قومی اسمبلی

قومی اسمبلی، اپوزیشن کا وزراءکی غیر موجودگی میں سری لنکن شہری کے قتل واقعہ پر بحث کرنے سے انکار ، متعلقہ وزراءکی حاضری یقینی اور ماحول کو سنجیدہ بنانے کا مطالبہ

اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن)قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے وفاقی وزراءکی غیر موجودگی اور کورم کم ہونے پر سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کے قتل کے واقعہ پر بحث کرنے سے انکار کر دیا اور مطالبہ کیا کہ انتہائی اہم واقعہ پر بحث کیلئے متعلقہ وزراءکی حاضری یقینی اور ماحول کو سنجیدہ بنایا جائے۔حکومت کو مسلسل دوسرے روز سبکی کا سامنا کرنا پرا اور مسلسل دوسرے روز ایوان کی کارروائی چند منٹ ہی چل سکی اور کورم کی نذر ہو گئی۔

مسلم لیگ( ن) کے احسن اقبال نے کہا کہ سیالکوٹ واقعہ نے دین اسلام اور پاکستان کا تشخص پوری دنیا کے سامنے مسخ کیا ،اہم معاملے پر بحث کے دوران وزیر داخلہ،وزیرقانون اوروزیر اطلاعات کو ایوان میں موجود ہونا چاہےے تھا اور بحث کا آغاز وزیر داخلہ کے پالیسی بیان سے ہوتا،ہم یہاں ڈبیٹنگ سوسائٹی تو نہیں ،یہ پاکستان کا اعلیٰ ترین ایوان ہے، ہم یہاں اس ہال،دیوار اور چھت کو تقریر سنا کر چلے جائیں گے جس سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا ،اس وقت نہ وزراءاور نہ ہی ایوان کا کورم پورا ہے ،اسلئے ہم اس سانحہ پر بحث کر کے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرینگے،

معاون خصوصی بابر اعوان نے کہا کہ سیالکوٹ واقعہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور تحقیقات آخری مرحلے میں ہیں،پارلیمان کو فوری طور پر فوج داری قوانین میں خامیوںکو دور کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔سالہا سال سے مقدمات کے فیصلے نہیں ہوتے۔ خواتین کی مخصوص نشستوں پر مسلم لیگ(ن)کی شکیلہ خالد چوہدری نے حلف اٹھا، تحریک انصاف کے کراچی کے ارکان اپنی ہی حکومت کیخلاف احتجاج کیلئے بینرز ایوان میںلے آئے جن پر لکھا تھا کہ لیاری کو جینے دو،لیاری کو گیس اور بجلی دو،پی ٹی آئی کراچی کے ارکان ایوان کی کارروائی نہ چلنے پر اپنا احتجاج ریکارڈ نہ کروا سکے اور بینرز اٹھا کر ایوان میں تصاویر اور ویڈیوز بناتے رہے۔جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کی زیر صدارت ہوا ،اجلاس کے آغاز میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر مسلم لیگ(ن)کی شکیلہ خالد چوہدری نے حلف اٹھایا،ڈپٹی سپیکر نے ان سے حلف لیا،شکیلہ خالد چوہدری نے شائستہ پرویز ملک کی جگہ خواتین کی مخصوص نشستوں پر حلف اٹھایا۔

معاون خصوصی پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے وقفہ سوالات سمیت پورا ایجنڈا معطل کر کے سیالکوٹ میں سری لنکن مینجر کے بیہمانہ قتل پر ایوان میں بحث کی تحریک پیش کی جس ایوان نے منظور کر لیا۔معاون خصوصی بابر اعوان نے تحریک پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کی المناک موت نے دنیا میں پاکستان کے چہرے پر سوالات اٹھائے،میں اس سانحہ کی حکومت کی طرف سے شدید ترین مذمت کرتا ہوں،ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور تحقیقات آخری مرحلے میں ہے،جس کے بعد انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چالان پیش کیا جائے گا،انسداد دہشت گردی کی عدالت کو قانون جلد ازجلد7دن میں فیصلہ کرنے کی اجازت دیتا ہے،امید ہے کہ عدالت جلد اس کیس کا فیصلہ کریگی ،پاکستان کے پارلیمان کو فوری طور پر فوج دار قوانین میں خامیوںکو دور کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

سالہا سال سے مقدمات کے فیصلے نہیں ہوتے،اے پی ایس،نور مقدم کیس،زینب کیس اور موٹر وے ریپ کیسز پرعوام کی توقعات کے مطابق فیصلے نہیں ہو پا رہے ،بڑی بدقسمتی سے پولسنگ کی بڑی حوصلہ شکنی ہوئی ہے جس سے پولیس کے موارل پر بھی اثر ہوا ہے، عدلیہ ،پارلیمان اور ایگزیکٹو کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا تاکہ قوانین میںکمیوں کو ختم کیا جاسکے۔مسلم لیگ( ن) کے احسن اقبال نے کہا کہ سیالکوٹ واقعہ نے دین اسلام اور پاکستان کا تشخص پوری دنیا کے سامنے مسخ کیا ہے،واقعہ پر پوری قوم رنجیدہ ہے،یہ ہمارے معاشرے کے اندر جو رجحانات پیدا ہو رہے ہیں جودین کی کم فہمی پر مبنی ہیں،اس سانحہ پر بحث کے دوران وزیر داخلہ کو ایوان میں موجود ہونا چاہےے،اور وہ اس حوالے سے پالیسی بیان ایوان میں دیں ۔سانحہ سیالکوٹ پر ہم بحث کر رہے ہیں مگر وزیر داخلہ ایوان میں موجود نہیں،وزیر اطلاعات ایوان میں موجود نہیں،وزیر قانون کو بھی اس بحث کے دوران ایوان میں موجود ہونا چاہےے کیونکہ بحث کے دوران میں عدل و انصاف پر بات ہو گی۔

اس بحث کو پیر تک موخر کیا جائے تاکہ تمام مذکورہ وزیر ایوان میں موجود ہوں۔ہم یہاں ڈبیٹنگ سوسائٹی تو نہیں ہیں،کہ ہم نے ہائی سکول کی طرح یہاں تقریریں کرنی ہیں اور چلے جانا ،یہ پاکستان کا اعلیٰ ترین ایوان ہے،وزراءکی غیر سنجیدگی کا عالم یہ ہے کہ وزراءکی تمام نشستیں خالی پڑی ہوئی ہیں،ہم یہاں اس ہال،دیوار اور چھت کو تقریر سنا کر چلے جائیں گے جس سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا،متعلقہ وزرراءکی حاضری یقینی اور ماحول کو سنجیدہ بنایا جائے،اس وقت ایوان کا کورم بھی پورا نہیں ہے،اس وقت نہ وزراءاور نہ ہی ایوان کا کورم پورا ہے ،اسلئے ہم اس سانحہ پر بحث کر کے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرینگے،اس موقع پر مسلم لیگ ن کے ڈاکٹر درشن نے کروم کم ہونے کی نشاندھی کر دی جس پر ڈپٹی سپیکر نے گنتی کا حکم دیا اور کورم کم ہونے پر ایوان کی کارروائی پیر کی شام 4بجے تک ملتوی کر دی۔ایوان میں پاکستان تحریک انصاف کے کراچی کے ارکان نے اپنی ہی حکومت کیخلاف احتجاج کیلئے بینرز لے آئے جن پر لکھا تھا کہ لیاری کو جینے دو،لیاری کو گیس اور بجلی دو،پی ٹی آئی کراچی کے ارکان ایوان کی کارروائی نہ چلنے پر اپنا احتجاج ریکارڈ نہ کروا سکے اور بینرز اٹھا کر ایوان میں تصاویر اور ویڈیوز بناتے رہے۔