یروشلم (رپورٹنگ آن لائن )اسرائیلی وزیراعظم نے کہا تھا کہ اس پلان پر رواں ماہ تک عمل ہو جائے گا۔ تاہم انہیں حکومت میں شامل اپنی حریف جماعتوں سے سخت تحفظات کا سامنا ہے۔
اسرائیلی وزیر جارجہ گابی اشکینازی نے کہا ہے کہ غرب اردن کو اسرائیل کے ساتھ ملانے کے مجوزہ اقدام پر ا?ج کوئی عمل ہونا مشکل دکھائی دیتا ہے۔ ان کا تعلق مخلوط حکومت میں شامل نیتن یاہو کی حریف جماعت بلو اینڈ وائٹ پارٹی سے ہے۔
پارٹی کے سربراہ وزیر دفاع بینی گینٹز پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اس معاملے میں جلد بازی کی کوئی ضرورت نہیں اور اسرائیل کو اس وقت اپنی تمام تر توجہ کورونا کے بحران پر دینی چاہییے۔لیکن وزیراعظم نیتن یاہو کی کوشش ہے کہ اس پلان پر جلد از جلد عمل کیا جائے۔
اسرائیل کے اس مجوزہ اقدام کی اقوام متحدہ، یورپی یونین اور عرب ممالک سخت مخالفت کرتے ہیں تاہم بنجمن نیتن یاہوکو یک طرفہ الحاق کے اس منصوبے میں امریکی صدر ٹرمپ کی بھرپور حمایت حاصل ہے۔اس سلسلے میں نیتن یاہو نے اسرائیل میں متعین امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمن سے ایک تفصیلی ملاقات کی۔
امریکی سفیر خود بھی فلسطینی علاقوں کے اسرائیل کے ساتھ الحاق کے بڑے حامی ہیں۔ اس ملاقات کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے غرب اردن پر اسرائیلی “خودمختاری کے مسئلے پر بات کی۔ ابھی ہم اس پر کام کر رہے ہیں اور آنے والے دنوں میں بھی کریں گے۔”