اسٹیٹ بینک

قرضے :مجموعی حجم میں 10فیصد اضافہ، 77 ہزار 458 ارب ہوگیا

کراچی(رپورٹنگ آن لائن) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تازہ ترین اعداد و شمار نے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے جس کے مطابق ملکی و بیرونی قرضوں کا مجموعی حجم خطرناک حد کو عبور کرتے ہوئے 77 ہزار 458 ارب روپے تک جاپہنچا ہے جو گزشتہ سال کے اختتام پر 70 ہزار 362 ارب روپے تھا۔

یوں ایک سال کے دوران پاکستان کے مجموعی قرضوں میں 7 ہزار 96 ارب روپے یا 10.1 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔اسٹیٹ بینک کے مطابق مقامی قرضوں کا حجم 48 ہزار 339 ارب روپے سے بڑھ کر 54 ہزار 73 ارب روپے ہوگیا، جو سالانہ لحاظ سے 11.9 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے ، تاہم ایک ماہ کے دوران مقامی قرضوں میں 1.7 فیصد کمی ہوئی اور یہ 54 ہزار 998 ارب روپے سے گھٹ کر 54 ہزار 73 ارب روپے رہ گئے ۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومت کے مقامی قرضوں میں ایک سال کے دوران 5 ہزار 734 ارب روپے کا اضافہ ہوا جو حکومتی اخراجات میں بے پناہ وسعت کو ظاہر کرتا ہے ۔

بیرونی قرضوں کا حجم بھی ایک سال میں 6.2 فیصد اضافے کے ساتھ 22 ہزار ارب روپے سے بڑھ کر 23 ہزار 385 ارب روپے ہوگیا، جبکہ ایک ماہ کے دوران ان میں 0.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان کی بیرونی و مقامی قرضوں پر سودی ادائیگیاں 7 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرچکی ہیں، جس کے بعد قرضوں کا مجموعی حجم، سودی ادائیگیوں اور سرکاری ضمانتوں سمیت تقریباً 90 ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا ہے ۔

معاشی ماہرین نے صورتحال کو نہایت تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقامی قرضوں میں خطرناک اضافہ دراصل بجٹ خسارے اور غیر پیداواری سرکاری اخراجات کا نتیجہ ہے ، حکومت اگر مالی نظم و ضبط، محصولات کے دائرے میں وسعت اور برآمدات میں اضافہ نہ کرسکی تو قرضوں کا یہ بوجھ آئندہ برسوں میں قومی معیشت کے لیے شدید خطرہ بن جائے گا۔