جمشید اقبال چیمہ

عوام صرف کھانے کی عادات تبدیل کر لیں تو خوراک کی درآمدات اگلے سال ہی ختم ہو سکتی ہیں’ جمشید اقبال چیمہ

لاہور(رپورٹنگ آن لائن) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ جمشید اقبال چیمہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر عوام صرف اپنے کھانے کی عادات تبدیل کر لیں تو پاکستان کی خوراک کی درآمدات اگلے سال ہی ختم ہو سکتی ہیں،وزیر اعظم عمران خان کا وژن ہے کہ اگلے 7سالوں میں ہم نے اپنی عوام کیلئے فی کس خوراک کے حصول کا وہ ہدف حاصل کرنا ہے جو عالمی سطح پر طے شدہ ہے ،بھارت کی گندم،کپاس اور چاول کی پیداوار تقریباً ہمارے برابر ہے جبکہ مکئی میں ہماری پیداوار اس سے زیادہ ہے ،عوام سے اپیل ہے کہ شجر کاری مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں ۔ ان خیالات کا اظہارانہوںنے گورنمنٹ کالج فار ویمن باغبانپورہ میںگرین اینڈ کلین پاکستان مہم کے تحت پودا لگانے کی تقریب کے موقع پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ ، سینئر صحافی سہیل وڑائچ سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ جمشید اقبال چیمہ نے کہا کہ کیا عمران خان کی حکومت سے پہلے کسی حکومت نے درخت لگانے پر توجہ دی تھی کیونکہ یہ کام وژن رکھنے والا لیڈرہی کر سکتاہے ۔ ہم ملک پھلدار پودے بھی لگا رہے ہیں جس سے پھلوں کی پیداواربڑھے گی ، شہد کی پیداوار بڑھانے کیلئے بیری کے 20لاکھ درخت لگانے جارہے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میںحکومت نے گورننس بہتر کی ہے اور ہر شعبے میں کارکردگی دکھائی ہے۔ پاکستان میںلارج اسکیل مینو فیکچرننگ بڑھی ہے ،دس سالوںمیں پہلی بار برآمدات اوپر گئی ہیں،زراعت، آٹو اور سیمنٹ کے شعبوں نے ترقی کی ہے ۔ وزیر اعظم عمران خان کو گھمبیر چیلنجز کا ادراک ہے اور ان کے حل کیلئے پیشرفت کی جارہی ہے ۔

انہوںنے کہا کہ ہم خریف اورربیع کی بڑی فصلوں کی کاشت کے درمیان ملنے والے وقت میں بھی ایسی اجناس کاشت کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں جو تھوڑا وقت لیتی ہیںاور انشا اللہ ہم اپنے مقصد میں کامیاب ہوں گے۔ انہوںنے کہا کہ حزب اختلاف کی قیادت داغدار ہے اوراسی وجہ سے مسلم لیگ(ن) سکڑ کروسطی پنجاب اور پیپلز پارٹی اندرون سندھ تک محدود ہو گئی ہے ،ہم انشااللہ آئندہ سندھ میںبھی حکومت بنائیں گے ۔ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پہلی حکومت ہے جو زراعت سے لے کر انڈسٹری اور خوراک سمیت ہر چیز کو اہمیت دے رہی ہے اور پاکستان کو خودکفیل بنانا چاہتی ہے ورنہ آج تک جتنے بھی حکمران آئے ہیںسب کی سوچ سطحی تھی اور وہ صرف اگلے انتخابات کا سوچتے تھے۔