قومی اسمبلی

قومی اسمبلی کے چوتھے پارلیمانی سال کے پہلے اجلاس کے پہلے ہی روز حکومت کورم پورا کرنے میں ناکام

اسلام آباد( رپورٹنگ آن لائن) قومی اسمبلی کے چوتھے پارلیمانی سال کے پہلے اجلاس کے پہلے ہی روز حکومت کورم پورا کرنے میں ناکام ہو گئی اورایجنڈے پر کوئی کاروائی نہ ہو سکی، اپوزیشن نے صدر مملکت کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے موقع پر پریس گیلری کی بندش پر احتجاجا کورم کی نشاندہی کرتے ہوئے ایوان سے واک آﺅٹ کردیا، اپوزیشن ارکان نے کہا کہ جس طرح سے یہ ایوان چل رہا ہے، مشترکہ اجلاس میں پریس گیلری لاک کر دی جاتی ہے، شامل چھ بجے اجلاس بلایا جاتا ہے، ہم کورم کی ضرور نشاندہی کریں گے، ایک بہت سخت داغ اس اسمبلی پر لگا کہ کسی بھی دور میں یہ نہیں ہوا کہ پریس گیلری پر پابندی لگائی ہو، آپ کے دورمیں یہ ہوا، اسپیکر نے کورم پورا ہونے تک اجلاس کی کاروائی ملتوی کر دی ، بعد ازاں دوبارہ گنتی کرانے پر بھی کورم پورا نہ ہوا جس کے باعث اسپیکر نے اجلاس کی کاروائی پیر کی شامل پانچ بجے تک ملتوی کر دی ۔

جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی صدارت میں ہوا ،اجلاس کے آغاز پر اسپیکر نے پینل آف چیئرپرسن کا اعلان کیا، اس موقع پر اپوزیشن ارکان نے بات کرنے کی اجازت مانگی ، اسپیکر نے کہا کہ ہم سید علی گیلانی کے حوالے سے قرارداد پاس کرنا چاہتے ہیں،اجلاس میں حریت رہنماءسید علی گیلانی، سابق وزیر اعلی بلوچستان عطاءاللہ مینگل سمیت دیگر وفات پانے والوں کے لئے دعا کی گئی ، اجلاس کے دوران اپوزیشن ارکان بات کرنے کی اجازت مانگتے رہے اور بات کرنے کا موقع نہ ملنے پر کورم کی نشاندہی کرتے رہے ، اسپیکر قومی اسمبلی نے سید علی گیلانی سے متعلق قرارداد کی بات کی جس پر اپوزیشن ارکان نے قرارداد کی منظوری تک کورم کی نشاندہی نہ کرنے کا فیصلہ کیا، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء نوید قمر نے کہا کہ جس طرح سے یہ ایوان چل رہا ہے، مشترکہ اجلاس میں پریس گیلری لاک کر دی جاتی ہے، شامل چھ بجے اجلاس بلایا جاتا ہے، ہم کورم کی ضرور نشاندہی کریں گے،

مسلم لیگ(ن) کے رکن اسمبلی خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سید علی گیلانی ہم سب کے ہیرو ہیں، اس کے لئے ضرور قرارداد پیش کر لیں، قومی اسمبلی پورے ملک کی اسمبلی ہے، اجلاس کے لیئے مناسب وقت دیاجایاکرے تاکہ لوگ پہنچ سکیں، اس موقع پر وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے حریت رہنماءسید علی گیلانی سے متعلق قرارداد پیش کی جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا، قرار داد میں کہا گیا ہے پاکستانی عوام کا یہ نمائندہ ایوان جدوجہد آزادی کشمیر کے عظیم سپہ سالار سید علی گیلانی کی وفات پر تعزیت کا اظہار کرتا ہے، قومی اسمبلی کا یہ ایوان سید علی گیلانی کی جدوجہد آزادی کو سلام پیش کرتا ہے اور برملا اعتراف کرتا ہے کہ سید علی گیلانی تحریک آزادی کشمیر کے رواح رواں تھے،

انہوں نے اپنی پوری زندگی تحریک آزادی کشمیر کےلئے وقف کر رکھی تھی۔قومی اسمبلی کا یہ ایوان بھارتی قابض حکومت کی جانب سے کشمیری عوام کے ہر دلعزیز قائد سید علی گیلانی کے اہل خانہ سے مرحوم کی لاش زبردستی چھین لے کر جانے اور مسلمانوں کے معروف طریقہ کے مطابق تدفین نہ کرنے اور ان کے اہل خانہ کے خلاف ناجائز مقدمات قائم کرنے کی شدید مذمت کرتا ہے اور عالمی برادری اور خصوصاً امت مسلمہ کو متوجہ کرتا ہے کہ وہ بھارت کو اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں کا استعمال کرنے سے روکے۔ قومی اسمبلی کا یہ ایوان اس امر کا دہراتا ہے کہ سید علی گیلانی ساری زندگی بھارت کے کشمیر پر غاصبانہ قبضے اور کشمیری عوام پر بہیمانہ ظلم و تشدد کے خلاف اور کشمیریوں کے حق خودارادیت اور آزادی کی جدوجہد کرتے رہے، ان کے یہ الفاظ کہ (ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے) ملت کشمیر کا متفقہ نعرہ بن گیا، مرحوم کی زندگی نوجوانوں اور تحریک آزادی کشمیر کےلئے مشعل راہ ہے، مقبوضہ کشمیر کے عوام اپنے حقوق کےلئے جدوجہد میں ضرور کامیاب ہوں گے۔

قرارداد کی منظوری کے بعد اسپیکر نے آغا رفیع اللہ کو بات کرنے کا موقع دیا، آغا رفیع اللہ نے کہا کہ ایک بہت سخت داغ اس اسمبلی پر لگا کہ کسی بھی دور میں یہ نہیں ہوا کہ پریس گیلری پر پابندی لگائی ہو، آپ کے دورمیں یہ ہوا،انہوں نے مزید کہ اجلاس کے لئے کم سے کم دو تین دن کا وقت ہمیں دیا کریں، ایوان آپ سے بھی پورا نہیں ہوتا، میں کورم کی نشاندہی کرتا ہوں، کورم کی نشاندہی کے بعد اپوزیشن نے ایوان سے واک آﺅٹ کردیا، اسپیکر نے کورم پورا ہونے تک اجلاس کی کاروائی ملتوی کر دی ، بعد ازاں دوبارہ گنتی کرانے پر بھی کورم پورا نہ ہوا جس کے باعث اسپیکر نے اجلاس کی کاروائی پیر کی شام پانچ بجے تک ملتوی کر دیا۔