شراب

عید کی آمد، لاہور میں شراب کی بلیک میں فروخت عروج پر۔

رپورٹنگ آن لائن۔

گریڈ 19 کے فیصل فرید کی ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب میں بطور ڈائیریکٹر جنرل تعیناتی کے بعد تاریخ میں پہلی بار لاہور میں شراب کی اوپن فروخت بند کر دی گئی تھی اور شراب کی فروخت کو صرف غیر مسلم پرمٹ ہولڈرز کی حد تک محدود کردیا گیا تھا۔
 شراب
تاہم زرائع کاکہنا ہے کہ لاہور میں شراب فروخت کرنے والے ہوٹل پرمٹ کے بغیر بلیک میں مہنگے داموں شراب کی فروخت کررہے ہیں اور ان کی کنسائنمنٹس، سٹاک اور سیل کی جانچ پڑتال سے یہ بات باآسانی معلوم کی جاسکتی ہے۔
 شراب
ذرائع کے مطابق ایک پرمٹ ہولڈر ماہانہ 12 بوتل شراب خرید سکتا ہے۔جبکہ لاہور کے پانچ ہوٹل شراب فروخت کرنے کا لائسنس رکھتے ہیں۔ ان میں پی سی ہوٹل، آواری ہوٹل ،فورپوائنٹ بائی شیرٹن، ایمبیسڈر ہوٹل اوریونیکارن پریسٹیجئس ہوٹل شراب کی پرچون میں فروخت کا لائسنس رکھتے ہیں اسی طرح لاہور میں پرمٹ ہولڈرز غیر مسلموں کی مجموعی تعداد 11 ہزار ج کہ صوبے میں پرمٹ ہولڈرز کی مجموعی تعداد 20 ہزار سے زائد ہے۔

کرسچن کمیونٹی کے ایک رہنما راشد بھٹی کہتے ہیں کہ ہوٹل انتظامیہ نے دو،دو رجسٹر بنا رکھے ہیں ایک رجسٹر پر پرمٹ ہولڈرز کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے اور دوسرے رجسٹر میں بلیک میں شراب کی فروخت کا کھاتہ بنایا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پرمٹ ہولڈرز کو خوار کیا جاتا ہے انہیں ہوٹل سے باہر جاکر قانونی طریقے سے خریدی شراب پیک کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔جس سے پولیس انہیں تنگ کرتی ہے۔

راشد بھٹی کا مزید کہنا تھا کہ جن پرمٹ ہولڈرز کے اصل شناختی کارڈگم ہوچکے ہیں لیکن ان کے پاس فوٹو کاپیاں موجود ہیں انہیں بھی شراب نہیں دی جاتی جبکہ ایک پرمٹ ہولڈر اگر مہینے میں 12 سے کم بوتلیں خریدتا ہے تو اس کا باقی ماندہ کوٹہ ہوٹل انتظامیہ ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کے عملے کی ملی بھگت سے خود استعمال کرتے ہوئے مہنگے داموں شراب فروخت کرتی ہے۔

البتہ ای ٹی او ایکسائز لاہور عبدالرحمن نے اس سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ وہ ہر ہوٹل میں کنسائمنٹس کا ریکارڈ، ، سٹاک اورسیل پر خود نظر رکھتے ہیں اور بیچی و خریدی گئی شراب کو سٹاک سے میچ کرتے ہیں۔
انہوں نے راشد بھٹی کے الزامات کے بے بنیاد قرار دیا۔