اسلام آباد(رپورٹنگ آن لائن)پاکستان کے عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) سے قرض پروگرام کی فوری قسط کی اجراء کے لیے مذاکرات اہم مرحلے میں داخل ہو گئے۔پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا دوسرا مرحلہ جاری ہے.
مذاکرات میں عالمی مالیاتی فنڈ اپنا رد عمل دے گا۔ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کو ایک ارب ڈالر کی قسط کے حصول کے لیے نئے اہداف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ اور گردشی قرض میں کمی پر مذاکرات ہوں گے، بجلی کے بلوں پر 2.80 روپے فی یونٹ سرچارج لگانے کی تجویز زیر غور ہے، پیٹرول اور ڈیزل گاڑیوں پر کاربن ٹیکس لگانے کے امکان پر غورہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں پر کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز پر بھی بات چیت ہوگی، نجکاری کے شارٹ ٹرم پلان پر حتمی بات چیت متوقع ہے۔ذرائع کے مطابق الیکٹرک وہیکل پالیسی میں ٹیکس اصلاحات پر بھی گفتگو جاری ہے، تکنیکی مذاکرات میں پاکستان سے”ڈو مور”کا مطالبہ متوقع ہے، پالیسی سطح کے مذاکرات ختم ہونے کے بعد آئی ایم ایف ابتدائی بیان جاری کرے گا۔وزارتِ خزانہ، ایف بی آر اور وزارتِ توانائی نے اپنی کارکردگی رپورٹس گزشتہ ہفتے آئی ایم ایف کو پیش کی تھیں۔
وزارتِ خزانہ نے کرنٹ اکاؤنٹ، مالی خسارہ کنٹرول کرنے اور بین الاقومی فنانسنگ پر بریفننگ دی اور اصلاحات اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی بڑھانے کی تفصیلات فراہم کیں۔ایف بی آر کی جانب سے 605 ارب روپے کا شارٹ فال پورا کرنے کی تفصیلات حوالے کی گئیں۔وزارتِ پٹرولیم اور توانائی کی جانب سے آئی ایم ایف حکام کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ توانائی کے شعبے میں گردشی قرض میں کمی کے لیے کمرشل بینکوں سے 1250 ارب روپے 10.8 فی صد شرح سود پر بطور قرض لیے جائیں گے۔
آئی ایم ایف وفد سے ریئل اسٹیٹ، پراپرٹی، بیورجز، تمباکو سیکٹر کے ریلیف کی تجویز زیرِ بحث رہی، آئندہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر بھی ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے کی تجویز پر بات چیت کی گئی۔ریٹیل سیکٹر سمیت مختلف شعبوں سے 250 ارب روپے ٹیکس وصولی کے پلان پر بھی گفتگو ہوئی، حکام کو گردشی قرض اور بجلی کے بلوں میں کمی، ریکوری اور لائن لاسسز کم کرنے پر بریفنگ دی گئی۔