اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویزاشر ف نے کہاہے کہ کووڈ 19 موسمیاتی تبدیلی، سیلاب، خشک سالی اور دیگر قدرتی آفات کی وجہ سے ایس ڈی جیز کے حصول کیلئے ہماری محنت اب اور زیادہ ہونی چاہیے،موسمیاتی تبدیلی ایک عالمی بحران ہے جس کیلئے عالمی رسپانس کی ضرورت ہے،یقین دلاتا ہوں قومی اسمبلی ایس ڈی جیز کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرتا رہے گا۔
قومی اسمبلی اور بین الپارلیمانی یونین کے اشتراک سے پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول پر ایشیا پیسیفک ریجن کی پارلیمانوں کے تیسرے علاقائی سیمینار کے افتتاحی سیشن کا آغاز ہوگیا جس سے خطاب کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی نے کہاکہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول پر ایشیا پیسیفک ریجن کی پارلیمانوں کے تیسرے علاقائی سیمینار کے کامیاب انعقاد پر آئی پی یو کی معاونت پر ان کے شکر گزار ہیں،اس وقت، جہاں قرہ ارض کو مختف چیلنجز کا سامنا ہے اس قسم کے سیمینار کاانعقاد انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کووڈ 19 موسمیاتی تبدیلی، سیلاب، خشک سالی اور دیگر قدرتی آفات کی وجہ سے ایس ڈی جیز کے حصول کیلئے ہماری محنت اب اور زیادہ ہونی چاہیے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں مون سون کی بارشوں، اور گلیشئیر پگھلنے کے باعث سیلابی صورتحال ہے،سیلاب سے پاکستان کو تقریباً 30 بلین ڈالرز کا نقصان ہوا ہے، فصلیں تباہ ہو گئیں ہیں۔
انہوںنے کہاکہ سیمینار کے شرکاء ہیومن سیکیورٹی کیلئے موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانے کیلئے موثر اقدامات اٹھائیں۔ انہوںنے کہاکہ چین میں ہیٹ ویو کی وجہ سے دریا خشک ہو گئے، دنیا میں مختلف علاقوں میں جنگلات میں آگ کا بھڑک اٹھنا، بارشوں کا بے وقت ہونا موسمیاتی تبدیلی کے اثرات ہیں۔ انہوںنے کہاکہ 2021رپورٹ کے مطابق پاکستان مومسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والے ممالک میں ساتویں نمبر پر ہے،پاکستان میں کاربن کا اخراج 1 فیصد ہے لیکن سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا اور کہا کہ پاکستان کو اس مشکل صورتحال کا سامنا ہے کل کو کسی اور ملک کو ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ موسمیاتی تبدیلی ایک عالمی بحران ہے جس کیلئے عالمی رسپانس کی ضرورت ہے۔یو این سیکرٹری جنرل نے جی ٠٢ ممالک کو گرین ہاوس گیسز کا اخراج کم کرنے، ڈیٹ ریلیف اور ڈیٹ سویپ کی بات کی ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان ان مشکل حالات کی قیمت ادا کر رہا ہے جو کسی اور کے پیدا کئے ہوئے ہیںیقین دلاتا ہوں قومی اسمبلی ایس ڈی جیز کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرتا رہے گا،میں پر امید ہوں کہ اس سیمینار کے مثبت نتائج مرتب ہوں گے۔
انہوںنے کہاکہ رواندہ میں ہونے والے آئی پی یو جنرل اسمبلی کے اجلاس کیلئے صدر آئی پی یو کو ایمرجنسی ایجنڈا ” موسمیاتی تبدیلی اور اس کے معیشت پر اثرات” کا کہا ہے جس پر انہوں نے رضا مندی ظاہر کی ہے،اس اقدام پر صدر آئی پی یو کا شکر گزار ہوں۔قومی اسمبلی اور بین الپارلیمانی یونین کے اشتراک سے پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول پر ایشیا پیسیفک ریجن کی پارلیمانوں کے تیسرے علاقائی سیمینار کے افتتاحی سیشن سے صدر آئی پی یو نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج کے دور میں جن حالات کا ہمیں سامنا ہے اس میں پائیدار ترقی کا حصول نا گزیر ہے،سیلاب کے باعث ہونی والی تباہ کاریوں پر پاکستان سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں،پاکستان میں سیلاب سے 30 ملین لوگ متاثر ہوئے ہیں،تقریباً 3 ہزار لوگ حالیہ سیلاب سے جاں بحق ہوئے جس میں بچے اور خواتین شامل ہیں،پاکستان میں روڈ، انفراسٹرکچر، فصلوں کو کافی نقصان پہنچا ہے،موسمیاتی تبدیلی ایک حقیقت ہے،ترقی یافتہ ممالک کو اس مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کیلئے آگے آنا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ کوئی بھی ملک ان مشکل حالات کا اکیلے مقابلہ نہیں کرسکتا،ترقی یافتہ ممالک کو اپنی ظرز زندگی تبدیل کرنا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ موسمیاتی تبدیلی میں پاکستان کا کردار کم ہے لیکن بدقسمتی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔
انہوںنے کہاکہ کووڈ 19 کی وجہ سے عالمی معیشت کو کافی نقصان پہنچا ہے، معیشت کی ریکوری کیلئے ہم سب کو ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے،عدم مساوات کے تدارک ، خوشی، بھوک کے خاتمے، موسمیاتی تبدیلی جیسے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پائیدار ترقی کا حصول ناگزیر ہے،ملکر کام کرنے سے ہی مشکل حالات پر قابو پایا جا سکتا ہے،اس مشکل حالات میں ایس ڈی جیز کے حصول کیلئے اور زیادہ محنت کرنے کی ضرورت ہے،سیمینار کے کامیاب انعقاد پر قومی اسمبلی اور متعلقہ حکام کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔محترمہ رابعہ رزاق انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن، پروگرام آفیسر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ڈیجیٹل اکنامی پر توجہ کی ضرورت ہے،انٹرنیٹ کی فراہمی میں تفریق پہ بات ہونی چاہیے۔رابعہ رزاق نے کہاکہ دیہات میں رہنے والے طلباء کو بھی یکساں انٹرنیٹ رسائی ہونی چاہیے۔ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی زاہد اکرم درانی نے کہاکہ ایشیا پیسیفک میں تقریبا ہر ملک میں بنیادی خونداگی کی شرح تسلی بخش ہے،کچھ ملک آج بھی اعلی اور مساوی تعلیمی مواقع فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے کہاکہ 2030 ایجنڈا میں نئی نسل کو معیاری تعلیم اور مناسب روزگار کے مواقع کی فراہمی سر فہرست ہے۔زاہد اکرم درانی نے کہاکہ پارلیمنٹ دنیا بھر میں ایسے مقاصد کے حصول میں قانونی اور باہمی تعاون میں مدد کرتی ہیں، تعلیمی معیار لیبر مارکیٹ کے مطابق ہونی چاہیے۔زاہد اکرم درانی نے کہاکہ علاقائی پارلیمانی ادارے مل کر معیاری تعلیم، پبلک پرایویٹ پارٹنرشپ اور ٹیکنالوجی کیلئے کام کریںـ بریک آئوٹ سیشن سے عالمی ادارہ صحت کے پاکستان میں ہیڈ آف مشن پالیتھا ماہیپالا نے کہاکہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے پس منظر میں یونیورسل ہیلتھ کئیر کو 2030 تک یقینی بنانے کیلئے کیلئے پاس کی گئی قرارداد پر عمل درآمد کی ضرورت ہے۔
انہوںنے کہاکہ 2030تک یونیورسل ہیلتھ کئیر تک ٥ بلین لوگوں کی رسائی کو ممکن بنانا ہوگا،تمام ممالک کو اپنے جی ڈی پی کا ٤ـ٥ فیصد ہیلتھ پر خرچ کرنا چاہیے،بنیادی اور اہم ہیلتھ سروسز تک سب کی رسائی کو ممکن بنانا نا گزیر ہے۔ انہوںنے کہاکہ دنیا کی آدھی آبادی کو ہیلتھ سروس تک رسائی نہیں ہے جو کہ تشویش کی بات ہے،کچھ ممالک میں ہیلتھ سروسز کا مہنگا ہونا، سوشل پروٹیکشن کوریج کے حصول میں ایک رکاوٹ ہے۔ انہوںنے کہاکہ تقریبا 100 ملین لوگ غربت کی لکھیر سے نیچے جا رہے ہیں،پاکستان نے قومی اسمبلی کے اندر 2017 میں ایس ڈی جیز پر ٹاسک فورس بنائی جو کہ قابل تعریف اور ترقی پزیر ممالک کیلئے ایک مثال ہے،پاکستان میں پیرنٹل فیٹیلیٹی ریٹ میں کمی آئی ہے جو کہ خوش آئند ہے لیکن اس شعبے میں مزید محنت کی ضرورت ہے تاکہ اموات کی تعداد کو مزید کم کیا جا سکے۔
انہوںنے کہاکہ پاکستان میں ماہرین کے زریعے 69 فیصد ڈیلیوریز ہو رہی ہیں جس میں مزید بہتری کی ضرورت ہے،کووڈ نے ہیلتھ اور معیشت کو کافی زیادہ متاثر کیا ہے،موسمیاتی تبدیلی بھی ایک بڑا چیلنج ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں حالیہ بارشیں اور سیلاب موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے جو باقی ممالک کے لئے عبرت کا نشان ہے،پاکستان میں سیلاب سے تقریباً ٣٣ ملین لوگ متاثر ہوئے، ایک ملین گھروں کو نقصان پہنچا جبکہ لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے،ہماری دعائیں اور نیک تمنائیں پاکستان کے ساتھ ہیں،معیار زندگی کو بہتر بنانا ہوگا،یونیورسل ہیلتھ کئیر کو یقینی بنانے کیلئے پرائمری ہیلتھ سروسز کو بہتر بنانا ہوگا۔