اسلام آ باد (رپورٹنگ آن لائن) وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا ہے کہ یوسف رضاگیلانی سینیٹ میں قائد حزبِ اختلاف رہیں گے اوراپنا استعفی واپس لیں گے قائد حزبِ اختلاف کمپرومائز ڈاور بکا ہوا لیڈر ہے،ووٹ خرید کر سینیٹر بنے ہیں اسٹیٹ بینک کو خودمختار بنانا معاشی ذمہ داریوں کے عین مطابق ہے،
ن لیگ کے ساتھ قائد حزب اختلاف ، اسٹیٹ بینک کے ترمیمی بل پر ہاتھ ہوااور پیشنگوئی کرتاہوں کہ آئندہ بھی مسلم لیگ ن کے ساتھ ہاتھ ہوگا میں پردہ کرتا بھی ہوں اورچاک بھی کرتاہوں،قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ استعفی استعفی کھیلانا بند کریں مریم نواز کے دو شیر بھی استعفی پر ڈھیر ہوگئے تھے،جس نے استعفی دینا ہوتا ہے وہ منہ پر مار کر چلا جاتا ہے،اپوزیشن اپنی سیاسی تاریخ کو دیکھیں پی ڈی ایم نے گریبانوں پر ہاتھ ڈالا اور پاوں پر آگئے اوراب بوٹوں سمیت پاﺅں پکڑ رہے ہیں ۔
قائد حزب اختلاف یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ اسٹیت بینک ترمیمی بل کس طرح پاس ہوا اس پر بات ہوگئی ہے مزید بات کرنانہیں چاہتے عوام نے بات سن لی ہے عوام کو فیصلہ کرنے دیں،جو بھی الیکشن ہوئے اس میں اپوزیشن جیتی ہے ، الیکشن میں سب کی کارکردگی کا پتہ چل جائے گا۔اپوزیشن سینیٹرز نے کہاہے کہ صحت کارڈ پر پاکستان کاجھنڈا شائع کیاجائے تحریک کاجھنڈا پرنٹ کر نے پر ان سے پیسے لیے جائیں ،یوسف رضاگیلانی کے ساتھ پیپلزپارٹی کھڑی ہے اپوزیشن کوتقسیم نہ کیاجائے ،حکومتی سینیٹر نے اپویشن کو چھوئی موئی اپوزیشن قراردے دیا۔
وزیر خارجہ کی تقریر کے دوران پیپلزپارٹی کے سینیٹرز نے شدیداحتجاج کیا،احتجاج پر چیئرمین سینیٹ نے بکاﺅکو لفظ حذف کرتے ہوئے اجلاس جمعہ 4فروری کوصبح10بج کر30منٹ تک ملتوی کردیا۔اجلاس ملتوی کرنے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور ایوان میں لوٹالوٹا کے نعرے لگائے ،سینیٹ میں قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے تین بل پیش ہوئے جن کومتعلقہ قائمہ کمیٹی کوبھیج دیاگیا۔ منگل کو سینیٹ کااجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہا وس میں ہوا۔
اجلاس میں نیشنل ہائی وےزسیفٹی ترمیمی بل 2020کی رپورت ایوان میں پیش کرنے کی میعاد میں 60دن کااضافہ کی منظوری دے دی گئی،سینیٹر محسن عزیز نے کارچوری کی روک تھام اور پاکستانی نژاد امریکی شہری وجیہہ سواتی کے قتل پر کمیٹی کی روپورٹ ایوان میں پیش کی ۔
وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے پاک یونیورسٹی برائے انجینئرنگ اور ایمرجنگ ٹیکنالوجی یونیورسٹی بل 2022 ، تحفظ والدین بل 2022 اورسیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ترمیمی بل 2022 قومی اسمبلی سے منظور شدہ صورت میں ایوان میں پیش کیے ۔علی محمدخان نے تحفظ والدین بل 2022قومی اسمبلی کی منظور صورت میں پیش کرتے ہوئے استدعا کی کہ اس کو آج ہی منظور کیا جائے ۔
شیری رحمن نے کہاکہ بل کمیٹی کو بھیج دیا جائے ۔جس پر چیئرمین نے تمام بل متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھیج دیئے ۔عوامی اہمیت کے مسائل پر بات کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سینیٹرتاج حیدر نے کہاکہ ہمار ے زخم ہرے ہیں ان پر نمک پاشی نہ کی جائے اسٹیٹ بینک کے بل پاس ہونے کے بعد دو رجحان سامنے آئے ہیں یہ بل پاس ہونے کے بعد ایک طرف جشن فتح منایا جارہاہے اپوزیشن کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے قائد حزب اختلاف کے کرردار پر انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں ۔
یوسف رضاگیلانی کی قربانیاں دیکھی جائیں ۔50سال سے ہماری جدوجہد مالیاتی اور امریکی سامراج کے خلاف جاری ہے صرف پیپلزپارٹی کے لیے یوسف رضاگیلانی نے دس سال جیل کاٹی اور وزیراعظم کے عہدے سے استعفی دیا ۔ان کے بیٹے کو دہشتگردوں نے برسوں قید رکھا ۔مالیاتی سامراج کے خلاف تحریک میں نہ آنے پر ان کے خلاف مہم چلائی گئی پوری پارٹی کا اعتماد یوسف رضاگیلانی کو حاصل ہے ۔غلطیاں ہوتی ہیںجب میں سینٹ میں نیب ترمیم لایا تو 17سینیٹر غائب تھے وہ ترمیم پاس نہیں ہوسکی تھی ۔میڈیا کو سازشیں نظر آجاتی ہیں ۔دلاور خان کے آزاد گروپ کو قائل نہ کرنا ہماری غلطی تھی ۔
ایوان میں ایم کیو ایم کے دو سینیٹر بھی غائب تھے دوسینیٹرز نے بھی بل پر ووٹ نہیں دیا اس پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔اپوزیشن کو تقسیم کرنے کی کوشش ہورہی ہے ۔اس مہم کو روکا جائے نقصان ہوگیا ہے اس کی تلافی کیسے کی جائے اس کو دیکھا جائے ۔مالیاتی سامراج پنجے گاڑ رہاہے۔ہمیں مل کر تجارتی خسارہ کم کرنا ہوگا ایک دوسرے پر الزام کے بجائے حل کی طرف آئیں ۔پوری پارٹی یوسف رضاگیلانی کے ساتھ کھڑی ہے اور کھڑی رہے گی۔قائد ایوان شہزاد وسیم نے کہاکہ بل پاس کرنے کے دوران جو سیاسی واقعات ہوئے ان کی باز گشت آج بھی سنائی دے رہی ہے ہماری مجبور ی صرف وقت کی تھی بل پر پوری حکومت متفق تھی ۔
اسٹیٹ بینک بل میں پہلے بھی ترامیم آئیں 2012میں بھی ترامیم لائی گئیں اس وقت جائز تھیں تو آج کس طرح ناجائز ہوگئیں ہیں 2015میں دوبارہ اسٹیٹ بینک کے بل میں ترمیم کی گئیں جب وہ جائز تھیں تو آج کس طرح ناجائز ہوگئیں ۔آپ کی عمران خان کی حکومت آنے کے بعدپہلے دن سے یہ امنگ ہے کہ یہ حکومت گرائیں آپ کے پاس متبادل پلان نہیں ہے اور نہ آپ کاماضی تابناک تھا کہ ایسا کرسکیں۔1996میں بے نظیربھٹو نے کہاتھا کہ نواز شریف کی دو مرتبہ حکومت تھی میری حکومت بھی ہے مگر پارلیمانی نظام ملک میں غربت ختم نہیں کرسکا۔آپ وعدے کرتے رہے مگرعمل نہیں کیا۔ پی ڈی ایم کو زور ڈیل اور ڈھیل پر تھا ۔
اپوزیشن اپنی سیاسی تاریخ کو دیکھیں پی ڈی ایم نے گریبانوں پر ہاتھ ڈالا اور پاوں پر آگئے اور بوٹوں سمیت پاﺅں پکڑ رہے ہیں ۔بتایاجائے کہ کیا وجہ تھی کہ پیپلزپارٹی کو پی ڈی ایم سے نکلنا پڑا ۔پچھلے تین دن میں اپوزیشن ایک دوسرے کے خلاف بیان دے رہی ہے اپنا گھر خود ٹھیک کریں استعفی استعفی کھیلانا بند کریں مریم نواز کے دو شیر بھی استعفی پر ڈھیر ہوگئے تھے۔
جس نے استعفی دینا ہوتا ہے وہ منہ پر مار کر چلا جاتا ہے نوشتہ دیوار سامنے ہیں ایم کیو ایم کے دو رکن کراچی سے نہیں آسکے تھے کراچی کے سڑکوں پر ایم کیو ایم پر ظلم کیا گیا جس کی وجہ سے اب کے دوارکان اسٹیٹ بینک بل کے وقت ایوان میں نہیں تھے ۔اگر ایم کیو ایم نے نہ آنا ہوتا تو فروغ نسیم بھی ایوان میں نہیں آتے۔ایم کیوایم کی سینیٹرخالدہ اطیب نے کہاکہ کراچی میں ہمارے اوپر تشدد نہ ہوتا تو ہم ایوان میں آجاتے پیپلزپارٹی نے کراچی میں خواتین پر تشدد کیا میں اس لائق نہیں تھی کہ اجلاس میں شرکت کرتی ۔
حکومت کے اتحادی ہیں اور رہیں گے ۔آئی جی سندھ کو معطل کرنے کا مطالبہ ہے اس سے پیچھے نہیںہٹیں گے ۔قائد حزبِ اختلاف سینیٹر یوسف رضاگیلانی نے کہاکہ ہم نہیں چاہتے کہ اس مسئلہ پر مزیدبات ہو اس پر بات ہوگئی ہے عوام نے بات سن لی ہے عوام کو فیصلہ کرنے دیں ۔حکومت کی کارکردگی کا منشور سے پتہ چلتا ہے چارٹر آف ڈیموکریسی ہم نے کی تھی 104آئین میں ترمیم کیں اپنے منشور پر ہم نے عمل کیا آپ بھی منشور پر عمل کریں عوام فیصلہ کرے گے۔اپوزیشن میں ڈراڑیں ہیں جتنے بھی الیکشن ہوئے ہیں ان میں اپوزیشن جیتی ہے سینیٹ میں بھی ہم جیتے ہیں الیکشن میں سب کی کارکردگی کا پتہ چل جائے گا بلدیاتی انتخابات آرہے ہیں ۔
مسلم لیگ ن کی سینیٹرسعدیہ عباسی نے کہاکہ صحت کارڈ کے اشتہار آئے ہیں اس میں تحریک انصاف کا جھنڈا پرنٹ ہواہے اگر یہ حکومت کے خزانے سے اخراجات ہوں گے تو اس پر تحریکِ انصاف کا جھنڈا نہیں ہوسکتا ہے اور نیا پاکستان لکھا ہے ۔نواز شریف کے دور میں ایک اشتہار آیا تو سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ اپنے جیب سے اس اشتہار کا خرچ دیں ۔پاکستان کا پرچم صحت کارڈ پر چھپا جائے اور جن لوگوں نے تحریک انصاف کا جھنڈا پرنٹ کیا ہے ان سے خرچ لیا جائے ۔
تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید نے کہاکہ ان کے دور میں لیٹرین پر بھی نواز شریف کی تصویر ہوتی تھی ۔عمران خان عوام کی کامیابی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں پوری قوم نظام کی تبدیلی کے لیے یکجا ہے ۔یہ چھوئی موئی اپوزیشن ہے ۔نظام کو مضبوط اور عوام کو بااختیار کیا جائے 18ویں ترمیم پر بحث کرنی چاہیے دس سالوں میں اس نظام نے کیا ڈیلور کیا ہے ۔عوام کے مفاد میں اس پر بحث کرنی چاہیے بہترین نظام حکومت کی طرف ہمیں جانا چاہیے ۔18ویں ترمیم حرف آخر نہیں ہے۔
پیپلزپارٹی کی سینیٹرشیری رحمن نے کہاکہ آصف علی زرداری نے اپنے اختیارات وزیراعظم کو دیئے ہیں ۔پارلیمانی جمہوریت کو مضبوط کیا گیا ۔2013میں اسٹیٹ بینک کو سب کی رضامندی سے خود مختار کیا گیا ۔ 22سے 23پروگرام آئی ایم ایف کے پاکستان میں آئے ہیں ۔آئی ایم ایف کے ڈکٹیشن پر کام کریں گے تو اسٹیٹ بینک کی خودمختاری نہیں رہے گی ۔ان بلوں کی وجہ سے نئے حکومت کو بھی مسائل ہوں گے ۔قاضی فائز عیسی کیس میں بھی سپریم کورٹ کو فیصلہ آیا ہے ۔پاکستان کا اصل مسئلہ یوریا ،مہنگائی ،مہنگی بجلی ہے بجلی تین روپے پھر مہنگی کی جارہی ہے ۔30ارب روپے کا ٹیکا عوام کو لگاہا جارہاہے ۔
ہم پاکستان کو سنبھالیں گے ان کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے۔جمعیت علماءاسلام کے سینیٹرمولانا عطاالرحمن نے کہاکہ خطیب پارلیمنٹ کے رہائش گاہ کے حوالے سے کمیٹی کی سفارشات پر عمل نہیں ہورہاہے چیئرمین نے کہاکہ معا ملہ تحریری طور پر مجھے دیں میں اس کواستحقاق کمیٹی کوبھیج دوں گا کمیٹی کی سفارشات پر عمل ہوگا۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے سینیٹ میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہاکہ اسٹیٹ بینک کو خودمختار بنانا معاشی ذمہ داریوں کے عین مطابق ہے اسٹیٹ بینک کو حکومتیں اس کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں اس کو مبرا کیا جائے اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف گورنرز کی تعیناتی کابینہ کرئے گا ۔
یہ ادارہ پارلیمان کے تابع ہوگا اسٹیٹ بینک کی رپورٹیں یہاں آتی رہیں گئیں ۔قائداحزب اختلاف یوسف رضاگیلانی نے کل غیر ذمہ دارانہ بیان دیا ان کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا چیئرمین کی ذات پر نکتہ چینی کی ۔ یہ بات درست نہیں ہے ۔چیئرمین نے رولز کے مطابق اپنا استحقاق استعمال کیا اور ووٹ دیا۔ یوسف رضاگیلانی نے رولز 240کا مطالعہ نہیں کیا ۔قائدحزب اختلاف یوسف رضاگیلانی نے اپنی غیر حاضری کی جو وضاحتیں پیش کئیں اپوزیشن اس سے مطمئن نہیں ہے ۔کیا ان کے علم میں نہیں تھا کہ یہ بل قومی اسمبلی سے پاس ہوا ہے اس کے بعد اس کو سینیٹ میں آنا تھا یہ اتنے معصوم کیوں تھے آئی ایم ایف نے بورڈ کی میٹنگ کرنی تھی اور وزیر خزانہ نے اس میٹنگ کوموخر کرنے کا کہاتھا مگر یہ لاعلم کیوں تھے یہ کہتے ہیں کہ ہمیں بروقت نہیں بتایا گیا ۔
قائد حزب اختلاف یوسف رضاگیلانی سینیٹر دلاور خان کو خود بلاتے ہیں اور خود ایوان سے غیر حاضر ہوجاتے ہیں بتایاجائے یہ معجرہ کیا تھا ۔اس دوران بہرمند تنگی نے احتجاج شروع کردیا جس پر شاہ محمود قریشی نے ان کوکہاکہ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کریں ۔میرے دیکھنے سے ان کو شرم آتی ہے تو میں پردہ کرلوں گا ۔میں بہت سے پردے چاک بھی کرتا ہوں ۔سینیٹر دلاور کہتے ہیں میں آیا اپوزیشن لیڈر کے دفتر حاضر ہوا مجھے یہ وہاں دیکھائی نہیں دیئے مجھے اعظم سواتی شبلی فراز اور شوکت ترین ملے اور دلائل دئیے اور میں مطمئن ہوگیا ۔اور ہم نے اپنے ووٹ کا استعمال کیا ۔انہوں نے کہاکہ کیا ایوان کو پتہ نہیں کہ قائد حزب اختلاف ووٹ خرید کر سینیٹر بنے ہیں ان کی ویڈیو چلتی رہی ہیں یہ کون نہیں جانتا ہے۔
کیاپیپلزپارٹی نے ن لیگ کے ساتھ کمپرومائز نہیں کیا تھا کیا پیپلزپارٹی نے سینیٹر اعظم نذیرتارڑ کے ساتھ ہاتھ نہیں کیا ۔راتوں رات تبدیلی کس طرح آگئی سینیٹ میں اکثریت ن لیگ کے پاس ہے اور قائد حزب اختلاف یوسف رضا گیلانی بن جاتے ہیں ۔ن لیگ کے ساتھ قائد حزب اختلاف پر بھی ہاتھ ہوا ہے اسٹیٹ بینک کے ترمیمی بل پر بھی ہاتھ ہوااور پیشنگوئی کرتاہوں کہ آئندہ بھی مسلم لیگ ن کے ساتھ ہاتھ ہوگا۔
شاہ محمود قریشی نے کہاکہ یوسف رضاگیلانی سینیٹ میں قائد حزبِ اختلاف رہیں گے اوراپنا استعفی واپس لیں گے کیونکہ ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور چبانے کے اور ہوتے ہیں ۔قائد حزبِ اختلاف کمپرومائز ڈلیڈر ہے ۔یہ بکا ہوا لیڈر ہے چیئرمین سینیٹ نے نکا ہوا کے لفظ حذف کردیئے اس دواران اپوزیشن نے دوبارہ شدید احتجاج کرنا شروع کردیا جس پر چیئرمین سینیٹ نے اجلاس جمعہ 4فروری کوصبح10بج کر30منٹ تک ملتوی کردیا۔اجلاس ملتوی کرنے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور ایوان میں لوٹالوٹا کے نعرے لگائے ۔