ریاض (رپورٹنگ آن لائن )بیت المقدس میں اسرائیلی اقدامات کے تناظر میں اردن میں غزہ کی صورتِ حال پر بلائے گئے عرب – اسلامی وزارتی کمیٹی کے غیر معمولی اجلاس کے موقع پر سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے نے زور دیا ہے کہ عالمی برادری کو فلسطینی موقف کی حقیقت کو دیکھنا چاہیے، جو اندرونی امور میں اصلاحات کے عمل کو سخت ترین حالات میں بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔
اس کا مقصد سب سے پہلے فلسطینی عوام اور بعد ازاں اپنے ہمسایوں اور عالمی برادری کے سامنے اپنی ذمہ داریوں کو نبھانا ہے۔عرب ٹی وی سے بات چیت میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ فلسطینیوں کے حقوق کے مقابل اسرائیلی عہد (وعدہ) کہاں ہے؟
انھوں نے مزید کہا کہ ہم صرف تشدد دیکھ رہے ہیں، اور غزہ میں صرف نسل کشی کی جنگ جاری ہے، جب کہ مغربی کنارے میں ایسے مسلسل اقدامات دیکھنے میں آ رہے ہیں جن کا مقصد بظاہر فلسطینی قضیے کو کمزور کرنا ہے۔ انھوں نے اپنی حکومت کے اس موقف کو دہرایا کہ جو ممالک اس نظریے کے حامی ہیں کہ اس قضیے کا واحد حل دو ریاستی حل ہے، تو انھیں اس نظریے کی عملی حمایت بھی کرنی چاہیے، مثلا فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنا چاہیے۔
اسی تناظر میں سعودی وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کی جانب سے عرب -اسلامی وزارتی کمیٹی کو فلسطینی شہر رام اللہ میں داخل ہونے سے روکنا، اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اسرائیل عالمی موقف کو کس قدر سمجھتا ہے، اس مسئلے کے حل کے لیے متبادل راہیں ہونی چاہئیں۔ انھوں نے اس امر کی اہمیت پر بھی زور دیا کہ جو ممالک علانیہ طور پر یہ موقف رکھتے ہیں کہ عرب-اسرائیلی اور فلسطینی تنازع کا واحد حل دو ریاستی حل ہے.
انھیں اس مقف کے ساتھ کھڑے ہو کر فلسطین کو تسلیم کرنا چاہیے، تاکہ اسرائیل کو ایک واضح پیغام دیا جا سکے۔سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے العربیہ سے خصوصی گفتگو میں یہ بھی کہا کہ اسرائیل سے متعلق یورپی موقف نا کافی ہے۔ انھوں نے کہا ہم عرب اور مسلمان ہیں، اور ہم کسی بھی حل کو قبول نہیں کریں گے سوائے ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے۔