جعفر بن یار
رپورٹنگ نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ
ملزمان محمد ارشد اور غلام رسول نے جو کہ خود کوبطور ڈپٹی ڈائریکٹر نیب اور پی اے ٹو ڈائریکٹر نیب بتا رہے تھے۔
ڈسٹرکٹ جیل قصور میں داخل ہونیکی کوشش کی
یہ بھی معلوم ہوا کہ ملزمان کی جانب سے ڈسٹرکٹ جیل قصور کے اندر رسائی کیلئے ڈی پی او اور ڈپٹی کمشنر قصور سے سرکاری طور پر ملاقات کا بہانہ بھی بنایا گیا.
دونوں ملزمان خود کو نیب آفیسر ظاہر کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ جیل قصور کا سرکاری سطح پر دورہ کرنا چاہتے تھے ۔
نیب کا نام استعمال کرتے ہوئے ملزمان کیجانب سے قصور جیل کے داخلی معاملات میں مداخلت کی مذموم کوشش بھی کی گئی۔
جس پر جیل سپرنٹنڈنٹ قصور سرور ثمرہ نے شک ہونے پر فوری طور پر نیب لاہور سے رابطہ کیا اور ساری صورتحال سے آگاہ کر دیا۔
جس پر جیل انتظامیہ کی جانب سے ریسپانس کا مظاہرہ کرتے ہوئےدونوں ملزمان موقع پر ہی گرفتار کروادیا گیا۔۔۔بعد ازاں ملزمان محمد ارشد اور غلام رسول کو مزید تحقیقات کیلئے حوالہ پولیس کردیا گیا ہے۔
ملزمان کیخلاف زیر دفعہ 186، 170اور 171 کے تحت کارروائی کا آغاز بھی کردیا گیا ہے
جیل انتظامیہ کی بروقت کارروائی کو نیب افسران اور محکمہ کے اعلی افسران کی جانب سے سراہا گیا