غلام سرور خان

قومی اسمبلی زراعت کمیٹی،وفاقی وزیر غلام سرور خان اپنی ہی حکومت پر برس پڑے ،سندھ حکومت کی تعریف

اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن) قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے زرعی مصنوعات میں وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان اپنی ہی حکومت پر برس پڑے اور کہا کہ کابینہ میں بیٹھ کر بے بس ہوں وہاں بھی ہماری بات سنی نہیں جاتی،کابینہ میں بزنس مین کی بات سنی جاتی ہے،ڈھائی تین سالوں میں زرعی سیکٹر کیلئے ہم کچھ نہیں کر سکے، حکومت نے انڈسٹری، سروسز سب کو ریلیف دیا مگر زراعت کو نہ دیا، امپورٹڈ گندم 2400 روپے من پڑ رہی ہے اپنے زمیندار کو 1800 دے رہے ہیں، اتنا ظلم اپنے ذمیندار کیساتھ نہ کیا جائے،

سندھ نے جو ریٹ 2 ہزار رکھا وہ حقیقت پر مبنی ہے،گزشتہ سال ڈی اے پی 2800 روپے تھی اس سال پانچ ہزار ہے خدا کا خوف کرو۔پیر کوسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت زرعی مصنوعات پر قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ہوا،جس میں وزیر فوڈ سکیورٹی فخر امام، وزیر ہوا بازی غلام سرور خان، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، عثمان ڈار، شاندانہ گلزار و دیگر نے شرکت کی۔اجلاس میںوفاقی وزیر غلام سرور خان اپنی ہی حکومت پر برس پڑے۔وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا کہ گندم کی پیداوار ہر سال کم ہوتی جا رہی ہے، آجکل کا جو موسم ہے وہ گندم کی فصل کو متاثر کرتا ہے،

میں کابینہ میں بیٹھ کر بے بس ہوں ،ڈھائی تین سالوں میں زرعی سیکٹر کیلئے ہم کچھ نہیں کر سکے، زرعی سیکٹر کو ہم ریلیف نہیں دے سکے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے انڈسٹری، سروسز سب کو ریلیف دیا مگر زراعت کو نہ دیا، 52 بلین کا جو پیکج اب اعلان ہوا تھا کم از کم اس کو یقینی بنایا جائے وہ ریلیز ہو، غیر زرعی طبقے کی آواز میں زیادہ اثر ہے، ہم کہاں کہاں سے گندم امپورٹ کر رہے ہیں،

اپنے زمیندار کو حکومت کچھ دینے کو تیار نہیں، کابینہ میں بھی میں نے پوچھا تھا کہ گندم کہاں کہاں سے امپورٹ کر رہے ہیں، امپورٹڈ گندم 2400 روپے من پڑ رہی ہے اپنے زمیندار کو 1800 دے رہے ہیں، اتنا ظلم اپنے ذمیندار کیساتھ نہ کیا جائے، سندھ نے جو ریٹ 2 ہزار رکھا وہ حقیقت پر مبنی ہے،گزشتہ سال ڈی اے پی 2800 روپے تھی اس سال پانچ ہزار ہے خدا کا خوف کرو،میں کابینہ میں ہوں مگر دکھ ہوتا ہے وہاں بھی ہماری بات سنی نہیں جاتی،کابینہ میں بزنس مین کی بات سنی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں جاننا چاہتا ہوں امپورٹڈ گندم کس قیمت پر پڑ رہی ہے۔