائدہ ہوا۔ روزگار سکیم کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ
کرونا کی وجہ سے نجی شعبہ کے ملازمین کے روزگار کو بچانا انتہائی ضروری تھا۔ اس سلسلہ میں تین فیصد کے مارک اپ پر قرضہ
دیا گیا۔ ابتدائی طور پر یہ سکیم 3مہینے کیلئے تھی مگر بعد میں اس کو چھ ماہ تک بڑھا دیا گیا ۔ اس سکیم کے تحت 180ارب روپے
کے قرضے جاری کئے جا چکے ہیں ۔ اس سے قرض لینے والوں کی لیکویڈیٹی پر تقریباً 1000ارب کا اثر پڑا۔ انہوں نے کووڈ
پر قابو پانے کی حکومتی کوششوں کو بھی سراہا اورکہا کہ لانگ ٹرم فنانس سکیم کی طرحTemporary Economic Refinance
Schemeشروع کی گئی ۔ یہ ابتدائی طور پر پانچ برآمدی سیکٹرز تک محدود تھی جسے ایک سال کیلئے ہر سیکٹر کیلئے کھول دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سہولت 30مارچ تک دستیاب ہو گی اس لئے فیصل آباد کے لوگوں کو اس سے بھر پور فائدہ اٹھانا چاہیے۔
بیماریونٹوں کی بحالی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بینک عام طور پر کمرشل نوعیت کے جھگڑوں میں نہیں پڑتے تاہم سٹیٹ
بینک اس سلسلہ میں بھی سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے۔ تاکہ یہ یونٹ بحال ہو کے نہ صرف قومی پیداوار میں اضافہ کریں بلکہ
لوگوں کو روزگا بھی مہیا کرسکیں اس سے قبل صدر رانا محمد سکندر اعظم خاں نے گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر کی طرف سے قومی
معیشت کی بحالی کیلئے کئے جانے والے اقدامات کو سراہا تاہم کہا کہ ہمیں ان عوامل کی نشاندہی کرنا ہو گی کہ ہماری برآمدات کئی
سالوں سے 20ارب ڈالر پر ہی کیوں رکی ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سٹیٹ بینک جو بھی سکیم متعارف کرائے اس سلسلہ میں
چیمبرز کو بھی اعتماد میں لیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اُن سے بروقت فائدہ اٹھا سکیں۔ اس موقع پر سوال و جواب کی نشست
بھی ہوئی جبکہ صدر رانا محمد سکندر اعظم خاں نے میاں محمد ادریس کے ہمراہ گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر کو فیصل آباد چیمبر کی
اعزازی شیلڈ پیش کی۔ دیگر مہمانوں کو بھی شیلڈیں پیش کی گئیں۔ آخر میں سینئر نائب صدر ثاقب مجید نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
آخر میں گورنر سٹیٹ بینک نے فیصل آباد چیمبر کی ایگزیکٹو کے ہمراہ گروپ فوٹو بھی بنوایا۔ اپنی آمد کے فوراً بعد گورنر سٹیٹ بینک
رضا باقر نے فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے لان میں پودا لگایا اور ایف سی سی آئی نیو کمپلیکس کے سلسلہ
میں سنگ بنیاد رکھا۔ انہوں نے میاں محمد ادریس کے ہمراہ ایف سی سی آئی میں سٹیٹ بینک کے ہیلپ ڈیسک
کے افتتاح کے سلسلہ میں ربن بھی کاٹا۔