لاہور(زاہد انجم سے) پرنسپل امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر فاروق افضل نے کہا ہے کہ قدرتی آفات، حادثات میں زخمیوں اور مہلک بیماریوں میں مبتلا افراد کو بروقت خون کا عطیہ دے کر انسانی جانیں بچائی جا سکتی ہیں.
جبکہ دور جدید کی ترقی اور زندگی کی تیز رفتاری کے باعث حادثات بہت بڑھ گئے ہیں جن کی وجہ سے زخمی اور اموات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں انسانی جان بچانے کے لئے خون کے عطیات (بلڈ ڈونیشن) کی اہمیت پہلے سے بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔
پروفیسر فاروق افضل نے کہا کہ حادثات میں زخمی ہونے والے افراد میں سے اکثریت کو بر وقت خون فراہم کر کے اُن کی زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں اور بطور ایک ذمہ دار شہری اور مسلمان ہونے کے ناطے یہ ہماری اخلاقی و مذہبی ذمہ داری ہے کہ انسانیت کی عظیم خدمت کے لئے آگے آئیں اور زیادہ سے زیادہ خون کے عطیا ت بلڈ بینک میں جمع کروائیں۔
انہوں نے کہا کہ خون عطیہ کرنا ایساعظیم فعل ہے جس سے نہ صرف انسانی جان بچائی جا سکتی ہے بلکہ قلب سکون کا باعث بھی بنتا ہے۔ قرآن پاک میں بھی اس بات کو اہمیت کے ساتھ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ”جس نے ایک شخص کی جان بچائی گویااُس نے پوری انسانیت کو بچایا”۔
ان خیالات کا اظہار پروفیسر فاروق افضل نے بلڈ ڈونیشن سوسائٹی امیر الدین میڈیکل کالج کے زیر اہتمام لاہور جنرل ہسپتال میں آگاہی واک کے موقع پر شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ایم ایس پروفیسر فریاد حسین،پروفیسر فرحان رشید، پروفیسر نازش ثقلین، پرنسپل نرسنگ کالج روبینہ انعام،ڈاکٹر عبدالعزیز،میڈیکل سٹوڈنٹس و ہیلتھ پروفیشنلز بڑی تعداد میں موجود تھے۔
پروفیسر فاروق افضل کا کہنا تھا کہ بڑے حادثات، قدرتی آفات کے موقع پر کثیر تعداد میں زخمی ہونے والوں کو بر وقت خون کی ضرورت ہوتی ہے علاوہ ازیں زیر علاج مریضوں کے بڑے آپریشن میں بھی خون کی کئی بوتلوں کی ضرورت پیش آتی ہے لیکن لوگوں میں آگاہی کی کمی اور انجانے خوف کی وجہ سے مریض کے قریبی رشتے دار بھی خون دینے سے ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں .
حالانکہ ایک تندرست شخص چھ ماہ میں با آسانی ایک بوتل خون عطیہ کر سکتا ہے۔ پرنسپل جنرل ہسپتال نے کہا کہ ذرائع ابلاغ اور فلاحی تنظیموں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں میں خون کے عطیات دینے بارے میں زیادہ سے زیادہ شعور اجاگر کریں۔