واشنگٹن (رپورٹنگ آن لائن )امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ وہ غزہ کی مستقل تقسیم کا تصور نہیں کرتے، حالانکہ اسرائیلی فوج جنگ بندی کے آغاز سے اب تک علاقے کے تقریبا نصف حصے پر قابض ہے۔
امریکہ کی ثالثی میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی فوج نے اپنی پوزیشن شمال سے جنوب تک پھیلے ہوئے پیلی لکیر کے مشرق میں دوبارہ ترتیب دی ہے، جس سے اسے غزہ کے تقریبا نصف حصے پر کنٹرول حاصل ہے۔امریکہ نے اس وقت کے لیے ان علاقوں میں تعمیرِ نو کی امداد بھیجنے کا امکان رد کر دیا ہے جو فی الحال حماس کے زیرِ کنٹرول ہیں۔روبیو نے بتایا کہ امریکہ ایک بین الاقوامی فورس تشکیل دینے کی کوشش کر رہا ہے جو پورے غزہ میں سکیورٹی کو یقینی بنائے گی۔
انہوں نے اسرائیل سے قطر کے سفر کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ میرا خیال ہے کہ استحکام کے لیے بنائی جانے والی اس فورس کا آخری مقصد اس حدِ فاصل کو بتدریج آگے بڑھانا ہے تاکہ پورا غزہ اس میں شامل ہو جائے، یعنی غزہ مکمل طور پر غیر مسلح علاقہ بن جائے۔ان کا کہنا تھاکہ جب غزہ غیر مسلح ہو جائے گا تو دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہو گا اور یہ علاقہ امن و استحکام کے لحاظ سے کسی حد تک گرین زون جیسا ہو جائے گا۔ یہی طویل المدتی منصوبہ ہے۔روبیو نے مزید کہا کہ اسرائیلیوں کی غزہ پر قبضہ برقرار رکھنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔