اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران میں وزارت کے حکام نے انکشاف کیا کہ پشاور میں افغان کمشنریٹ میں سرکاری رہائش گاہوں پر صوبائی افسران قابض ہیں جو گھر خالی کرنے سے انکاری ہیں افغانیوں کو پاسپورٹ جاری کرنے والوں کے خلاف وزارت داخلہ کو لکھا ہے قائمہ کمیٹی نے پاکستان میڈیکل کمیشن کو پیر تک فاٹا کے طلبہ کو کوٹہ پر عمل درآمد کرنے کا نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر عمل نہ ہوا تو پی ایم سی کے خلاف تحریک استحقاق پیش کی جائے گی ۔
جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران کا اجلاس چیئرمین ساجد خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں مختلف وزارتوں کے اعلی حکام نے شرکت کی ۔ کمیٹی اجلاس سے رکن کمیٹی محمد افضل کھوکھر نے کہا سب سے پہلے یہ بتایا جائے کہ سابقہ اجلاس میں منظور کیے گئے کمنٹس پر کیا عمل درآمد ہوا جس پر پر سیکرٹری سیفران محمد اسلم نے اجلاس کو بتایا کہ افغان کمشنریٹ پر قابض سابقہ محکمہ کے حکام جو اب صوبہ خیبر پختون خوامیں ملازمت کر رہے ہیں وہ قابض ہیں اس سلسلے میں صوبائی حکومت کو لکھا ہے کہ وہ ان رہائش گاہوں کو خالی کروا ئیں اس کے علاوہ ڈی سی پشاور اور کمشنریٹ سے بھی کہاہے وہ ان رہائش گاہوں کو خالی کروائیں لیکن بعض لوگوں نے عدالت سے اسٹے لیا ہوا ہے ۔
چئیرمین کمیٹی ساجد خان نے کہاکہ میری معلومات کے مطابق وہاں پر کمشنریٹ کی ہزاروں گاڑیوں پر افسران قابض ہیں ان کے بچوں کو سکولز اور دیگر کاموں میں مشغول ہیں جس پر سیکرٹری سیفران نے کہا اس اطلاع میں کوئی صداقت نہیں اگر کمیٹی نشاندہی کرئے تو اس افسر کے خلاف نہ صرف قانونی کاروائی ہو گی بلکہ اسے جرمانہ بھی کیا جائے گیا۔ کمیٹی نے گاڑیوں کی تفصیلات طلب کر لی وزارت کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ کمیٹی منٹس کے مطابق افغان شہریوں کو پاکستانی پاسپورٹ جاری کیے گے ہیں اس سلسلے میں وزارت داخلہ سے کہا ہے کہ انہیں منسوخ کریں اور پاسپورٹ جاری کرنے والے افسران کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔
کمیٹی میں فاٹا کے طلبہ کے لئے میڈیکل کالجز میں داخلے کے بارے میں غور کیا گیا پاکستان میڈیکل کمیشن کے حکام نے بتایا کہ اس سلسلے میں صوبوں کو لکھا ہے جہاں پر گنجائش ہو اور ان میڈیکل کالجز میں لیب سمیت دیگر آلات موجود ہوں تو فاٹا کے طلبہ کو داخلے دئیے جائیںحکام کے مطابق کمیشن صرف پالیسی گائیڈ دے سکتا ہے عمل درآمد کالجز نے کرنا ہوتا ہے جس پر اراکین کمیٹی برہم ہو گئے اراکین کا کہنا تھا فاٹا کے ساتھ سوتیلا سلوک روا رکھا جا رہاہے رکن کمیٹی گل داد خان نے کہاکہ کہا گیا تھا کہ فاٹا کے لوگوں کو پاکستان کے دیگر ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لایا جائے گا مگر اب یہ حالات ہے داخلے نہیں دئیے جا رہے ہیں
مولاناشجاع الملک اور ظفر خان نے کہا کہ بعض عناصر چاہتے ہیں کہ فاٹا میں دوبارہ انارکی پھیلے اور لوگ اسلحہ اٹھا لیں ہم بھیک نہیں اپنا حق مانگ رہے ہیں جس پر چیئرمیں کمیٹی ساجد خان نے رولنگ دی کہ پیر تک پی ایم سی نے نوٹفیکیشن جاری نہ کیا تو اراکین کیمٹی کی جا نب سے تحریک استحقاق پیش کی جائے گی