گاڑیوں کی رجسٹریشن

غفلت یا ملی بھگت پنجاب میں 6 لاکھ سے زائد گاڑیوں کی رجسٹریشن مشکوک ہوگئی

شہباز اکمل جندران۔۔۔

صوبے میں 6 لاکھ سے زائد گاڑیوں کی رجسٹریشن کی دستاویزات کا ریکارڈ نہیں مل سکا۔ جس کے باعث ایسی گاڑیوں رجسٹریشن سوالیہ نشان ثبت ہوگیا ہے۔

صوبے میں گاڑیوں کی رجسٹریشن کے بعد اصل دستاویزات مالک کو واپس کر دی جاتی ہیں۔گاڑیوں کی رجسٹریشن کے وقت اصل دستاویزات کی سکیننگ کی جاتی ہے۔جبکہ گاڑیوں کی سکیننگ کا ریکارڈ محکمہ ایکسائز محفوظ رکھتا ہے۔
 گاڑیوں کی رجسٹریشن

اور انکشاف سامنے آیا ہے کہ پنجاب میں 6 لاکھ سے زائد گاڑیوں کی رجسٹریشن کے بعد سکیننگ ریکارڈ موجود نہیں ہے۔
 گاڑیوں کی رجسٹریشن
جبکہ سکیننگ ریکارڈ کی عدم موجودگی سے گاڑیوں کی رجسٹریشن مشکوہوگئی ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ چھ لاکھ گاڑیوں کا آن لائن ڈیٹا بھی موجود نہیں ہے۔اور ایم ٹی ایم آئی ایس بھی ان 6 لاکھ گاڑیوں کے ڈیٹا کے حوالے سے خاموش ہے۔

علم میں آیا ہے کہ فائل سکیننگ پر مامور ہیمسن کمپنی نے ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کو صورتحال سے خبردار کردیا۔اور ائکسائز ڈیپارٹمنٹ نے بھی صوبے کے تمام ڈائریکٹروں اور موٹر رجسٹریشن اتھارٹی کو 31 دسمبر تک ریکارڈ مکمل کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔

گوجرانوالہ ڈویژن میں ایک لاکھ 41 ہزار سے زائد رجسٹرڈ گاڑیوں کا سکیننگ ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ان میں منڈی بہاؤالدین میں 14ہزسر سیالکوٹ میں 23 ہزار، گوجرانوالہ سٹی میں 45 ہزار ، گجرات میں 31 ہزار، نارووال میں 9 ہزار اور حافظ آباد میں 16 ہزار سے زائد گاڑیاں شامل ہیں۔
 گاڑیوں کی رجسٹریشن
اسی طرح بہاولپور ڈویژن میں ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد رجسٹرڈ گاڑیوں کا سکیننگ ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ ان میں بہاولپور سٹی میں 58 ہزار، بہاولنگر میں 32 ہزار جبکہ رحیم یار خان میں 19 ہزار سے زائد گاڑیاں شامل ہیں۔
گاڑیوں کی رجسٹریشن
سرگودھا ڈویژن میں 89 ہزار سے زائد رجسٹرڈ گاڑیوں کا سکیننگ ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ ان میں سرگودھا سٹی میں 49 ہزات، بھکر میں 22 ہزار، خوشاب میں 10 ہزار اور میانوالی میں 7 ہزار سے زائد گاڑیاں شامل ہیں۔
گاڑیوں کی رجسٹریشن
ڈی جی خان ڈویژن میں 85 ہزار سے زائد رجسٹرڈ گاڑیوں کا سکیننگ ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ان میں ڈی جی خان سٹی میں 52 ہزار، راجن پور میں 13 ہزار جبکہ مظفرگڑھ اور لیہ میں فی کس 9 ہزار سے زائد گاڑیاں شامل ہیں۔
گاڑیوں کی رجسٹریشن
اسی طرح ملتان ڈویژن میں 75 ہزار سے زائد رجسٹرڈ گاڑیوں کا سکیننگ ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ان میں وہاڑی میں 36 ہزار، لودھراں میں 17 ہزار ملتان میں 10 ہزار، اور خانیوال میں 6 ہزار سے زائد گاڑیاں شامل ہیں۔

ساہیوال ڈویژن میں 42ہزار سے زائد رجسٹرڈ گاڑیوں کا سکیننگ ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ ان میں ساہیوال سٹی میں 22 ہزار ،اوکاڑہ میں 10 ہزار اور پاکپتن میں 9 ہزار سے زائد گاڑیاں شامل ہیں۔

فیصل آباد ڈویژن میں 28 ہزار سے زائد رجسٹرڈ گاڑیوں کا سکیننگ ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ان میں فیصل آباد سٹی میں 19 ہزار جج نے میں 5 ہزار، ٹوبی ٹیک سنگھ میں 3 ہزار اور چنیوٹ میں 5 سو سے زائد گاڑیاں شامل ہیں۔
 گاڑیوں کی رجسٹریشن

اسی طرح راولپنڈی ڈویژن میں 25ہزار سے زائد رجسٹرڈ گاڑیوں کا سکیننگ ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ان میں راولپنڈی سٹی میں 8 ہزار، چکوال میں 7 ہزار، اٹک میں 4 ہزار اور جہلم۔ میں 3 ہزار سے زائد گاڑیاں شامل ہیں۔

 گاڑیوں کی رجسٹریشن

جبکہ لاہور ڈویژن میں 16 ہزار سے زائد رجسٹرڈ گاڑیوں کا سکیننگ ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ان میں قصور میں 15 ہزار شیخوپورہ میں 7 سو جبکہ ننکانہ صاحب میں 50سے زائد گاڑیاں شامل ہیں۔اور ان کا سکیننگ ریکارڈ مسنگ ہے
البتہ لاہور سٹی میں رجسٹرڈ ہونے والی تمام گاڑیوں کا سکیننگ ریکارڈ موجود ہے۔