نئی دہلی (رپورٹنگ آن لائن)بھارت کے فاسٹ بالر محمد شامی قومی سلیکٹرز سے ناخوش ہیں اور انہوں نے کھل کر کہا ہے کہ سلیکٹروں نے ان سے کوئی بات نہیں کی ہے تاہم، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کے ذرائع اس سے متفق نہیں ہیں۔
بورڈ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ کئی ایسی مثالیں ہیں جب قومی سلیکٹرز اور بی سی سی آئی سینٹر آف ایکسیلنس سپورٹ اسٹاف نے شامی کی خیریت دریافت کرنے کے لیے فون کیا ہے۔ بھارت کی بڑی اردو ویب نیوز کے مطابق میدان پر پسینے کا ہر قطرہ شامی کی واپسی کی مستعد کوششوں کی گواہی دیتا ہے۔ محمد شامی نے جاری رنجی ٹرافی میں 93 اوورز کئے ہیں، لیکن ایسا لگتا ہے کہ بھارت کے بہترین فاسٹ بالروں میں سے ایک کا دوبارہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنا ممکن نہیں ہے اور ون ڈے ٹیم میں ان کے نیلی جرسی پہننے کے امکانات بھی کم ہیں۔
35 سالہ فاسٹ بولر نے رواں سال مارچ میں چیمپئنز ٹرافی میں بھارت کے لیے اپنا آخری میچ کھیلا تھا تاہم اس کے بعد سے وہ کسی بھی فارمیٹ میں منتخب نہیں ہوئے ہیں،وہ ایڑی کی چوٹ کی وجہ سے 2023 کے ون ڈے ورلڈ کپ کے بعد طویل عرصے تک ایکشن سے باہر تھے۔ اس چوٹ کا علاج کرنے کے لیے انہیں سرجری کرانی پڑی تھی،بھارتی کرکٹ کی موجودہ سمت کو دیکھتے ہوئے، یہ امکان نہیں ہے کہ شامی تینوں فارمیٹس میں اپنے 197 بین الاقوامی میچوں میں مزید میچوں کا اضافہ کر پائیں گے۔
میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ شامی قومی سلیکٹرز سے بالکل خوش نہیں ہیں اور انہوں نے کھل کر کہا کہ سلیکٹروں نے ان سے کوئی بات نہیں کی ہے۔ تاہم، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کے ذرائع اس سے اختلاف کرتے ہیں۔ بورڈ کے ایک سینئر افسر نے کہاکہ یسے کئی واقعات ہوئے ہیں جب قومی سلیکٹرز اور بی سی سی آئی سینٹر آف ایکسی لینس سپورٹ اسٹاف نے شامی کی خیریت دریافت کرنے کیلئے فون کیا ہے، سلیکشن کمیٹی انگلینڈ میں ان کی خدمات کو برقرار رکھنے کیلئے بے تاب تھی کیونکہ جسپریت بمراہ نے تین سے زیادہ ٹیسٹ نہیں کھیل پائے تھے۔
کون نہیں چاہے گا کہ انگلش کنڈیشنز میں محمد شامی جیسے باصلاحیت گیندباز کی خدمات حاصل ہوں،وہ رواں سال کے شروع میں بھارت کی 2ـ2 سے ڈرا ہوئی سیریز کا حوالہ دے رہے تھے۔سلیکشن کمیٹی کے ایک سینئر رکن نے شامی کو کئی پیغامات بھیج کر ان کی فٹنس کے بارے میں دریافت کیا اور ان سے درخواست کی کہ وہ کینٹربری یا نارتھمپٹن میں انگلینڈ لائنز کے خلاف انڈیا اے کے لیے کم از کم ایک میچ کھیلیں۔ اس کا مقصد یہ طے کرنا تھا کہ شامی انگلینڈ کے خلاف سیریز میں کھیلنے کیلئے مکمل طور پر فٹ ہیں یا نہیں، سمجھا جاتا ہے کہ تیز گیند باز نے جواب دیا کہ انہیں ابھی بھی اپنے کام کا بوجھ بڑھانے کی ضرورت ہے اور انگلینڈ کے خلاف سیریز کے لیے ان پر غور نہیں کیا جانا چاہیے۔ سینئر عہدیدار نے کہاکہ یہ کہنا کہ شامی کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوئی، بالکل غلط ہے۔
میڈیکل ٹیم کے پاس ان کی میڈیکل رپورٹ بھی ہے اور اسے یہ جانچنے کی ضرورت ہے کہ آیا ان کا جسم بین الاقوامی کرکٹ کی سختیوں کو برداشت کرنے کے قابل ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اس وقت، شامی محسوس کر سکتے ہیں کہ وہ 50 اوور کی کرکٹ کے لیے تیار ہیں تاہم صرف قومی سلیکٹرز ہی یہ فیصلہ کر سکتے ہیں کہ آیا وہ اس کردار کے لیے موزوں ہیں یا نہیں۔”ٹاپ لیول کرکٹ کھیلنے کے لیے شامی کی فٹنس کے بارے میں بھی کچھ سوالات ہیں کیونکہ انھیں ٹیسٹ کرکٹ میں لمبے اسپیل کرنے پڑ سکتے ہیں، جب کہ فی الحال وہ رنجی ٹرافی میں زیادہ تر مختصر اسپیل میں گیندبازی کر رہے ہیں۔