تل ابیب (رپورٹنگ آن لائن)سابق اسرائیلی وزیرِاعظم ایہود اولمرٹ نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا رہے وہ جنگی جرم ہے۔عرب میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق اسرائیلی وزیراعظم ایہود المرٹ نے کہا کہ مارچ 2025 کے جنگ بندی معاہدے کے بعد اب غزہ کی جنگ ایک غیر قانونی جنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس غیرقانونی جنگ کو 70 فیصد اسرائیلیوں کی حمایت حاصل نہیں ہے۔ایہود المرٹ 2006 سے 2009 تک اسرائیل کے وزیرِاعظم رہے۔ انہوں نے اکتوبر 2023 میں شروع ہونے والی جنگ کا دفاع کرتے ہوئے کہا، بیشک اس وقت جنگ جائز تھی کیونکہ وہ حماس کا اقدام تھا لیکن مارچ 2025 میں سیزفائر معاہدہ ہوجانے کے بعد یہ جنگ غیر قانونی ہے اور اسرائیل کے لیے ایک پھندہ ہے، اس جنگ میں بہت سے اسرائیلی فوجی مارے جارہے ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ میں موجودہ اسرائیلی حکومت پر جنگی جرائم کا الزام لگائوں گا۔
سابق اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بیشتر اسرائیلیوں کا خیال ہے کہ یہ اس وقت نیتن یاہو صرف اپنے فائدے کا سوچ رہے ہیں، انہوں یرغمالیوں کے خاندانوں، قومی سلامتی اور اسرائیلی معاشرے کی کوئی فکر نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ غزہ ایک بڑی آبادی ہے، جہاں 10 لاکھ سے زائد لوگ ہیں، جہاں حماس درمیان میں موجود ہے وہاں جنگ کرنا اسرائیلی کے لیے موت کا پھندہ ہے اور یہ جنگ ایسی ہے جس سے کوئی قومی خدمت نہیں ہوگی۔اولرٹ نے اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر اور وزیرِخزانہ بذلیل اسموٹرچ کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ انتہا پسند ہیں۔