دوحہ(رپورٹنگ آن لائن)طالبان حکومت کے وزیر خارجہ سے مذاکرات میں خلیجی سفرا نے زور دیا ہے کہ خواتین کو ملازمت کرنے اور اسکول جانے کی اجازت دی جائے، یہ افغانستان کی سخت گیر اسلامی حکومت کی امداد کی بحالی کے لیے نئی کوشش ہوگی۔میڈیارپورٹس کے مطابق چھ ماہ قبل کابل پر قبضہ کرنے والے طالبان حکمرانوں کے کلیدی رکن عامر خان متقی نے نئی مینشن کے تحت خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی)کے چھ ممالک کے سفرا سے ملاقات کی۔اس موقع پر انہوں نے یورپی سفیر سے بھی ملاقات کی۔طالبان بیرون ملک منجمد اربوں ڈالر کے اثاثے بحال کروانے کی جدوجہد کر رہے ہیں لیکن انہیں خواتین کے ساتھ سخت رویے پر گزشتہ سال برطرف کی جانے والی مغربی حمایت یافتہ حکومت کے حامیوں سے شدید دبائو کا سامنا ہے۔
جی سی سی اجلاس کے موقع پر طالبان کی جانب سے ٹوئٹ کیا گیا جس میں ان کے وزیر خارجہ کو بحرین، کویت، عمان، قطر ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے نمائندگان کے ساتھ اجلاس میں مسکراتے ہوئے داخل ہوتے دیکھا گیا، لیکن سفرا کا کہنا ہے کہ افغان عہدیداران کی جانب سے کوئی وعدہ نہیں کیا گیا۔جی سی سی کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ عرب کے ایلچیوں نے زور دیا کہ ہنگامی انسانی ضروریات کو پورا کرنے میں افغانستان کی مدد کی جائے خشک سالی کے باعث معاشی بحران کے ساتھ ساتھ بھوک افلاس بڑے پیمانے پر پھیل رہا ہے، جس سے دائمی بے روزگاری جنم لے گی۔
بیان میں نشاندہی کی گئی کہ انہیں افغانستان کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہییانہوں نے قومی مفاہمتی منصوبے ہر زور دیا جو جس میں تمام معاشرتی مرکبات کو زیر غور لاتے ہوئے بنیادی آزادی اور خواتین کی تعلیم سمیت تمام شہریوں کے حقوق کا احترام کیا جائے۔سفرا کی جانب سے خدشات بھی ظاہر کیے گئے کہ دہشت گرد تنظیمیں افغانستان کی سرزمین کا استعمال کرتے ہوئے دیگر ممالک کے خلاف دہشت گردانہ حملے کر سکتے ہیں۔انہوں نے اصرار کیا کہ ملک کو غیر قانونی منشیات کی تجارت کیلیے استعمال نہیں ہونے دینا چاہیے۔یورپی اقوام اور دیگر بین الاقوامی نمائندگان کے اجلاس میں شرکت کرنے والے افغان وزیر خارجہ عامر متقی کی جانب سے اجلاس کے بعد کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔یاد رہے کسی بھی ملک کی جانب سے تاحال طالبان کی حکومت کا تسلیم نہیں کیا گیا ہے، اور حال ہی میں ہونے والا اجلاس صدر جو بائیڈن کے بیان کے چند روز بعد کیا گیا جب امریکی بینکوں میں رکھے گئے 7 ارب ڈالر افغانستان کی امداد اور 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے متاثرین کو معاوضہ دینے کے لیے فنڈ میں تقسیم کیے جائیں گے۔یورپی حکومت اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی جانب سے اربوں کی امداد روک لی گئی ۔