اعظم نذیر تارڑ

قانون کی حکمرانی ،انسانی حقوق کے تحفظ اور انسانیت کے خلاف جرائم کی روک تھام کیلئے مل کر کام کرنیکی ضرورت ہے، اعظم نذیر تارڑ

اسلام آباد (رپورٹنگ آن لائن)وفاقی وزیر قانون، انصاف و پارلیمانی امور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ قانون کی حکمرانی ،انسانی حقوق کے تحفظ اور انسانیت کے خلاف جرائم کی روک تھام کے لئے مل کر کام کرنیکی ضرورت ہے، پاکستان امن اور انصاف کے اہداف کے حصول کے لئے دنیا کے ساتھ ملکر کام کرنے کے لئے پرعزم ہے،پاکستان جمہوریت ،جمہوری اقدار اور انسانی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے بھی اپنی ذمہ داریاں نبھا رہا ہے۔

وہ پارلیمنٹرین فار گلوبل ایکشن(پی اے جی) کے47 ویں سالانہ فورم اور پارلیمنٹرین کی مشاورتی اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر روم قانون کے نفاذ کا علاقائی تناظر ،مقامی قوانین میں اصلاحات کے عنوان سے مباحثہ سے خطاب کر رہے تھے۔ وزیر قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڈ نے کہا کہ پاکستان امن ،استحکام اور انسانی حقوق کے احترام کے حوالے سے پرعزم ہے ، پاکستان نے ہمیشہ امن ،استحکام اور انسانی آزادیوں کی ترویج اور تحفظ کے لئے کام کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے تحفظ اور جمہوریت کے فروغ میں پارلیمان اور ارکان پارلیمان کلیدی نوعیت کا حامل ہے پاکستان نے تخفیف اسلحہ اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلائو پر قابو پانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ہم جمہوریت ،جمہوری اقدار اور انسانی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے بھی اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔ وزیر قانون و انصاف نے کہا کہ جمہوریت ،موسمیاتی تبدیلی اور موسمیاتی موزونیت اس وقت اہم امور میں سیہیں ،ہمیں پورا یقین ہے کہ عالمگیرسوچ کے ساتھ ہم ان مسائل کو ملکر حل کر سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں مقامی اقوام اورقوانین کو بین الاقوامی قوانین اور اقدار کے ساتھ منسلک کرنا، سیاسی طرز عمل میں تبدیلی ، اقتصادی ترجیحات اور قانونی روایات ایسے شعبہ جات ہیں جہاں ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیر قانون وانصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ روم قانون کے تناظر میں بعض ممالک نے اہم اصلاحات کیں ہیں جبکہ اس کے برعکس دیگر ممالک نے اقدامات کی شرح کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ امن ، استحکام ، انسانی حقوق کے تحفظ اور انسانی آزادی کا پرچار کیا ہے ، دنیا کے مختلف خطوں میں قیام امن کے آپریشنز میں پاکستان نے اپنا کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ وزیر قانون نے کہا کہ یہ بات افسوسناک ہے کہ دنیا تنازعات کے مکمل حل میں کامیاب نہیں ہوسکی ، پاکستان انسانی حقوق کے تحفظ اور موسمیات موزونیت کے حوالے سے اہم اقدامات اٹھا رہا ہے۔ پاکستان نے معاشرے کے کمزور طبقات کے مفادات کے تحفظ کے قوانین متعارف کرائے ہیں ، پاکستان عالمی سطح پر انصاف اور مساوات کا حامی ہے۔بی جی اے کی بورڈ ممبر اور کینیا کی رکن پارلیمان ملی اوڈی امبو مابونا نے کہا کہ انسانیت کے خلاف جرائم کسی ایک قوم یا خطے کے خلاف نہیں ہیں بلکہ پوری انسانیت کے خلاف ہیں ،اس تناظر میں عالمی فواجداری عدالت کا کردار اہمیت کا حامل ہے ،یہ عدالت کسی بھی ملک میں جرائم کو دیکھتا اور پھر اسکی سماعت کر کے فیصلہ کرتا ہے۔آئی سی سی کو ممبر ممالک میں ہونے والے انسانیت کے خلاف جرائم پر تحقیقات اور سزا سنانے کا اختیار حاصل ہے۔

اگر کوئی ملک فیصلوں پر عمل نہ کرے تو آئی سی سی کو وہاں پر بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ، ہینڈوراس میں بھی آئی سی سی نے تحقیقات کیں تھیں لیکن انھیں وہاں پرانسانی حقوق کی خلاف ورزی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ یوگنڈا کی پارلیمنٹ میں انسانی حقوق کمیٹی کے چیئرپرسن و پی جی اے ممبر فاکس اودہی اوہیویلو نے عالمی فوجداری عدالت کے فیصلوں ، ان پر عمل درآمد اور ممالک کے کردار پر روشنی ڈالی۔ارجنٹائن کی سیاسی جماعت جنریشن فار دی نیشنل انکائونٹر و پی جی اے کی سابق صدرمارگریٹا سٹالبیزرنے کہا کہ پی جی اے کے پیلٹ فارم سے ہم نے بہت کام کیا ہے ، انسانیت کا تحفظ ممالک کی ذمہ داری ہوتی ہے اس کی خلاف ورزی کرنے کی کسی کو اجازت نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ سب سے اہم ذمہ داری یہ ہوتی ہے کہ اقدارپرعمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ اقدار کے خلاف ہونے والے جرائم کی روک تھام کے لئے ممالک کی سطح پر قانون سازی اور عمل درآمد کو موثر بنانے کی ضرورت ہے۔
٭٭٭٭٭