اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن)قومی اسمبلی اجلاس کے دوران پی ٹی آئی ارکان نے سابق فاٹا میں آپریشن کے خلاف احتجاج کیا، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور شدید نعرے بازی کی۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ لوگ یہاں خوارج کے ساتھ کھڑے ہیں، ان کیلئے تقریریں کر رہے ہیں اور ہم سب خاموش ہیں۔
انہیں اپنا ڈرامہ بند کرنا چاہئے اور جا کر عوام کو جواب دینا چاہئے ۔پی ٹی آئی رہنما ملک عامر ڈوگر نے کہا کہ ارکان قومی اسمبلی و سینیٹ جیل کے باہر عوامی اسمبلی لگائیں گے ، یہ فیصلہ ہوا ہے کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر مزاحمت جاری رکھی جائے گی۔ادھر اڈیالہ جیل کے باہر صحافی کے ساتھ بدسلوکی کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد کثرتِ رائے سے منظور کر لی گئی، سنی اتحاد کونسل نے مخالفت کی۔
پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے قرارداد رکوانے کی استدعا کی لیکن اسپیکر ایاز صادق نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آپ خوارج کیلئے نعرے بازی کر رہے تھے ، کسی کو دہشتگردوں کے حق میں بات کرنے نہیں دوں گا۔اجلاس کا آغاز اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا۔ شہداء، ارکان اسمبلی کے عزیز و اقارب اور سیلاب متاثرین کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔
پارلیمنٹری رپورٹرز ایسوسی ایشن نے عمران خان کی جانب سے صحافی اعجاز احمد کے ساتھ بدسلوکی اور سوشل میڈیا پر مہم کے خلاف پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔جے یو آئی کے نور عالم خان نے کہا کہ اعجاز احمد کے ساتھ بدسلوکی ناقابل برداشت ہے۔ پیپلز پارٹی کے اعجاز جاکھرانی نے کہا سوال کرنا صحافی کا حق اور جواب دینا یا نہ دینا رہنما کا حق ہے ۔ شازیہ مری نے کہا کہ صحافی کو سوشل میڈیا پر ہراساں کیا گیا، یہ عمل ناقابل قبول ہے ۔پیپلز پارٹی کے آغا رفیع اﷲ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے 2022 میں افغانستان سے دہشتگرد لاکر آباد کئے ، اب وہ شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، یہ ان کی فنڈنگ بھی کرتے ہیں۔
سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ پاکستان کے بچوں اور فوج پر حملہ کرنے والوں کیلئے کھڑے ہو گئے ہیں، کیا آپ ایک اور 9 مئی چاہتے ہیں؟مزید برآں، اسپیکر نے اجلاس کیلئے پینل آف چیئرپرسنز کا اعلان کیا جن میں علی زاہد، عبدالقادر پٹیل، نزہت صادق، نبیل گبول، امین الحق اور شیر علی ارباب شامل ہیں۔