تل ابیب (رپورٹنگ آن لائن)اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے واضح کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے تحت غزہ میں مجوزہ بین الاقوامی فورس میں کون سی غیرملکی افواج شامل ہوں گی، اس کا فیصلہ اسرائیل خود کرے گا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ ابھی تک طے نہیں ہو سکا کہ عرب یا دیگر ممالک اس فورس میں اپنے فوجی بھیجنے پر آمادہ ہوں گے یا نہیں، خاص طور پر اس لیے کہ حماس نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا ہے، جب کہ اسرائیل نے بھی اس فورس کی ساخت پر تحفظات ظاہر کیے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی فوجیوں کو غزہ پٹی میں بھیجنے سے انکار کیا ہے، تاہم وہ انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات، مصر، قطر، ترکی اور آذربائیجان کے ساتھ ممکنہ شمولیت پر بات چیت کر رہی ہے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ہم اپنی سیکیورٹی کے خود ذمہ دار ہیں، اور ہم نے واضح کر دیا ہے کہ بین الاقوامی فورسز کے معاملے میں بھی فیصلہ اسرائیل ہی کرے گا کہ کون سی افواج قابلِ قبول ہیں اور کون سی نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ پالیسی امریکا کے لیے بھی قابلِ قبول ہے، جیسا کہ اس کے اعلی حکام نے حالیہ دنوں میں واضح طور پر کہا ہے۔