قومی اسمبلی

قومی اسمبلی ، اپوزیشن نے حالات بہتر نہ ہونے تک ایوان کی کارروائی کے بائیکاٹ کر اعلان کردیا

اسلام آ باد (رپورٹنگ آن لائن) قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے حالات بہتر نہ کرنے تک ایوان کی کارروائی کا حصہ نہ بننے کا اعلان کردیا۔ اپوزیشن ارکان اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے احتجاجا واک آﺅٹ کیا اور کورم کی نشاندہی کردی، کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے حکومت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔ کورم مکمل نہ ہونے پر ایجنڈے پر کارروائی کے بغیر ہی اجلاس (پیر)تک ملتوی کر دیا گیا۔

پا کستان پیپلز پارٹی کے رہنماسید نوید قمر نے کہاکہ بد قسمتی سے آج کل پارلیمنٹ کے باہر ملک کے حالات ہیں اور جو پارلیمنٹ کے ہیں، ان حالات میں پارلیمان میں درست طریقہ سے عوام کی نمائندگی نہیں ہورہی اور عوام کے مسائل نہیں اٹھائے جارہے، جب تک حالات درست نہیں ہوتے اپوزیشن ایوان کا حصہ نہیں بن سکتی۔

معاون خصوصی پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہاکہ ہاﺅس رولز آف بزنس پر عمل اور سپیکر کی تکریم کے بغیر نہیں چل سکتا، احتجاج اپوزیشن کا حق ہے لیکن گزشتہ روز اپوزیشن نے سپیکر کی چیئر کا تقدس پامال کیا، دنیا نے دیکھا، ہاﺅس کو درست طریقہ سے چلانا ہے تو اپوزیشن کےلئے آسان نسخہ ہے کہ سپیکر جو بھی ہاﺅ س چلانے کے حوالے سے میٹنگ بلائے اس میں اپوزیشن شریک ہو،اپنے اعتراض وہاں اٹھائے، وہاں جو فیصلہ ہو اس پر عمل ہو، معاملہ کو سنجیدگی سے لیا جائے ۔ سپیکر اسد قیصر نے کہاکہ حکومت اور اپوزیشن ایوان کے تقدس کا خیال رکھیں، اگرکسی کا کوئی اعتراض ہے تو مجھ سے رابطہ کرے،اعتراض دور کیا جائے گا، اپوزیشن اور حکومتی ارکان کو ایوان میں مساوی موقع فراہم کیا جائے گا،ایسی حرکتیں نہ کی جائیں جس سے ایوان کی بے تو قیری ہوتی ہے۔

جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسدقیصر کی صدارت میں 20منٹ تاخیر سے شروع ہوا،تلاوت کلام پاک، نعت رسول مقبول کے بعد سپیکر نے وقفہ سوالات کا آغاز شروع کرنے سے قبل اپوزیشن ارکان نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کے لئے فلور مانگا، سپیکر نے پاکستان پیپلز پارٹی کے راہنما سید نوید قمر کو اظہار خیال کے لئے فلور دیا ، سید نوید قمر نے کہاکہ بد قسمتی سے آج کل جو باہر ملک کے حالات ہو رہے ہیں اور جو پارلیمنٹ ہیں، ہاﺅس درست طریقہ سے نہیں چل رہا، ایوان میں ان حالات میں درست طریقہ سے نمائندگی نہیں ہورہی ،لوگوں کے مسائل جس طرح سے ہم اٹھانا چا رہے ہیںاور جس طرح کی ہم قانون سازی کرنا چاہتے ہیں وہ نہیں ہو رہی ،جس طرح ایک باوقار ہاﺅس میں ہوتی ہے،

جب تک حالات درست نہیں ہوتے اس ایوان کا حصہ نہیں بن سکتے، میں اپنی پارٹی اور اپوزیشن کی طرف سے ہاﺅ س سے واک آﺅ ٹ کا اعلان کرتا ہوں، اس کے بعد اپوزیشن ارکان نے ایوان سے واک آﺅ ٹ کردیا، سپیکر اسد قیصر نے وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان کو اظہار خیال کے لئے فلور دیا، ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ ہاﺅس رولز آف بزنس پر عمل اور سپیکر کی تکریم کے بغیر نہیں چل سکتا، احتجاج اپوزیشن کا حق ہے لیکن گزشتہ روز ڈپٹی سپیکر ایوان چلا رہے تھے تو اپوزیشن ارکان نے سپیکر کی چیئر کا تقدس پامال کیا، سیٹیاں بجائیں،

سپیکر ڈائس کا گھیراﺅ کیا، ڈپٹی سپیکر کی کرسی کے سامنے جا کر پر کاغذ کے ٹکڑے پھینکے ، ان کو سانس لینا بھی دشوار ہو گیا، یہ دنیا نے دیکھا، ہاﺅس کو درست طریقہ سے چلانا ہے توآسان نسخہ ہے ،سپیکر جو بھی ہاﺅ س کے حوالے سے میٹنگ بلائے اس میں اپوزیشن شریک ہو،اپنے اعتراض وہاں اٹھائے، وہاں جو فیصلہ ہو اس پر عمل ہو، اگر یہ نہیں ہو گا تو پھر یہ گلہ نہیں کیا جا سکتا کہ ایک سائیڈ سیٹیاں بجائے، نعرے لگائے اور کاروائی روکنے کی کو شش کرے اور پھر دوسری سائیڈ پھر اپنا احتجاج ریکارڈ نہ کرے، معاملہ کو سنجیدگی سے لیا جائے ،

سپیکر اجلاس بلائیں اور اپوزیشن جماعتیں اس میں شرکت کریں، اپوزیشن کو سپیکر کی کرسی کے تقدس کا خیال رکھنا ہوگا، یہ پہلی دفعہ ہوا ہے اپوزیشن نے ہاﺅس بزنس ایڈوائزری کمیٹی اور سلامتی کمیٹی کا بائیکاٹ کیا گیاہے، سپیکر کی کرسی کی طرف انگلی اٹھائی گئی،سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن ایوان کے تقدس کا خیال رکھیں، اگرکسی کا کوئی اعتراض ہے تو مجھ سے رابطہ کرے،اعتراض دور کیا جائے گا، اپوزیشن اور حکومتی ارکان کو ایوان میں اظہار خیال کا مساوی موقع فراہم کیا جائے گا،

بجٹ کے دوران تاریخی بحث ہو ئی، اس طرح کی حرکتوں سے ایوان کی بے تو قیری ہوتی ہے،حکومت اور اپوزیشن ارکان سے گزارش ہے کہ ہا ﺅ س کے تقد س کا خیال رکھیں، سپیکر نے وقفہ سوالات کا آغاز کیا تو اس دوران مسلم لیگ(ن) کے رکن شیخ فیاض نے کورم کی نشاندی کردی، کورم مکمل نہ ہو نے پرسپیکر نے ایوان کی کاروائی پیر شام 5بجے تک ملتوی کردی